Dawn News Television

اپ ڈیٹ 21 اپريل 2020 11:47am

حکومت سے قبائلی اضلاع میں انٹرنیٹ کی فراہمی سے انکار پر وضاحت طلب

اسلام آباد ہائی کورٹ نے قبائلی اضلاع کے عوام کو انٹرنیٹ کے فوائد پہنچانے سے انکار پر وزارت داخلہ سے وضاحت طلب کرلی۔

ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے قبائلی ضلع پاراچنار کی کرم ایجنسی سے تعلق رکھنے والے طالبعلم کی دائر درخواست پر سماعت کی۔

قبل ازیں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے گزشتہ سماعت میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو ہدایت کی تھی کہ قبائلی اضلاع میں 3 جی اور 4 جی انٹرنیٹ سروسز بحال کی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: وزارت آئی ٹی کو قبائلی اضلاع میں انٹرنیٹ بحال کرنے کی ہدایت

تاہم درخواست گزار کے وکیل عبدالرحیم وزیر نے عدالت میں ہونے والی مذکورہ سماعت میں کہا کہ عدالت کے حکم کے باوجود علاقے میں انٹرنیٹ سروسز بحال نہیں ہوئیں۔

اس پر وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو بتایا کہ وزارت داخلہ نے سیکیورٹی خدشات کی بنا پر 2016 میں انٹرنیٹ سروسز معطل کی تھیں۔

جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ملک کے لیے بہت قربانیاں دے رہے ہیں لیکن یہ عوام کو انٹرنیٹ جیسی سہولیات سے محروم رکھنے کا جواز نہیں ہونا چاہیے۔

مزید پڑھیں: قبائلی علاقوں میں انٹرنیٹ کی فراہمی سیکیورٹی کلیئرنس سے

انہوں نے دوبارہ قبائلی اضلاع میں انٹرنیٹ کنیکشن کی بحالی کی ہدایت کی اور سماعت 28 اپریل تک کے لیے ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ گزشتہ سماعت میں درخواست گزار کے وکیل عبدالرحیم وزیر نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ انٹرنیٹ تک رسائی کے حق کو آئینی ضمانت حاصل ہے جو آئین کی دفعہ 19 اے کے تحت بنیادی حقوق کا اہم حصہ ہے۔

وکیل کا مزید کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کے پیشِ نظر طلبہ کو انٹرنیٹ تک رسائی درکار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’حکومت انٹرنیٹ تک معیاری اور سستی رسائی کو یقینی بنائے'

واضح رہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران آن لائن ذرائع سے تعلیمی عمل جاری ہے اور قبائلی اضلاع میں طالبعلموں کو انٹرنیٹ سہولیات کی غیر موجودگی میں مشکلات کا سامنا ہے۔

اس وجہ سے انہوں نے اسلام آباد میں احتجاج بھی کیا تھا جبکہ اس موقع پر حقوق کے لیے کام کرنے والے رضاکاروں نے انہیں انٹرنیٹ سہولیات فراہم نہ کرنے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا تھا۔


یہ خبر 21 اپریل 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

Read Comments