وفاقی حکومت کو ویکسین کی خریداری میں چیلنجز درپیش

اپ ڈیٹ 19 جون 2021
رواں ہفتے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے ان دعوؤں کو مسترد کردیا تھا کہ کووڈ 19 ویکسین کی شدید قلت کے دوران لوگ وقت پر اپنا دوسرا ڈوز حاصل کرنے میں ناکام ہورہے ہیں — فوٹو: پی آئی ڈی
رواں ہفتے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے ان دعوؤں کو مسترد کردیا تھا کہ کووڈ 19 ویکسین کی شدید قلت کے دوران لوگ وقت پر اپنا دوسرا ڈوز حاصل کرنے میں ناکام ہورہے ہیں — فوٹو: پی آئی ڈی

کووڈ 19 ویکسین کی قلت کے بارے میں دعوے کو مسترد کرنے کے چند روز بعد ہی وفاقی حکومت نے بین الاقوامی سپلائرز کی جانب سے فوری طور پر ادائیگی کرنے کے دباؤ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسے ویکسین کی تازہ خریداری میں چیلنجز درپیش ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکام اور ذرائع نے کہا کہ اس صورتحال نے ملک بھر میں ویکسی نیشن کے اہم پروگرام کو سست کردیا ہے اور صرف سندھ میں اس کے روزانہ کے ہدف میں تقریباً 50 فیصد تک کی کمی آگئی ہے۔

رواں ہفتے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے ان دعوؤں کو مسترد کردیا تھا کہ کووڈ 19 ویکسین کی شدید قلت کے دوران لوگ وقت پر اپنی دوسری خوراک لگوانے میں ناکام ہو رہے ہیں اور کہا تھا کہ ملک میں تقریباً 20 لاکھ ویکسین دستیاب ہیں۔

مزید پڑھیں: ایک ارب 70 کروڑ ڈالر کے قرضوں کی ادائیگی معطل کرنے کے معاہدے پر دستخط

تاہم ان کی وزیر منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات اسد عمر اور وزیر برائے اقتصادی امور ڈویژن (ای اے ڈی) عمر ایوب کے ساتھ وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین سے ملاقات میں الگ کہانی سامنے آئی۔

اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہا گیا کہ ویکسین کی بڑھتی ہوئی طلب کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت فوری اقدامات کر رہی ہے اور فیصلہ کیا گیا ہے کہ کریڈٹ لائنز کے ساتھ ساتھ ملک کے ترقیاتی شراکت داروں سے استفادہ کیا جائے گا، تاکہ ویکسین کی سپلائی چین کو جاری رکھنے اور سپلائرز کو بروقت ادائیگی کو یقینی بنایا جاسکے۔

بیان میں کہا گیا کہ 'وزیر خزانہ شوکت ترین نے اسد عمر اور عمر ایوب خان کے ساتھ وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان سے ملاقات کی اور ملک میں کووڈ 19 ویکسین کی دستیابی کی صورتحال کا جائزہ لیا'۔

اسد عمر نے این سی اوسی کے چیئرمین کی حیثیت سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ این سی اوسی کے فورم سے ہر ہفتے کووڈ کی صورتحال کا جائزہ لیا جاتا ہے اور تمام متعلقہ فریقین کے تعاون سے پوری کوشش کی جاتی ہے کہ ویکسین کی فراہمی میں کوئی رکاوٹ نہ آئے۔

وزارت اقتصادی امور کی جانب سے وفاقی وزیر کو ویکسین کی خریداری کے لیے ترقیاتی شراکت داروں کی جانب سے دستیاب کریڈٹ لائن پر بریفنگ دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف نے پاکستان کیلئے معطل شدہ قرض پروگرام بحال کردیا

صورتحال نے حکام کو ہر ممکن اختیارات پر نظرثانی کرنے اور بالآخر مؤثر اور نتیجے پر مبنی انتخاب کے اختیارات پر زور دیا ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ بروقت ویکسین کی خریداری اور فراہمی کے ذریعے اپنے شہریوں کی حفاظت حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔

انہوں نے وزارت اقتصادی امور کو ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ کریڈٹ لائن کی سہولت لینے کے لیے اقدامات شروع کرنے کی ہدایت کی، تاکہ ویکسین فراہم کرنے والے اداروں کو بروقت ادائیگی ممکن ہو سکے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانیوں کی صحت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

شوکت ترین نے وزارت خزانہ کو سپلائی شیڈول کے مطابق فنڈز کی فراہمی کی بھی ہدایت کی۔

رواں ہفتے کے آغاز میں ایک روز میں ایک لاکھ 30 ہزار افراد کو ویکسین لگانے کی سطح عبور کرنے کے بعد دو روز قبل ملک بھر میں ویکسین مراکز نے صرف 55 ہزار 728 افراد کو ویکسین لگائی جن میں 46 ہزار 113 وہ تھے جن کو دوسری خوراک دی گئی تھی۔

اس طرح صرف 9 ہزار 615 افراد نے اپنی پہلی خوراک حاصل کی۔

پیپلز پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی اور صوبائی ویکسین ایڈمنسٹریشن سیل کے رکن قاسم سومرو کا کہنا ہے کہ ہم نے صوبے بھر میں تقریباً 400 حفاظتی ویکسین کے مراکز قائم کیے ہیں، تاہم اس بحران کے پیدا ہونے کے بعد ہم نے کئی اسٹیشنز پر پروگرام معطل کردیا ہے اور بڑے شہری مراکز پر زیادہ توجہ مرکوز کی ہے، تاہم اس کے ذریعے ہم صرف اگلے دو روز کا انتظام کر سکتے ہیں، وفاقی حکومت نے ایک یا دو دن میں سپلائی بحال کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے'۔

تبصرے (0) بند ہیں