Dawn News Television

اپ ڈیٹ 24 مئ 2021 01:14pm

حکومت پنجاب پر ملز کو گندم کی خریداری کی اجازت نہ دینے کا الزام

راولپنڈی ڈویژن کے فلور ملز مالکان نے گندم کی خریداری کی اجازت نہ دینے پر پنجاب انتظامیہ کے خلاف وفاقی حکومت کو شکایت درج کرادی۔

پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کی جانب سے وزارت قومی فوڈ سیکیورٹی کو لکھے گئے خط کے مطابق گندم کی ریکارڈ پیداوار کے باوجود ملک میں گندم کے بحران کا خدشہ ہے۔

پیسنے کے لیے گندم کی عدم دستیابی کے باعث اسلام آباد اور راولپنڈی میں تقریباً 40 فیصد ملز کام نہیں کر رہیں۔

خط میں لکھا گیا ہے کہ حکومت پنجاب کی پابندیوں کے باعث فلور ملز کو کاشتکاروں سے گندم کی براہ راست خریداری میں مشکلات کا سامنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فواد چوہدری کی پنجاب کے کسانوں کو گندم کی زائد پیداوار پر مبارکباد

فلور ملز ایسوسی ایشن پنجاب کے نائب صدر شیخ کاشب شبیر نے ڈان کو بتایا کہ شمالی پنجاب اور وفاقی دارالحکومت میں قائم بیشتر فلور ملز کے پاس گندم موجود نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کی بڑی وجہ اجازت کا طریقہ کار ہے جس کے باعث گندم کی سپلائی میں کمی آئی ہے۔

ایسوسی ایشن نے نشاندہی کی کہ 'اگرچہ پنجاب نے رواں سیزن میں 35 لاکھ ٹن گندم کی خریداری کا ہدف حاصل کر لیا لیکن فلور ملز کو گندم کے حصول میں شدید مشکلات کا سامنا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ اس کے نتیجے میں فلور ملز 40 کلو گندم 2 ہزار 40 روپے میں خرید رہی ہیں حالانکہ سرکاری ریٹ ایک ہزار 800 روپے مقرر ہیں۔

شیخ کاشب شبیر نے کہا کہ حکومت نے گندم کی طلب و رسد کو کنٹرول کرنے کے لیے نیا نظام متعارف کرایا ہے لیکن حکومتِ پنجاب نے اس نظام کو قبول کرنے سے انکار کردیا جس کے باعث گندم کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔

مزید پڑھیں: گندم کی قیمت میں اضافے کے بعد خوردہ فروشوں نے آٹے کی قیمت بڑھادی

گندم کی قلت اور اس کی قیمتوں میں اضافے کی ایک اور وجہ یہ ہے کہ مڈل مین گندم فروخت کرنے کے بجائے اسے ذخیرہ کر رہے ہیں۔

ایسوسی ایشن نے خدشہ ظاہر کیا کہ اوپن مارکیٹ میں گندم کی قیمتوں میں اضافے کے بعد ملک بھر میں آٹے کی قیمتیں بڑھ جائیں گی اور آٹے کی قیمتیں بڑھنے کی صورت میں روٹی کی قیمت میں بھی اضافہ ہوگا۔

ایسوسی ایشن نے محکمہ خوراک پنجاب سے درخواست کی ہے کہ وہ مذکورہ نظام کر ترک کرے اور فلور ملز کو پورے صوبے سے گندم کی خریداری کی اجازت دے۔


یہ خبر 24 مئی 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

Read Comments

’سچن ٹنڈولکر اور میں‘

سچن کو دیکھ کر گلی کرکٹ کھیلنے والے ہر لڑکے کی امید بندھی کہ اگر ایک لڑکا اس سطح پر کرکٹ کھیل سکتا ہے تو پھر وہ بھی کھیل سکتے ہیں۔