Dawn News Television

اپ ڈیٹ 30 ستمبر 2020 04:23pm

سعودی عرب میں کتوں کے لیے پہلا کیفے کھل گیا

اسلامی دنیا کے اہم ترین ملک سعودی عرب میں جہاں کتوں اور بلیوں سمیت دیگر جانوروں کو عوامی مقامات پر لانے کی ممانعت تھی، وہاں اب کتوں کے لیے پہلا کیفے بھی کھل گیا۔

خبر رساں ادارے ایجنسی فرانس پریس (اے ایف پی) کے مطابق سعودی عرب میں کتوں کا پہلا کیفے مشرقی صوبے کے شہر الخبر میں کھولا گیا۔

الخبر شہر دمام سے کچھ ہی فاصلے پر واقع ہے اور مذکورہ شہر کے زیادہ تر باشندے تیل نکالنے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی آرامکو میں کام کرتے ہیں۔

یہ شہر خلیج فارس کے ساحل پر واقع ہے، جس کی وجہ سے وہاں سیاحوں کا رش بھی رہتا ہے۔

الخبر میں کتوں کے لیے کھولے گئے پہلے کیفے کو 'دی بارکنگ لاٹ' کا نام دیا گیا ہے، جہاں کتوں سمیت دیگر جانوروں کو بھی لانے کی اجازت ہے تاہم مذکورہ کیفے خصوصی طور پر کتوں کے لیے کھولا گیا۔

'دی بارکنگ لاٹ' نامی کیفے کو کویتی نژاد سعودی عرب کی خاتون شہری دلال احمد نے کھولا ہے، جو خود بھی کتے پالنے کا شوق رکھتی ہیں۔

دلال احمد کے مطابق چند سال قبل جب وہ پہلی بار سعودی عرب آئی تھیں تو انہیں اپنے کتے کے ساتھ ساحل سمندر پر جانے کی اجازت نہیں دی گئی تھی، جس وجہ سے وہ مایوس ہوگئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب پہلی مرتبہ خواتین کیلئے کھیلوں کے ایونٹ کی میزبانی کرے گا

دلال احمد کے مطابق مذکورہ واقعے کے بعد انہوں نے ایسے افراد اور کتوں کے بارے میں سوچا جو ایک دوسرے سے اچھا وقت گزارنے کے لیے خصوصی جگہ کے متلاشی ہوتے ہیں اور اسی وجہ سے ہی انہوں نے کتوں کے لیے کیفے کھولا۔

'دی بارکنگ لاٹ' نامی کیفے میں جہاں مالکان کو کتوں کے ساتھ آنے اور اچھا وقت گزارنے کی اجازت ہے، وہیں اس کیفے میں کتوں اور ان کے مالکان کے لیے خصوصی مشروب اور کھانوں کا انتظام بھی ہے۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب کی تاریخ میں پہلی بار خواتین کی ریسلنگ

'دی بارکنگ لاٹ' میں بیک وقت مرد و خواتین اپنے کتوں سمیت دیگر جانوروں کے ساتھ وقت گزار سکتے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ سعودی عرب میں اب بھی کتوں سمیت دیگر حرام تصور کیے جانے والے جانوروں کی عوامی مقامات پر موجودگی معیوب سمجھی جاتی ہے، تاہم اس کے باوجود وہاں ماحول تبدیل ہو رہا ہے اور کتوں سمیت دیگر جانوروں کے لیے خصوصی کیفے اور شیلٹر ہوم کھل رہے ہیں۔

سعودی عرب میں حالیہ چند سال میں کئی طرح کے قدرے سیکولر اقدامات اٹھائے گئے ہیں اور اب وہاں خواتین کو بھی ماضی کے مقابلے زیادہ آزادی اور خودمختاری حاصل ہے۔

Read Comments