Dawn News Television

اپ ڈیٹ 04 جون 2021 12:59am

پولیس تشدد کا نشانہ بننے والا شخص بغیر لائسنس پستول رکھنے کے جرم میں گرفتار

گزشتہ سال پولیس کی تحویل میں تشدد کا نشانہ بننے کی ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد خبروں کی زینت بننے والے رضی اللہ عرف عامر تحکالے کو پولیس نے ایک بار پھر پشاور میں بغیر لائسنس کی پستول رکھنے کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔

انہیں بدھ کے روز پشتخارا تھانے کی حدود میں واقع تاج آباد کے علاقے سے گرفتار کیا گیا تھا، اس کے بعد ایف آئی آر درج کی گئی جس میں بتایا گیا کہ پولیس نے گشت دوران ایک 'مشکوک شخص' کو روکا۔

مزید پڑھیں: پشاور: پولیس کا شہری پر برہنہ کرکے تشدد، ملوث اہلکار گرفتار

ایف آئی آر کے مطابق تلاشی لینے پر اس شخص سے ایک پستول برآمد ہوا جس کے لیے وہ کوئی لائسنس نہیں دکھا سکا، حکام نے بتایا کہ اس کے بعد پولیس نے رضی اللہ کو گرفتار کر کے پولیس اسٹیشن منتقل کردیا۔

جمعرات کو انہیں جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا جنہوں نے بغیر لائسنس والا پستول رکھنے پر 500 روپے جرمانہ عائد کیا اور اس کے بعد رضی اللہ کو رہا کردیا گیا۔

ادھر ، گرفتاری کے بعد رضی اللہ کی مبینہ طور پر قابل اعتراض تصاویر مختلف واٹس ایپ گروپس پر گردش کرنے لگی تھیں۔

پچھلے سال پولیس کی جانب سے افغان شہری رضی اللہ کو برہنہ کر کے تشدد کرنے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرس ہونے کے بعد شدید طوفان برپا ہوا تھا اور جماعت اسلامی کے ساتھ ساتھ خیبر پختون خوا کی سول سوسائٹی نے بھی پولیس کے اس رویے کے خلاف احتجاج کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں پولیس تشدد سے ہلاکت کا تیسرا واقعہ، مقدمے میں 6 اہلکار نامزد

وہ مبینہ طور پر نشے کے زیر اثر تھے اور پولیس افسران کو گالیاں دے رہے تھے جس کے بعد انہیں مشنیات رکھنے کے جرم میں دیگر دو افراد کے ہمراہ حراست میں لیا گیا تھا۔

19 سیکنڈ کی ایک ویڈیو میں دکھایا گیا تھا کہ دو پولیس اہلکار نیم برہنہ رضی اللہ کو ایک کمرے میں چلنے پر مجبور کر رہے ہیں جبکہ دو دیگر افراد بھی ان کے پیچھے چلتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں، 36 سیکنڈ کی دوسری ویڈیو میں پولیس اہلکار کو انہیں ویڈیو کے لیے پوز دینے پر مجبور کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

سوشل میڈیا پر صارفین کے غم و غصے کے بعد سٹی پولیس نے ایک نوٹیفکیشن جاری کرکے چار پولیس اہلکاروں کی معطلی کا اعلان کیا تھا، بعدازاں پولیس نے تین پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا تھا۔۔

گزشتہ سال کے آخر میں خیبرپختونخوا پولیس نے چاروں پولیس اہلکاروں کو جوڈیشل کمیشن کی تحقیقات کی سفارش پر نوکری سے برطرف کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: گومل یونیورسٹی کے طلبہ پر پولیس کا تشدد 'شرمناک عمل' قرار

ملازمت سے برخاست اہلکاروں میں یکہ توت پولیس اسٹیشن کے سب انسپکٹر اور سابق ایس ایچ او عمران الدین، سب انسپکٹر اور تحصیل تھانہ صدر کے سابق ایس ایچ او شہریار احمد، تھانہ صدر پولیس کے کانسٹیبل توصیف عالم اور ناسٹیبل نعیم خان شامل تھے۔

Read Comments