ملک میں کورونا وائرس سے دوبارہ متاثر ہونے کا پہلا کیس سامنے آگیا

15 نومبر 2020
مغربی ممالک میں پہلے کے مقابلے وائرس کی دوسری لہر کے دوران زیادہ کیسز سامنے آئے—فائل فوٹو: رائٹرز
مغربی ممالک میں پہلے کے مقابلے وائرس کی دوسری لہر کے دوران زیادہ کیسز سامنے آئے—فائل فوٹو: رائٹرز

پشاور: ایسے وقت میں جب ملک میں کورونا وائرس کی دوسری لہر دیکھی جارہی ہے خیبرپختونخوا میں محققین کے ریکارڈ پر دوبارہ کورونا وائرس ہونے کا کیس سامنے آگیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خیبر میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور تحقیق کے سربراہ پروفیسر ضیاالحق نے بتایا کہ مردان سے تعلق رکھنے والے شہری میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی بعدازاں پہلی مرتبہ انفیکشن ہونے کے 4 ماہ سے زائد کے عرصے کے بعد ان میں دوبارہ کورونا وائرس پایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ 41 سالہ ہیلتھ ورکر اسلام آباد میں کام کرتے ہیں جنہیں نزلے جیسی کیفیت پر 6 جون کو کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی اور 19 جون کو وہ اس سے صحتیاب ہوگئے اور ان میں اینٹی باڈیز پائی گئیں تاہم 4 ماہ 13 دن کے بعد وہ دوبارہ وائرس کا شکار بن گئے جبکہ ان کی اینٹی باڈیز غیر فعال تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: کووڈ 19 کو شکست دینا اس بیماری کا اختتام نہیں، تحقیق

پروفیسر ضیاالحق نے کہا کہ دوبارہ انفیکشن کے کیس میں بیماری کی علامت میں شدت پائی گئیں جو ان کی نگرانی میں محققین کی ایک ٹیم کی تحقیق کے دوران سامنے آئی۔

تحقیقی ٹیم خیبر میڈیکل یونیورسٹی ہیلتھ ریفرنس لیبارٹری کے ڈائریکٹر ڈاکٹر یاسر یوسف زئی، حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کے ڈاکٹر نور وزیر، ماہر صحت عامہ ڈاکٹر عامر خان اور شیراز فرید اور کوہاٹ کے ڈاکٹر اختر شیرانی پر مشتمل تھی۔

مذکورہ تحقیق 'کووِڈ 19 ری انفیکشن ان پاکستان' کے عنوان سے ایوب میڈیکل کالج ایبٹ آباد کے جرنل میں شائع ہوئی۔

پروفیسر ضیاالحق نے کہا کہ تحقیق کی نتائج خطرناک ہیں اور دوبارہ انفیکشن کے کیس نے وائرولوجی اور کووِڈ 19 کی خصوصیات سمجھنے کی ضرورت پر زور دیتا ہے، ساتھ ہی اس بات کا جائزہ لینا کہ کیا اینٹی باڈیز کا ردِ عمل واقعی محفوظ ہے اور کیا میوٹنٹ وائرس کے ذریعے یا قوت مدافعت کی کمی سے دوبارہ انفیکشن ہوا۔

انہوں نے کہا کہ 'یہ واضح نہیں کہ کیا سارس-کوو-2 انفیکشن طویل المدتی تحفظ فراہم کرتا ہے یا مختص المعیاد قوت مدافعت پیدا کرتا ہے جو وقت کے ساتھ کم ہوجاتی ہے'۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں کورونا وائرس کے مزید 2 ہزار 443 کیسز اور 32 اموات سامنے آگئیں

تحقیق میں یہ انکشاف سامنے آیا کہ مغربی ممالک میں پہلے کے مقابلے میں وائرس کی دوسری لہر کے دوران زیادہ کیسز سامنے آئے۔

تحقیق کے مطابق اسرائیل اور چین میں کورونا وائرس دوبارہ ہونے کے کیسز سامنے آرہے ہیں جو اس بات کی نفی کرتے ہیں کہ متاثرہ شخص کی صحتیابی سے زندگی بھر کے لیے وائرس سے تحفظ مل جاتا ہے۔

خیبرپختونخوا کے محققین کے مطابق دوبارہ انفیکشن کے کیسز میں قوت مدافعت کی کمی نہیں دیکھی البتہ 100 ڈگری کا بخار اور آکسیجن لیول 90 سے 92 فیصد پر دیکھا گیا۔

پروفیسر ضیاالحق کا کہنا تھا کہ موسم سرما سانس سے متعلق بیماریوں کے لیے سازگار ہوتا ہے جس کی وجہ سے کورونا وائرس پھیل سکتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں