Dawn News Television

اپ ڈیٹ 06 نومبر 2020 04:07pm

ٹینس کی تین خواتین کھلاڑیوں کی بیک وقت دو سرکاری اداروں میں نوکری کا انکشاف

جہاں ایک طرف ملک میں ایتھلیٹس اور کھلاڑیوں کو نوکریوں کے حصول میں مشکلات اور مواقع نہ ملنے جیسی مشکلات کا سامنا ہے وہیں ملک میں چند خواتین کھلاڑی بیک وقت دو نوکریوں سے لطف اندوز ہو رہی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے انکشاف کیا کہ دو بہنوں سمیت ٹینس کی تین کھلاڑی واپڈا اور زرعی ترقیاتی بینک کے لیے بیک وقت کام کر رہی ہیں۔

مزید پڑھیں: زمبابوے سے ٹی20 سیریز: بابر کے پاس عالمی نمبر ایک بننے کا نادر موقع

واپڈا میں موجود ذرائع نے بتایا کہ تینوں ٹینس کے کھلاڑی واپڈا کے پے رول پر ہیں، واپڈا نے حال ہی میں زرعی ترقیاتی بینک کو ایک خط لکھا ہے کہ وہ یہ دیکھ کر بتائیں کہ کیا یہ تینوں کھلاڑی زرعی ترقیاتی بینک کے لیے بھی کام کر رہے ہیں۔

واپڈا کی جانب سے لکھے گئے خط، جس کی کاپی ڈان کے پاس دستیاب ہے، میں کہا گیا کہ یہ تینوں کھلاڑی قومی سطح پر تمام مقابلوں میں واپڈا اسپورٹس بورڈ کی نمائندگی کر چکی ہیں اور ادارے کا حصہ بننے کے بعد سے واپڈا اسپورٹس بورڈ کے مختلف انٹریونٹ مقابلوں میں بھی شرکت کرنے کے ساتھ ساتھ مستقل بنیادوں پر وظیفہ/تنخواہ بھی وصول کررہی ہیں۔

ڈان کو دستیاب واپڈا کی جانب سے 13 اکتوبر 2020 کو لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ مبینہ طور پر یہ کھلاڑی کھیلوں کی بنیاد پر زرعی ترقیاتی بینک کے ذیلی ادارے کسان اسپورٹس سروس لمیٹڈ سے منسلک ہیں۔

زرعی ترقیاتی بینک میں موجود ذرائع نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ تینوں خواتین کھلاڑی بینک کے پے رول پر ہیں اور اس وقت ان کے ریکارڈ چیک کیے جا رہے ہیں جن سے واپڈا کو آگاہ کردیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: شاداب انجری کا شکار: زمبابوے کےخلاف پہلے ٹی20 میں شرکت نہیں کریں گے

پاکستان ٹینس فیڈریشن کے سیکریٹری کرنل ریٹائرڈ گل رحمٰن نے کہا کہ اس کے بارے میں کوئی خبر نہیں ہے، البتہ انہوں نے کہا کہ پالیسی کے تحت ایک کھلاڑی کو ایک سرکاری ادارے میں ہی نوکری دی جا سکتی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ کھلاڑیوں کو سہولت دی جا سکے، کھلاڑیوں کو ملک میں کھیلوں کی ترقی کے لیے حکومتی اداروں میں ترجیحی بنیادوں پر نوکریاں دی جاتی ہیں۔

ڈیوس کپ جیتنے والے قومی کھلاڑی مصحف ضیا نے کہا کہ نوکری تمام کھلاڑیوں کے لیے ضروری ہے اور تمام حکومتی اداروں اور محکموں کو ان کو یہ سہولت دینی چاہیے البتہ کسی کو بھی دو نوکریاں نہیں کرنی چاہئیں کیونکہ اس سے دیگر مستحق کھلاڑیوں کی حق تلفی ہوتی ہے۔

Read Comments