Dawn News Television

اپ ڈیٹ 16 نومبر 2020 06:11pm

کیا کورونا وائرس چین سے پہلے اٹلی پہنچ چکا تھا؟

اٹلی وہ پہلا یورپی ملک تھا جو نئے کورونا وائرس سے بہت زیادہ متاثر ہوا تھا، جہاں یہ سمجھا جاتا تھا کہ اس کا پہلا کیس فروری میں سامنے آیا تھا۔

مگر اب اٹلی کے ماہرہن کی ایک تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ وہاں کم از کم ستمبر میں ہی کورونا وائرس پہنچ چکا تھا۔

درحقیقت اس تحقیق سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ وائرس اٹلی میں اسی وقت نمودار ہوچکا تھا جب چین میں اس کا کوئی کیس سامنے بھی نہیں آیا تھا۔

اٹلی کے نیشنل سینٹر انسٹیٹوٹ (آئی این ٹی) کی تحقیق میں بتایا گیا کہ اٹلی میں یہ نیا کورونا وائرس ستمبر 2019 سے گردش کررہا ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس یورپی ملک میں کووڈ 19 توقعات سے پہلے پہنچ چکا تھا۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق کووڈ 19 کا پہلا کیس دسمبر میں چین کے شہر ووہان میں رپورٹ ہوا تھا جبکہ اٹلی میں پہلے کیس کی تشخیص 21 فروری کو ہوئی تھی۔

مگر طبی جریدے ٹیوموری جرنل میں شائع تحقیق میں دریاافت کیا گیا کہ ستمبر 2019 سے مارچ 2020 کے دوران پھیپھڑوں کے کینسر کے حوالے سے ہونے والے ایک ٹرائل میں شامل 959 صحت مند رضاکاروں میں 11.6 فیصد افراد میں فروری سے قبل کورونا وائرس اینٹی باڈیز بن چکی تھیں۔

اس تحقیق کے لیے سئینا یونیورسٹی کے تیار کردہ کورونا وائرس کے لیے مخصوص اینٹی باڈیز ٹیسٹ میں بھی دریافت کیا گیا کہ سارس کوو 2 اینٹی باڈی اٹلی میں وبا سے قبل لوگوں میں پائی گئیں۔

محقق گیوانی اپولون نے بتایا کہ گزشتہ سال اکتوبر کے پہلے ہفتے میں 4 کیسز میں کورونا وائرس کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز ٹیسٹ مثبت رہا، جس سے عندیہ ملتا ہے کہ وہ ستمبر میں اس وائرس سے متاثر ہوئے۔

انہوں نے کہا 'یہی مرکزی دریافت ہے، ایسے افراد جن میں وائرس کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں، نہ صرف سیرولوجیکل ٹیسٹوں میں پازیٹو رہتے ہیں بلکہ اینٹی باڈیز ٹیسٹ بھی مثبت آتا ہے'۔

ان کا کہنا تھا 'اس کا مطلب ہے کہ نیا کورونا وائرس طویل عرصے سے آبادیوں میں کم شدت سے گردش کررہا تھا اور پھر ابھر کر سامنے آگیا'۔

اس سے قبل مارچ میں بھی ایک تحقیق میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اٹلی میں یہ وائرس گزشتہ سال کی آخری سہ ماہی میں پہنچ چکا تھا۔

اس وقت میلان یونیورسٹی کے وبائی امراض کے ماہر پروفیسر ایڈریانو ڈیسرلی نے کہا کہ لمبارڈی اور میلان کے ہسپتالوں میں نمونیا اور فلو کے شکار افراد میں نمایاں اضافہ گزشتہ سال اکتوبر سے دسمبر کے دوران دیکھا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ وہ ابھی درست اعدادوشمار تو نہیں دے سکتے مگر 2019 کے آخری سہ ماہی کے دوران ہسپتالوں میں ایسے کیسز کی معمول سے کہیں زیادہ تھی جن میں مریضوں میں نمونیا اور فلو جیسی علامات کا سامنا ہوا اور کچھ کی ہلاکت بھی ہوگئی۔

پروفیسر نے بتایا 'ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ کیا یہ وائرس 2019 کے آخر میں اٹلی میں پہنچ کیا چکا تھا اور اگر ہاں، تو یہ اتنے عرصے تک پکڑ میں کیوں نہیں آسکا'۔

Read Comments