Dawn News Television

اپ ڈیٹ 31 جولائ 2021 02:49pm

بھارت کی کشمیر پریمیئر لیگ میں شرکت پر ہرشل گبز کو دھمکی

جنوبی افریقہ کے سابق بلے باز ہرشل گبز نے الزام عائد کیا ہے کہ بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ اِن انڈیا (بی سی سی آئی) انہیں افتتاحی کشمیر پریمیئر لیگ (کے پی ایل) میں 'شرکت سے روکنے' اور پاکستان کے ساتھ اپنا سیاسی ایجنڈا بیچ میں لانے کی کوشش کر رہا ہے۔

ہرشل گبز، جو کے پی ایل کی فرنچائز اوورسیز واریئرز کا حصہ ہیں، نے ٹوئٹ میں الزام عائد کرتے ہوئے مزید کہا کہ بی سی سی آئی نے انہیں دھمکی دی ہے کہ اگر انہوں نے کشمیر پریمیئر لیگ میں شرکت کی تو انہیں بھارت میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ 'بی سی سی آئی، اس معاملے میں غیر ضروری طور پر پاکستان کے ساتھ اپنا سیاسی ایجنڈا بیچ میں لا رہا ہے اور مجھے کے پی ایل میں کھیلنے سے روکنے کی کوشش بلاجواز ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی دھمکیوں کے سبب غیرملکی کھلاڑی کشمیر پریمیئر لیگ سے دستبردار

سابق جنوبی افریقی بلے باز نے مزید کہا کہ 'بی سی سی آئی مجھے دھمکیاں دے رہا ہے کہ وہ مجھے کرکٹ کسی معاملے کے حوالے سے بھارت میں داخل نہیں ہونے دے گا، یہ مضحکہ خیز ہے'۔

بعد ازاں ہرشل گبز نے ویب سائٹ 'اسپورٹس کیڑا' کو بتایا کہ جس شخص نے انہیں دھمکی دی ہے وہ بی سی سی آئی کے سیکریٹری جے شاہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'جے شاہ نے گریم اسمتھ کے ذریعے مجھے یہ پیغام بھیجا ہے'۔

ہرشل گبز کے الزام سے ایک روز قبل سابق پاکستانی کپتان راشد لطیف نے بھی ایسا ہی بیان دیا تھا۔

مزید پڑھیں: کشمیر پریمیئر لیگ ڈرافٹنگ، شاہد آفریدی راولا کوٹ ہاکس کا حصہ بن گئے

راشدلطیف نے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے کرکٹ بورڈز کو خبردار کیا گیا ہے کہ اگر ان کے سابق کرکٹرز نے کشمیر پریمیئر لیگ میں حصہ لیا تو وہ انہیں بھارت میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دیں گے اور نہ ہی انہیں بھارتی کرکٹ میں کسی سطح پر یا عہدے پر کام کرنے کی اجازت دی جائے گی'۔

واضح رہے کہ 'کے پی ایل' کے پہلے ایڈیشن کا آغاز 6 اگست سے ہوگا جو 16 اگست کو اختتام پذیر ہوگا۔

اس میں آزاد جموں و کشمیر کے شہروں کی نمائندگی کرنے والی 5 فرنچائزز حصہ لیں گی جبکہ چھٹی فرنچائز کا نام اوورسیز واریئرز رکھا گیا ہے جس میں بیرون ملک مقیم کشمیری شامل ہوں گے۔

پاکستان سپر لیگ کے طرز کی اس ٹی 20 لیگ میں پاکستان کے مقامی اور بین الاقوامی باصلاحیت کھلاڑی شریک ہوں گے۔

Read Comments