Dawn News Television

اپ ڈیٹ 22 مارچ 2020 12:50pm

شہباز شریف برطانیہ سے وطن واپس پہنچ گئے

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف لندن سے آج صبح وطن واپس پہنچ گئے۔

واضح رہے کہ شہباز شریف کی وایسی ایسے وقت پر ہوئی جب حکومت نے کورونا وائرس کے پیش نظر تمام بین الاقوامی پروازیں دو ہفتوں کے لیے بند کرنے کا فیصلہ کیا۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف نے لندن کی عدالت میں ڈیلی میل اخبار، صحافی پر مقدمہ دائر کردیا

تاہم شہباز شریف، قومی ایئر لائن (پی آئی اے) کی جس فلائٹ سے وطن واپس آئے وہ لندن سے پی آئی اے کی آخری فلائٹ تھی۔

وطن پہنچنے پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ ’میں مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کے علاج کے سلسلے میں ان کے ساتھ لندن میں تھا، متعلقہ ڈاکٹر چھٹی پر تھا اس لیے نواز شریف کے دل کا آپریشن ممکن نہیں ہو سکا‘۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ’ڈاکٹر چھٹی سے واپس آگیا ہے اور اب ڈاکٹر نے معائنے کا وقت دیا ہے‘۔

انہوں نے بتایا کہ ’فضائی حدود بند ہونے کی خبر پر میں نے اور نواز شریف نے مشورہ کیا اور نواز شریف نے مجھے وطن واپس پہنچنے کا کہا‘۔

واضح رہے کہ مختصر دورانیے پر مشتمل ویڈیو میں صرف مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وزیرا عظم شاہد خاقان عباسی، شہباز شریف کے ساتھ موجود ہیں۔

مزید پڑھین: مسلم لیگ (ن) کا وفد اہم سیاسی معاملات پر پارٹی قیادت سے مشاورت کیلئے لندن روانہ

سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کورونا وائرس سے متعلق کہا کہ بطور رضاکار اس آفت سے نمٹنے کے لیے میں اور ہمارے تمام ساتھی موجود ہیں اور اس کا مقابلہ کریں گے۔

علاوہ ازین شہباز شریف نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں لوگوں کو گھروں پر رہنے کی تلقین بھی کی۔

انہوں نے کہا کہ ایک دوسرے سے فاصلہ رکھیں اور کوشش کریں کہ گھر پر رہیں تاکہ کوئی بھی ہم میں سے بیماری کی وجہ سے اپنے پیاروں سے جدا نہ ہوں۔

شہباز شریف نے کہا کہ ’اللہ آپ سب کا اور ہمارے وطن عزیز کا حامی و ناصر ہو‘۔

وطن واپسی سے قبل شہباز شریف نے اپنے ویڈیو میں کہا تھا کہ انہوں نے وطن واپسی کا فیصلہ حکومتی اقدام کے پیش نظر کیا جس میں کہا گیا کہ کورونا وائرس سے بچاؤ کے پیش نظر تمام بین الاقوامی پروازیں اگلے دو ہفتوں کے لیے معطل کی جارہی ہیں۔

واضح رہے کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر گزشتہ 4 ماہ سے لندن میں موجود ہیں جہاں ان کے بھائی اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف زیر علاج ہیں۔

حکمران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور حکومت پنجاب نے شہباز شریف کے وطن واپسی کے فیصلے کا خیرمقدم کیا تھا اور امید کا ظاہر کی تھی کہ اپوزیشن لیڈر کورونا وائرس کے تدارک میں اپنا تعمیری کردار ادا کریں گے اور سیاسی پوائنٹ اسکورنگ میں شامل نہیں ہوں گے۔

مزیدپڑھیں: مسلم لیگ (ن) کا لندن میں شہباز شریف کی سربراہی میں مشاورتی اجلاس

بورڈنگ سے قبل شہباز شریف نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ ’نواز شریف کی اجازت سے، میں وطن واپس آرہا ہوں‘۔

انہوں نے کہا تھا کہ میں اپنے بڑے بھائی اور مسلم لیگ (ن) کے سپریم لیڈر کے ساتھ رہنا چاہتا تھا، جب میں نے یہ خبر سنی کہ پاکستان کی پروازیں بند ہو رہی ہے تو میں نے اپنے بھائی سے رخصت کی التجا کی، جنہوں نے مجھے مشورہ دیا کہ مجھے پاکستان واپس آنا چاہیے کیونکہ اس وقت میں لوگوں کی مدد کرنا میرا فرض ہے۔

اس سے قبل ، شہباز شریف نے ایک بیان میں کہا تھا کہ حکومت کو ملک کو کورونا وائرس کے خطرے سے بچانے کے لیے ملک میں لاک ڈاؤن نافذ کرنے اور کھانے اور دیگر ضروری اشیا کی فراہمی سمیت انتظامات کو حتمی شکل دینے کی تیاری کرنی چاہیے۔

شہباز شریف نے زور دے کر کہا تھا کہ چین جیسے اقدامات کے ساتھ ہی لاک ڈاؤن کو بھی نافذ کیا جانا چاہیے اور جنگی بنیادوں پر تمام مطلوبہ انتظامات کیے جائیں۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف آج اسلام آباد پہنچیں گے، مریم اورنگ زیب

اس ضمن میں مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگ زیب نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ شہباز شریف نے آج رات ہی وطن واپس آنے کا فیصلہ کیا اور وہ آج رات کو اسلام آباد پہنچیں گے۔

انہوں نے کہا تھا کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی صورت حال کے پیش نظر شہباز شریف نے فوری طور پر وطن واپسی کا فیصلہ کیا۔

واضح رہے کہ شہباز شریف گزشتہ برس نومبر میں اپنے بڑے بھائی شہباز شریف کے ہمراہ لندن روانہ ہوگئے تھے۔

پاکستان میں کورونا وائرس کے متاثرین

دنیا بھر کو متاثر کرنے والا کورونا وائرس اب پاکستان میں بھی کافی تیزی سے پھیل رہا ہے اور یہاں اس سے متاثرہ افراد کی تعداد 600 سے تجاوز کر گئی ہے۔

ملک میں گزشتہ روز تصدیق ہونے والے کیسز میں صوبہ سندھ سے 39، پنجاب سے 56، بلوچستان سے 12، خیبرپختونخوا سے 8 جبکہ گلگت بلستان سے 34 نئے کیسز شامل ہیں۔

اس طرح اگر ملک بھر میں متاثرین کی تعداد پر نظر ڈالیں تو اب تک یہ 645 ہوگئی ہے، جس میں سندھ کے 292، پنجاب کے 152، بلوچستان کے 104، خیبرپختونخوا کے 31، اسلام آباد کے 10، گلگت بلتستان میں 55 اور ایک آزاد کشمیر کا ایک کیس شامل ہے۔

Read Comments