فواد چوہدری کی پنجاب کے کسانوں کو گندم کی زائد پیداوار پر مبارکباد

اپ ڈیٹ 12 مئ 2021
فواد چوہدری نے حکومتی اقدامات کی تعریف کی—فائل/فوٹو: ڈان نیوز
فواد چوہدری نے حکومتی اقدامات کی تعریف کی—فائل/فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے پنجاب میں 'دو کروڑ میٹرک ٹن' گندم کی پیداوار پر کسانوں کو مبارک باد دے دی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر میں اپنے بیان میں فواد چوہدری نے کہا کہ 'پنجاب کے کسانوں اور حکومت کو تاریخ کی سب سے زیادہ دو کروڑ میٹرک ٹن گندم کی پیداوار پر مبارکباد'۔

مزید پڑھیں: فیصلہ کیا ہے زرعی شعبے کی سربراہی میں خود کروں گا، وزیراعظم

انہوں نے کہا کہ'زرعی معیشت میں 11 سو ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے یہ تاریخی ترقی کورونا کی وبا کے باوجود ممکن ہوئی، اس سے پاکستان کے زرعی شعبے کی صلاحیتوں کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے'۔

بعد ازاں پنجاب کے وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے ٹوئٹر میں اپنے بیان میں کہا کہ 'پنجاب کے محنتی اور جفاکش کسانوں کو گندم کی 20 ملین میٹرک ٹن کی تاریخی پیداوار پر مبارک باد ہو'۔

انہوں نے کہا کہ 'ماضی میں گندم کےریٹ کا اعلان کٹائی کے وقت ہوتا تھا، جو ہم نے پچھلے سال اکتوبر میں کاشت کے وقت ہی کر دیا تھا، اس بروقت حکومتی فیصلے اور بہترین ریٹ کی وجہ سے زیادہ رقبے پر گندم کاشت کی گئی'۔

یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے 26 اپریل کو ملتان میں کاشت کاروں کے لیے کسان کارڈ کے اجرا کے لیے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھاکہ پاکستان میں زرعی پیداوار دگنی کی جاسکتی ہے اور اس کے لیے میں نے فیصلہ کیا ہے کہ زرعی شعبے کی سربراہی میں خود کروں گا اور ہر ہفتے نئے اقدام کی تفصیلات ٹائم فریم کے ساتھ فراہم کروں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ کسان پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی ہے اسے جتنا مضبوط کریں گے، اتنا ہم اپنے ملک کو مضبوط کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: گندم کی امدادی قیمت ایک ہزار 800 روپے فی من مقرر

انہوں نے کہا تھا کہ آج ہم نے وہ قدم اٹھایا جو ثابت کرے گا کہ ہم جدید زراعت کی جانب جارہے ہیں، آج اجرا ہونے والا کسان کارڈ پاکستان کو تبدیل کردے گا، جیسے جیسے ٹیکنالوجی کی طرف جاتے رہیں گے کرپشن نیچے آتی رہے گی۔

وزیراعظم نے کہا تھا کہ صرف ہمارے دور میں کسانوں کے لیے گندم کی امدادی قیمت میں 500 روپے کا اضافہ ہوا جس کے نتیجے میں کسانوں کے پاس 500 ارب روپیہ آیا۔

انہوں نے کہا تھا کہ کسانوں کو ملنے والی گندم، مونگی، مکئی اور دودھ کی قیمت سے کسانوں کے پاس اضافی 11 سو ارب روپے گئے ہیں، سب سے زیادہ غربت دیہاتوں میں ہے اور اس طرح ہم تخفیف غربت کے ہدف کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں