واٹس ایپ نے اب دنیا بھر میں اسٹیٹس اپ ڈیٹ پیج کو صارفین تک اپنا پیغام پہنچانے کے لیے استعمال کرنا شروع کردیا ہے۔

پاکستان میں یہ سلسلہ تو گزشتہ ہفتے ہی شروع ہوگیا جبکہ اب امریکا اور برطانیہ میں بھی دنیا کی مقبول ترین میسجنگ سروس نے اسٹیٹس کے ذریعے پرائیویسی کے حوالے سے اپنے عزم سے صارفین کو آگاہ کرنا شروع کردیا ہے۔

جنوری میں واٹس ایپ کی جانب سے نئی پالیسی کے نفاذ کے بعد سے فیس بک کی زیرملکیت میسجنگ ایپ کو شدید تنقید کا سامنا ہوا تھا اور لاکھوں نے متبادل سروسز کا رخ کرلیا۔

واٹس ایپ نے اولین اسٹیٹس پیغامات میں کہا کہ ایک چیز جو نئی نہیں وہ پرائیویسی کے لیے ہمارا عزم ہے، واٹس ایپ آپ کی ذاتی بات چیت کو پڑھ یا سن نہیں سکتی، کیونکہ وہ اینڈ ٹو اینڈ انکرپٹڈ ہے۔

یہ میسجز واٹس ایپ اور فیس بک کی جانب سے نئی پالیسی کے حوالے سے صارفین کی تشویش ختم کرنے کے اقدامات کا حصہ ہیں۔

اس نئی پالیسی میں کمپنی کی جانب سے صارفین کے پاس اسے قبول کرنے کے علاوہ کوئی انتخاب نہیں چھوڑا تھا، یعنی پرائیویسی پالیسی کو قبول کریں یا واٹس ایپ کا استعمال چھوڑ دیں۔

تاہم صارفین کے شدید ردعمل کے بعد اس پالیسی کا نفاذ 8 فروری کی بجائے اب 15 مئی کو ہوگا۔

جنوری میں واٹس ایپ نے ایک بلاگ پوسٹ میں لکھا تھا 'ہم نے متعدد افراد سے سنا تھا کہ نئی اپ ڈیٹ کے حوالے سے وہ کتنی زیادہ الجھن کے شکار ہیں، اس حوالے سے بہت زیادہ گمراہ کن تفصیلات موجود ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ ہر ایک ہمارے اصولوں اور حقائق کو جانے'۔

فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے بھی حال ہی میں اس نئی پالیسی کے حوالے سے اپنا ردعمل ظاہر کیا تھا۔

انہوں نے کہا 'لوگوں کی الجھن کو دور کرنے کے لیے ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ کسی صارف کے میسجز کی پرائیویسی میں اس اپ ڈیٹ سے کوئی تبدیلی نہیں ہورہی'۔

ان کا کہنا تھا 'تمام پیغامات اینڈ ٹو اینڈ انکرپٹڈ ہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہ ہم نہ انہیں دیکھ سکتے ہیں اور نہ سن سکتے ہیں، ہم کبھی ایسا نہیں کرسکتے، ماسوائے صارف خود ان یغامات کو شیئر کرے، اور بزنس پیغامات کی ہمارے اسٹرکچر میں میزبانی اسی وقت ہوتی ہے جب بزنسز خود اس کا انتخاب کریں'۔

واٹس ایپ کی نئی اسٹیٹس اسٹوریز اس کمپنی کی صارفین کا شعور اجاگر کرنے کی مہم کا حصہ ہے۔

فی الحال تو یہ اسٹیٹس بہت کم نظر آئیں گے مگر آنے والے دنوں میں ان کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔

اس پیغامات کے ذریعے کمپنی کی جانب سے مئی سے قبل نئی پالیسی کے حوالے سے صارفین کو زیادہ آگاہ کیا جائے گا اور ان کے خدشات دور کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں