Dawn News Television

اپ ڈیٹ 25 مئ 2021 01:04pm

ناک کے ذریعے ایک خوراک والی کورونا ویکسین کے ٹرائل کیلئے پروٹوکول پر کام شروع

اسلام آباد: ملک بھر میں 40 لاکھ افراد کو مکمل یا جزوی طور پر کورونا کی ویکسین دی جا چکی ہے اور دوسری طرف یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز (یو ایچ ایس) نے ناک کے ذریعے دی جانے والی کووڈ 19 ویکسین کے ٹرائل کے لیے پروٹوکول پر کام شروع کردیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ سنگل خوارک پر مشتمل ویکسین ہوگی جس میں سرنج کی ضرورت نہیں ہے۔

مزیدپڑھیں: کورونا ویکسین سے متعلق پوچھے جانے والے اکثر سوالات کے جواب

توقع کی جارہی ہے 3 کمیٹیوں سے منظوری ملنے کے بعد کلینیکل ٹرائل 6 سے 8ہفتوں میں شروع ہوگا۔دوسری جانب ملک میں ایک ہی دن میں مزید 3 ہزار 60 کیسز اور 57 اموات کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔

اس حوالے سے یو ایچ ایس کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اکرم نے بتایا کہ یونیورسٹی نے ناک کے ذریعے دی جانے والی کووڈ 19 ویکسین کے کلینیکل ٹرائل کے لیے پروٹوکول پر کام شروع کردیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ ویکسین واحد خوراک پر مشتمل ہوگی اور کینسو بائیولوجکس ایسے تیار کرچکی ہے اور پہلے ہی پاکستان میں استعمال کی جارہی ہے۔

وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ عام طور پر یہ ویکسین بچوں کو دی جاتی ہے لیکن اس کے لیے عمر کی کوئی حد نہیں ہوگی اور اسے بچوں اور بڑوں دونوں کو دی جا سکتی ہے۔

مزیدپڑھیں: ’حکومت کا عوام کو کورونا وائرس ویکسین مفت فراہم کرنے کا فیصلہ‘

ناک کے ذریعے دی جانے والی کووڈ 19 ویکسین انفیکشن کی جگہ اور سانس کی نالی کے اندر مدافعتی ردعمل پیدا کرنے کے قابل ہوگی۔

اگرچہ بچے کورونا وائرس سے کم متاثر ہیں لیکن وہ وائرس پھیلانے کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے لہذا یہ ویکسین وبا کے پھیلاؤ کو ختم کرنے میں مدد گار ہوگی۔

وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ کلینیکل ٹرائل کے دوران ناک کے ذریعے دی جانے والی کووڈ 19 ویکسین 5 ہزار رضاکاروں کو دی جائے گی اور اس کی افادیت کو انجیکشن ویکسین سے موازنہ کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ویکسین مؤثر ہوگی اور کم قیمتوں پر بھی دستیاب ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک مرتبہ پروٹوکول کو حتمی شکل دینے کے بعد یونیورسٹی کا جائزہ بورڈ اس کا تجزیہ کرے گا اور پھر اسے نیشنل بائیوٹکس کمیٹی کے حوالے کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں کورونا وائرس کی روک تھام کیلئے ویکسین مہم کا ملک گیر آغاز

انہوں نے کہا کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کی حتمی منظوری کی ضرورت ہوگی اور مجھے امید ہے کہ یہ پورا عمل 6 سے 8 ہفتوں میں مکمل ہوجائے گا۔

ایک سوال کے جواب میں وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ پولیمریز چین ری ایکشن (پی سی آر) ٹیسٹوں سے رضاکاروں کی جانچ کی جائے گی۔

Read Comments