پاکستان

قومی اسمبلی پینل کا کراچی فضائی حادثے کی تفصیلی تحقیقات کا مطالبہ

واقعہ طیارے کی پرواز کی صلاحیت اور پائلٹس کے تجربے کے باوجود پیش آیا لہٰذا وجوہات کی نشاندہی کی جانی چاہیے، کمیٹی کا مشاہدہ

راولپنڈی: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کے طیارے اے-320 کے کراچی میں ہونے والے حادثے کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے تاکہ اس واقعے کی اصل وجوہات معلوم کی جاسکیں جس میں 97 قیمتی جانوں کا زیاں ہوا تھا۔

کمیٹی نے منگل کے روز منعقدہ ایک اجلاس کے دوران یہ مشاہدہ کیا کہ یہ واقعہ طیارے کی بلاشبہ پرواز کی صلاحیت اور پائلٹس کے تجربے کے باوجود پیش آیا ہے لہٰذا اس کی وجوہات کی نشاندہی کی جانی چاہیے تاکہ اس طرح کے واقعات دوبارہ وقوع پذیر نہ ہوں۔

مزید پڑھیں: کراچی ایئرپورٹ کے قریب پی آئی اے کا مسافر طیارہ آبادی پر گر کر تباہ،97 افراد جاں بحق

کمیٹی کو بتایا گیا کہ 12 رکنی تحقیقاتی ٹیم جس میں ہوابازی کے ماہرین، سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے)، پی آئی اے اور بوئنگ کمپنی کے نمائندے اور ایک ماہر نفسیات شامل ہیں، نے تحقیقات کے دوران طیارے کے ملبے کا معائنہ کیا اور بلیک باکس میں موجود پائلٹس کی کنٹرول ٹاور سے گفتگو کی ریکارڈنگ سنی۔

ابتدائی تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ طیارے کی فٹنس کا معاملہ بلاشبہ تھا، موسم سازگار تھا، پائلٹ اور شریک پائلٹ تجربہ کار تھے لیکن طے شدہ طریقہ کار کے برخلاف پائلٹ اور ایئر ٹریفک کنٹرولر کی طرف سے کچھ تبدیلیاں کی گئیں۔

ایوی ایشن ڈویژن کے سیکریٹری حسن ناصر جامی نے پینل کو آگاہ کیا کہ المناک واقعے کی تحقیقات 8 سے 10 ماہ میں مکمل ہوجائے گی اور اس کی رپورٹ کمیٹی کو پیش کی جائے گی۔

پی آئی اے نے برطانیہ سمیت یورپ جانے والی پروازوں کی معطلی کا معاملہ اٹھاتے ہوئے پینل نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ یورپی اور برطانوی فضائی حدود کے حکام کے ساتھ یورپ جانے والی پروازیں دوبارہ شروع کرنے کی بات کریں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی طیارہ حادثہ: پائلٹ اور معاون کے ذہنوں پر کورونا سوار تھا، وزیر ہوا بازی

کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ پی آئی اے کی پروازوں کو یورپی مقامات اور برطانیہ جانے والی پروازوں اور طیاروں اور مسافروں کی حفاظت کے انتظام سے متعلق پانچ مختلف امور کو بنیاد بنا کر روک دیا گیا ہے۔

پی آئی اے کے نمائندے نے کمیٹی کو بتایا کہ یورپی اور برطانیہ کے حکام کے اعتراضات پر توجہ دی گئی ہے البتہ پروازیں یورپی اور برطانیہ کی فضائی حدود کی ایجنسیز کی منظوری پر دوبارہ شروع کی جا سکیں گی۔

عہدیدار نے بتایا کہ پی آئی اے کے ذریعے پاکستان جانے کا ارادہ رکھنے والے پاکستانی افراد اور غیر ملکی شہریوں کی پریشانیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کوڈ شیئرنگ کی بنیاد پر متبادل انتظامات کیے گئے ہیں، انہوں نے کہا کہ اتحاد ایئر لائنز، ترک ایئر لائنز اور پیگاسس ایئرلائن کے ساتھ کوڈ شیئرنگ کے معاہدے ہوئے ہیں۔

کمیٹی کو پی آئی اے کے پائلٹس یا سول ایوی ایشن کے جاری کردہ لائسنس کے حامل پائلٹس کے مشکوک لائسنسوں سے بھی آگاہ کیا گیا۔

کمیٹی نے مشاہدہ کیا کہ یہ کیس ملک کی بدنامی کا باعث بننے کے ساتھ ساتھ سول ایوی ایشن کے ذریعے جاری کیے گئے تمام لائسنسوں کے اجرا پر بھی سوالیہ نشان لگاتا ہے، پینل اراکین نے مشاہدہ کیا کہ سی اے اے کے کسی بھی عہدیدار کو مشکوک لائسنس جاری کرنے کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی طیارہ حادثہ: لواحقین کو فی مسافر ایک کروڑ روپے دینے کا اعلان

کمیٹی نے ایوی ایشن ڈویژن سے انکوائری مکمل کرنے کو کہا تاکہ مشکوک لائسنس جاری کرنے کے ذمہ دار عہدیداروں کی نشاندہی کی جاسکے اور انہیں انجام تک پہنچایا جا سکے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ فلائٹ عملے کے لائسنس کے اجرا میں مشاہدہ کی جانے والی خلاف ورزیوں/غلط سلوک کی تحقیقات کے لیے ایک بورڈ آف انکوائری تشکیل دی گئی تھی اور بورڈ کی کھوج کی روشنی میں معاملہ تفتیش کے لیے ایف آئی اے کو بھیجنے کے ساتھ ساتھ 28 لائسنس منسوخ کردیے گئے تھے اور 193 کو معطل کردیا گیا تھا۔

سیکریٹری ہوا بازی نے کہا کہ 24 جولائی سے ہی پائلٹس کے مشکوک لائسنس کی تحقیقات میں ایف آئی اے نے خاطر خواہ پیشرفت کی ہے اور بورڈ آف انکوائری کی جانب سے فلائٹ ڈیوٹی کی اوقات کی حدود کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی طیارہ حادثہ: فرانسیسی ٹیم نے جائے حادثہ پر جا کر کیا دیکھا؟

سیکریٹری ہوا بازی نے کہا کہ سول ایوی ایشن نے پاکستانی پائلٹس کے 200 لائسنس کی تصدیق/منظوری دے دی ہے جن کے نام شہری ہوا بازی کے حکام سے سعودی عرب، قطر، ترکی، ایتھوپیا، متحدہ عرب امارات، ویتنام، بحرین، ملائشیا اور ہانگ کانگ کے شہریوں سے موصول ہوئے تھے۔

کمیٹی کو سول ایوی ایشن اتھارٹی کے دو حصوں میں تقسیم کے منصوبے کے بارے میں بھی بتایا گیا، سیکریٹری ہوا بازی نے کہا کہ اس وقت اتھارٹی ایک ریگولیٹری اور خدمت فراہم کرنے والی ایجنسی کی حیثیت سے اپنے فرائض سرانجام دے رہی ہے اور دو حصوں میں تقسیم کے منصوبے پر عمل درآمد کے بعد دو الگ الگ ادارے قائم کیے جائیں گے، انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ایک قانون دو ماہ کے اندر پارلیمنٹ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

سول ایوی ایشن اور ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس میں بھرتیوں میں مبینہ بدانتظامی کا ذکر کرتے ہوئے رکن قومی اسمبلی علی نواز اعوان نے عوامی شکایات پر متعلقہ عہدیداروں کو جوابدہ بنانے کے لیے ایک 'داخلی شکایتی سیل' تشکیل دینے کا مشورہ دیا۔

مزید پڑھیں: طیارہ حادثہ: وزیر ہوا بازی، پی آئی اے سربراہ کےخلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست

رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے سول ایوی ایشن اور پی آئی اے کا مشترکہ اجلاس بلانے کی تجویز پیش کی تاکہ مسائل حل کر سکیں کیونکہ وہ ایک دوسرے پر الزام لگاتے ہیں۔

کمیٹی کے اجلاس کی صدارت ایم این اے کشور زہرہ نے کی اور محمد اسلم خان، عظمیٰ ریاض، رانا ارادات شریف خان، شہناز سلیم ملک، نعیمہ محی الدین جمیلی، میر غلام علی تالپور، سید محمود شاہ اور ایوی ایشن ڈویژن اور ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس کے سینئر عہدیداران نے شرکت کی۔


یہ خبر 19اگست 2020 بروز بدھ ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔