انہوں نے کہا کہ ڈیلٹا قسم بتدریج ایسے کمزور افراد تلاش کرلے گی جو بہت زیادہ بیمار ہوجائیں گے، ہسپتال میں داخل ہوگے اور ان کی ہلاکت کا خطرہ ہوگا۔
انہوں نے کہا 'کورونا کی یہ مخصوص قسم سریع الحرکت اور حالات سے مطابقت پیدا کرنے والی ہے، جو سابقہ اقسام کے مقابلے میں کمزور افراد کو زیادہ افادیت سے منتخب کرتی ہے اور اگر لوگوں کی ویکسینیشن نہیں ہوئی تو وہ مستقبل میں خطرے کی زد میں ہوں گے'۔
عالمی ادارہ صحت نے امیر ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ ڈیلٹا کے پھیلاؤ کی رفتار کو سست کرنے کے لیے غریب ممالک کو مزید ویکسینز عطیہ کریں۔
ڈبلیو ایچ او کی کووڈ 19 کی ٹیکنیکل ٹیم کی سربراہ ماریہ وان کرکوف نے کہا کہ ڈیلٹا قسم اب تک 92 ممالک تک پہنچ چکی ہے۔
انہوں نے کہا 'بدقسمتی سے ہم اب تک درست مقامات پر لوگوں کی زندگیاں بچانے کے لیے ویکسینز فراہم نہیں کرسکے'۔
خیال رہے کہ کورونا کی یہ قسم سب سے پہلے بھارت میں سامنے آئی تھی جس کے نتیجے میں وہاں دوسری لہر کے دوران ریکارڈ کیسز اور اموات ہوئی تھیں۔
عالمی ادارے کے عہدیداران کا کہنا تھا کہ ڈیلٹا جلد عامی سطح پر کورونا کی بالادست قسم ہوگی، جس نے برطانیہ میں ایلفا قسم کو پیچھے چھچوڑ دیا ہے اور جلد امریکا میں بھی غلبہ حاصل کرنے والی ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے کچھ عرصے قبل باعث تشویش قسم قرار دیا تھا، یعنی یہ زیادہ تیزی سے پھیل سکتی ہے، زیادہ جان لیوا اور ویکسینز کے خلاف زیادہ مزاحم کرتی ہے۔
ڈیلٹا قسم ایلفا کے مقابلے میں بظاہر 60 فیصد زیادہ متعدی ہے جو پہلے ہی دیگر اوریجنل وائرس کے مقابلے میں 50 فیصد زیادہ متعدی قرار دی گئی ہے۔
بھارت میں کووڈ 19 سے جڑے بلیک فنگس کے کیسز کی تعداد میں محض 3 ہفتوں 30 ہزار سے زیادہ کا اضافہ ہوچکا ہے۔
لوگوں کاا اجتماع جیسے سالگرہ کی تقاریب کووڈ کی لہر کے دوران کیسز میں اضافے کا باعث بن سکتی ہیں، تحقیق