کیا ائیرکنڈیشنر کورونا وائرس کو پھیلانے میں کردار ادا کرسکتے ہیں؟
کیا ائیرکنڈیشنر نئے نوول کورونا وائرس کے وائرل ذرات کو پھیلانے میں کردار ادا کرسکتے ہیں؟ کم ازکم چین میں ہونے والی ایک تحقیق میں یہ دعویٰ سامنے آیا ہے۔
جنوبی چین کے ایک ریسٹورنٹ میں جانے والے 3 خاندانوں کے 10 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہونے پر اس حوالے سے تحقیق میں عندیہ دیا گیا کہ ائیرکنڈیشنر نے ان افراد کے درمیان وائرل ذرات کی منتقلی میں معاونت کی۔
گوانگزو سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن کی اس تحقیق کے نتائج جریدے ایمرجنگ انفیکشنز ڈیزیز میں شائع کیے گئے جو کہ امریکا کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن کا اوپن ایسز جریدہ ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ جنوری کے آخر میں گوانگزو شہر کے ایک ریسٹورنٹ میں ائیرکنڈیشنر سے ہوا کا مضبوط بہائو وائرل ذرات کو 3 میزوں تک پہنچایا۔
محققین نے مشورہ دیا ہے کہ میزوں کے درمیان فاصلے کو بڑھانے اور ہوا کے اخراج کے نظام کو بہتر کرکے اس طرح کے وائرس انفیکشن کا خطرہ کم کیا جاسکتا ہے۔
تحقیق کے مطابق ان 10 مریضوں میں سے ایک 23 جنوری کو ووہان سے واپس آیا تھا، یعنی وہ شہر جہاں سب سے پہلے یہ وائرس پھیلنا شروع ہوا۔
اس مریض نے اگلے دن ریسٹورنٹ میں خاندان کے 3 افراد کے ساتھ دوپہر کا کھانا کھایا، جس میں کھڑکی نہیں تھی بلکہ ہر منزل میں ایک ائیرکنڈیشنر موجود تھا۔
2 دیگر خاندان بھی ارگرد کی میزوں پر موجود تھے اور ایک میٹر کا فاصلہ تھا جبکہ اوسطاً ایک گھنٹے تک وہ لوگ وہاں موجود رہے۔
پہلے مریض میں اسی دن بخار اور کھانسی کی علامات سامنے آگئیں اور ہسپتال چلا گیا، اگلے 2 ہفتے میں اس کے خاندان کے مزید 4 افراد، دوسرے خاندان کے 4 اور تیسرے خاندان کے 3 افراد نئے کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے شکار ہوگئے۔
تفصیلی تحقیقات کے بعد سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ دوسرے اور تیسرے خاندان میں اس وائرس کے پہنچنے کی وجہ ریسٹورنٹ میں موجود پہلا مریض تھا۔