Dawn News Television

اپ ڈیٹ 19 جون 2021 12:15pm

وفاقی حکومت کو ویکسین کی خریداری میں چیلنجز درپیش

کووڈ 19 ویکسین کی قلت کے بارے میں دعوے کو مسترد کرنے کے چند روز بعد ہی وفاقی حکومت نے بین الاقوامی سپلائرز کی جانب سے فوری طور پر ادائیگی کرنے کے دباؤ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسے ویکسین کی تازہ خریداری میں چیلنجز درپیش ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکام اور ذرائع نے کہا کہ اس صورتحال نے ملک بھر میں ویکسی نیشن کے اہم پروگرام کو سست کردیا ہے اور صرف سندھ میں اس کے روزانہ کے ہدف میں تقریباً 50 فیصد تک کی کمی آگئی ہے۔

رواں ہفتے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے ان دعوؤں کو مسترد کردیا تھا کہ کووڈ 19 ویکسین کی شدید قلت کے دوران لوگ وقت پر اپنی دوسری خوراک لگوانے میں ناکام ہو رہے ہیں اور کہا تھا کہ ملک میں تقریباً 20 لاکھ ویکسین دستیاب ہیں۔

مزید پڑھیں: ایک ارب 70 کروڑ ڈالر کے قرضوں کی ادائیگی معطل کرنے کے معاہدے پر دستخط

تاہم ان کی وزیر منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات اسد عمر اور وزیر برائے اقتصادی امور ڈویژن (ای اے ڈی) عمر ایوب کے ساتھ وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین سے ملاقات میں الگ کہانی سامنے آئی۔

اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہا گیا کہ ویکسین کی بڑھتی ہوئی طلب کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت فوری اقدامات کر رہی ہے اور فیصلہ کیا گیا ہے کہ کریڈٹ لائنز کے ساتھ ساتھ ملک کے ترقیاتی شراکت داروں سے استفادہ کیا جائے گا، تاکہ ویکسین کی سپلائی چین کو جاری رکھنے اور سپلائرز کو بروقت ادائیگی کو یقینی بنایا جاسکے۔

بیان میں کہا گیا کہ 'وزیر خزانہ شوکت ترین نے اسد عمر اور عمر ایوب خان کے ساتھ وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان سے ملاقات کی اور ملک میں کووڈ 19 ویکسین کی دستیابی کی صورتحال کا جائزہ لیا'۔

اسد عمر نے این سی اوسی کے چیئرمین کی حیثیت سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ این سی اوسی کے فورم سے ہر ہفتے کووڈ کی صورتحال کا جائزہ لیا جاتا ہے اور تمام متعلقہ فریقین کے تعاون سے پوری کوشش کی جاتی ہے کہ ویکسین کی فراہمی میں کوئی رکاوٹ نہ آئے۔

وزارت اقتصادی امور کی جانب سے وفاقی وزیر کو ویکسین کی خریداری کے لیے ترقیاتی شراکت داروں کی جانب سے دستیاب کریڈٹ لائن پر بریفنگ دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف نے پاکستان کیلئے معطل شدہ قرض پروگرام بحال کردیا

صورتحال نے حکام کو ہر ممکن اختیارات پر نظرثانی کرنے اور بالآخر مؤثر اور نتیجے پر مبنی انتخاب کے اختیارات پر زور دیا ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ بروقت ویکسین کی خریداری اور فراہمی کے ذریعے اپنے شہریوں کی حفاظت حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔

انہوں نے وزارت اقتصادی امور کو ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ کریڈٹ لائن کی سہولت لینے کے لیے اقدامات شروع کرنے کی ہدایت کی، تاکہ ویکسین فراہم کرنے والے اداروں کو بروقت ادائیگی ممکن ہو سکے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانیوں کی صحت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

شوکت ترین نے وزارت خزانہ کو سپلائی شیڈول کے مطابق فنڈز کی فراہمی کی بھی ہدایت کی۔

رواں ہفتے کے آغاز میں ایک روز میں ایک لاکھ 30 ہزار افراد کو ویکسین لگانے کی سطح عبور کرنے کے بعد دو روز قبل ملک بھر میں ویکسین مراکز نے صرف 55 ہزار 728 افراد کو ویکسین لگائی جن میں 46 ہزار 113 وہ تھے جن کو دوسری خوراک دی گئی تھی۔

اس طرح صرف 9 ہزار 615 افراد نے اپنی پہلی خوراک حاصل کی۔

پیپلز پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی اور صوبائی ویکسین ایڈمنسٹریشن سیل کے رکن قاسم سومرو کا کہنا ہے کہ ہم نے صوبے بھر میں تقریباً 400 حفاظتی ویکسین کے مراکز قائم کیے ہیں، تاہم اس بحران کے پیدا ہونے کے بعد ہم نے کئی اسٹیشنز پر پروگرام معطل کردیا ہے اور بڑے شہری مراکز پر زیادہ توجہ مرکوز کی ہے، تاہم اس کے ذریعے ہم صرف اگلے دو روز کا انتظام کر سکتے ہیں، وفاقی حکومت نے ایک یا دو دن میں سپلائی بحال کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے'۔

Read Comments