Dawn News Television

اپ ڈیٹ 15 جولائ 2021 09:15pm

داسو واقعے کی ابتدائی تفتیش میں بارودی مواد کی موجودگی کی تصدیق ہوگئی،فواد چوہدری

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ داسو واقعے کی ابتدائی تفتیش میں بارودی مواد کے استعمال کی تصدیق ہوگئی ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ’دہشت گردی سے انکار نہیں کیا جاسکتا، وزیر اعظم ذاتی طور پر اس حوالے سے تمام پیشرفت کی نگرانی کر رہے ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اس سلسلے میں حکومت چینی سفارتخانے کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے، ہم مل کر دہشت گردی کے لعنت سے لڑنے کے لیے پرعزم ہیں‘۔

واضح رہے کہ اس سے قبل چین کی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ پر ایک بیان کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے چینی ہم منصب کو بتایا تھا کہ خیبر پختونخوا کے ضلع کوہستان میں داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے قریب بس سانحہ کی ابتدائی تفتیش کسی دہشت گردانہ حملے کا نتیجہ نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: داسو ہائیڈرو پاور پلانٹ کے قریب ’حملے‘ میں 9 چینی انجینئرز سمیت 12 افراد ہلاک

بیان کے مطابق چینی وزیر خارجہ نے سانحہ، دہشت گردی کا واقعہ ہونے کی صورت میں قصورواروں کو فوری طور پر گرفتار کرنے اور سخت سزا دینے پر زور دیا۔

تاہم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا کہ واقعہ، دہشت گرد حملہ نہیں تھا۔

بیان کے مطابق ’شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ابتدائی تفتیش سے معلوم ہوا کہ وہ ایک حادثہ تھا اور دہشت گرد حملے کا کوئی سراغ نہیں ملا‘۔

بس ’حادثہ‘

خیبر پختونخوا کے ضلع اپر کوہستان میں داسو ہائیڈرو پاور پلانٹ کے قریب ’حملے‘ میں 9 انجینئرز، دو فرنٹیئر کور (ایف سی) اہلکاروں سمیت کم از کم 12 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

عہدیداروں کی ابتدائی اطلاعات میں تضاد نظر آیا تاہم وزیر اعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے اسے ایک 'بزدلانہ حملہ' قرار دیا اور کہا تھا کہ اس سے ’پاکستان اور اس کے ہمسایہ ممالک کے درمیان خصوصی اقدامات سے توجہ نہیں ہٹ سکتی‘۔

مزید پڑھیں: ’ چینی قونصل خانے پر حملے کی منصوبہ بندی را کی مدد سے افغانستان میں ہوئی‘

کئی گھنٹوں بعد دفتر خارجہ نے حملے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بس 'تکنیکی خرابیوں‘ کے باعث کھائی میں گر گئی، جس کے نتیجے میں گیس کا اخراج ہوا جس سے دھماکا ہوا‘۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات کامران بنگش نے میڈیا کو بیان جاری کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ’اعلی سطح کے وفد اپر کوہستان روانہ ہو چکا ہے، زمینی حقائق سے عوام اور میڈیا کو آگاہ کریں گے‘۔

متضاد اطلاعات

واقعے کے فوراً بعد اپر کوہستان کے ڈپٹی کمشنر عارف خان یوسفزئی نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا تھا کہ یہ واقعہ صبح ساڑھے 7 بجے کے قریب اس وقت پیش آیا جب ایک بس برسین کیمپ سے 30 ورکرز کو لے کر پلانٹ کے مقام پر جارہی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ جب یہ واقعہ پیش آیا اس وقت غیر ملکی انجینئرز، فرنٹیئر کور کے اہلکاروں سمیت مقامی مزدور بس میں سوار تھے۔

مزیدپڑھیں: چینی قونصل خانے پر حملے کا مرکزی سہولت کار متحدہ عرب امارات میں گرفتار

بعد ازاں دفتر خارجہ نے بیان میں کہا کہ مکینیکل خرابی کے بعد بس ایک کھائی میں گر گئی جس کے نتیجے میں گیس کا اخراج ہوا جس سے دھماکا ہوا۔

بیان میں کہا گیا کہ ’پاکستان اور چین قریبی دوست ہیں، پاکستان چینی شہریوں، منصوبوں اور اداروں کی حفاظت کو بہت اہمیت دیتا ہے‘۔

Read Comments