Dawn News Television

شائع 25 مئ 2021 08:23pm

واٹس ایپ کا نئی پرائیویسی پالیسی پر ایک بار پھر یوٹرن

15 مئی سے واٹس ایپ کی نئی متنازع پرائیویسی پالیسی کا نفاذ ہوگیا ہے جس کو ابتدا سے ہی عالمی سطح پر شدید تنقید کا سامنا ہوا۔

2021 کے آغاز میں واٹس ایپ کی جانب سے نئی پرائیویسی پالیسی کے نوٹیفکیشن ارسال کرنے کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔

اس وقت فیس بک سے ڈیٹا شیئر کرنے کی رپورٹس پر صارفین کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا اور واٹس ایپ نے پالیسی کا اطلاق مئی تک ملتوی کردیا۔

پالیسی کے اطلاق سے چند دن قبل واٹس ایپ کی جانب سے کہا گیا تھا کہ وہ پالیسی قبول نہ کرنے والے صارفین کے اکاؤنٹس ڈیلیٹ نہیں کرے گی۔

اس وقت واٹس ایپ کا کہنا تھا کہ پالیسی کے اطلاق کے چند ہفتوں بعد بھی اسے قبول نہ کرنے پر پلیٹ فارم کے فیچرز تک رسائی کو محدود کی جائے گی۔

ابتدائی طور پر ایسے صارفین چیٹ لسٹ تک رسائی حاصل نہیں کرسکیں گے تاہم آنے والی فون اور ویڈیوز کالز کا جواب دے سکیں گے یا نوٹیفکیشنز کو ان ایبل کرنے کی صورت میں میسج کو پڑھ کر جواب دے سکیں گے یا کال کرسکیں گے۔

تاہم ان صارفین نے مزید چند ہفتوں تک پالیسی کو تسلیم نہیں کیا تو پھر کالز کی آمد بھی رک جائے گی اور واٹس ایپ کی جانب سے اس فون کے لیے پیغامات اور کالز کو روک دیا جائے گا۔

مگر اب ایک نئے بیان میں کمپنی نے یوٹرن لیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتوں اور پرائیویسی ماہرین سے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ پالیسی تسلیم نہ کرنے والے افراد کی فیچرز تک رسائی محدود نہیں کی جائے گی۔

کم از کم کچھ عرصے تک تو ایسا کچھ نہیں ہوگا۔

بیان میں کہا گیا 'متعدد عہدیداران اور پرائیویسی ماہرین سے مشاورت کے بعد ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ فی الحال ہمارا نئی پالیسی قبول نہ کرنے والے افراد کے لیے واٹس ایپ فیچرز تک رسائی محدود کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں'۔

بیان کے مطابق 'اس کے برعکس ہماری جانب سے صارفین کو گاہے بگاہے نئی اپ ڈیٹ کے بارے میں یاد دلایا جائے گا'۔

مستقبل قریب میں یہ تبدیل ہوسکتا ہے مگر بظاہر اس وقت واٹس ایپ کی جانب سے صارفین کو پلیٹ فارم میں رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے، جبکہ دنیا بھر کی حکومتوں کو بھی خوش کیا جارہا ہے۔

جنوری میں جب اس پالیسی کو متعارف کرایا گیا تھا تو متعدد صارفین نے دیگر پلیٹ فارمز جیسے ٹیلیگرام اور سگنل کا رخ کیا تھا۔

گزشتہ ہفتے بھارت نے واٹس ایپ کو ہدایت کی تھی کہ وہ پرائیویسی پالیسی کو واپس لے اور اس پالیسی کو ملکی قوانین کے خلاف قرار دیا تھا۔

11 مئی کو جرمن حکام نے واٹس ایپ کو صارفین کے ڈیٹا کے تجزیے سے روک دیا تھا جبکہ ترکی میں پالیسی کے نفاذ سے روکا گیا ہے۔

Read Comments