Dawn News Television

اپ ڈیٹ 11 مارچ 2021 03:44pm

ملک ریاض کو بحریہ آئیکون ٹاور کیس کی سماعت میں پیشی سے استثنیٰ مل گیا

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے بحریہ آئیکون ٹاور سے متعلق 100 ارب روپے کے اراضی اسکینڈل سے متعلق مقدمے کی سماعت میں ذاتی طور پر ملکیت تعلق رکھنے والے ملک ریاض کو استثنیٰ دے دیا کیونکہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے ان کی استثنیٰ کی درخواست پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ملک ریاض کے بیٹے علی ریاض اور داماد زین ملک کی ذاتی حیثیت میں پیشی سے مستقل استثنیٰ کی درخواست پر نیب سے جواب طلب کیا۔

جج محمد بشیر نے پراپرٹی ٹائیکون کو مستقل استثنیٰ دے دیا حالانکہ وہ نہ تو درخواست داخل کرنے کے وقت اور نہ ہی جب عدالت نے دوسری بار انہیں طلب کیا اس وقت پیش ہوئے۔

مزید پڑھیں: ملک ریاض بحریہ آئیکون ٹاور ریفرنس کیس میں طلب

ایڈووکیٹ فاروق ایچ نائیک نے اس سے قبل 2 مارچ کو سماعت کے دوران ملک ریاض کی جانب سے وکیل (وکالت نامہ) کے کاغذات جمع کروائے۔

انہوں نے علی ریاض، زین ملک، سلمان احمد اور وقاص رفعت کے لیے بھی وکالت نامہ جمع کرایا۔

تاہم احتساب جج محمد بشیر نے ملک ریاض کے بیٹے علی ریاض اور داماد زین ملک کی ذاتی پیشی سے مستقل استثنیٰ کی درخواست پر نیب سے جواب طلب کیا۔

ایڈووکیٹ فاروق ایچ نائیک نے درخواست میں ملک ریاض کے لیے طبی بنیادوں پر ذاتی حاضری سے استثنیٰ مانگی اور انہوں نے اس سلسلے میں کچھ میڈیکل رپورٹس عدالت میں پیش کیں۔

یہ بھی پڑھیں: بحریہ ٹاؤن کے ڈائریکٹر کی 9 ارب روپے کی پلی بارگین منظور

جج محمد بشیر نے اپنا حکم دو گھنٹے کے لیے محفوظ کیا اور بعد میں درخواست منظور کرلی۔

کیس کی مزید کارروائی 25 مارچ تک ملتوی کردی گئی ہے۔

بحریہ آئیکون ٹاور کیس دراصل جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کا ایک حصہ ہے۔

ملک ریاض، ان کے بیٹے اور داماد کے علاوہ کیس کے دیگر ملزمان میں سابق سینیٹر یوسف بلوچ، ڈاکٹر ڈنشا انکل سریا، لیاقت قائمخانی، وقاص رفعت، غلام عارف، خواجہ شفیق، عبدالسبحان میمن، جمیل بلوچ، افضال عزیز، سید محمد شاہ، خرم عارف، عبدالکریم پلیجو اور خواجہ بدیع الز زمان شامل ہیں۔

کیس گزشتہ سال فروری میں احتساب عدالت میں دائر کیا گیا تھا تاہم مقدمے کی سماعت سست رفتار سے آگے بڑھ رہی ہے۔

ریفرنس کے مطابق کراچی کے علاقے باغ ابن قاسم پر رفاہی پلاٹ کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے ذریعے ملزمان نے قومی خزانے کو 100 ارب روپے سے زائد کا نقصان پہنچایا جہاں ایک ٹاور بنایا گیا۔

رفاہی پلاٹ جو ساحل سمندر کے بالکل قریب ہے، اس پر ایک فلک بوس عمارت تعمیر کی گئی جس سے نیب ریفرنس کے مطابق قومی خزانے کو بہت زیادہ نقصان پہنچا۔

Read Comments