نور مقدم قتل کیس: پنجاب فرانزک لیب میں ملزم ظاہر جعفر کا پولی گراف ٹیسٹ

اپ ڈیٹ 31 جولائ 2021
پوسٹ مارٹم کے دوران مقتولہ کے جسم سے لیے گئے نمونے بھی ایجنسی کو ٹیسٹ کے لیے بھیجے گئے ہیں — فائل فوٹو: ڈان نیوز
پوسٹ مارٹم کے دوران مقتولہ کے جسم سے لیے گئے نمونے بھی ایجنسی کو ٹیسٹ کے لیے بھیجے گئے ہیں — فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: سابق سفارت کار کی بیٹی نور مقدم کے مبینہ قاتل ظاہر جعفر کے پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی (پی ایف ایس اے) لاہور میں پولی گراف سمیت دیگر ٹیسٹ کیے گئے تاکہ اس کے بیانات اور قتل کے سلسلے میں جمع کیے گئے شواہد کی تصدیق کی جاسکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پوسٹ مارٹم کے دوران مقتولہ کے جسم سے لیے گئے نمونے بھی ایجنسی کو ٹیسٹ کے لیے بھیجے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: ظاہر جعفر نے نور مقدم کے قتل کا اعتراف کرلیا، پولیس کا دعویٰ

اس سے قبل ملزم کو 28 جولائی کو اپنے بیانات اور اس کے انکشافات پر جمع کیے گئے شواہد کی تصدیق کے لیے مزید 3 دن کے لیے جسمانی تحویل میں لیا گیا تھا۔

تفتیشی افسر نے بتایا کہ اسلام آباد پولیس کی ایک ٹیم مبینہ قاتل کو جمعرات کی رات لاہور لے گئی تھی اور جمعہ کو ملزم کو 'پی ایف ایس اے' لے جایا گیا جہاں اس کے ٹیسٹ ہوئے۔

ملزم کا پولی گراف ٹیسٹ (جھوٹ پکڑنے والا ٹیسٹ) کیا گیا تاکہ تفتیش کے دوران پولیس کو دیے گیے بیانات کی تصدیق کی جاسکے۔

اس کے علاوہ ملزم کا ویڈیوگراف ٹیسٹ بھی کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: نور مقدم قتل کیس: عدالت نے ظاہر جعفر کے والد، والدہ سمیت 4 ملزمان کو جیل بھیج دیا

عہدیدار نے بتایا کہ یہ تفتیش کاروں کی جانب سے برآمد کی گئی ویڈیوز سے ملزم کو میچ کرنے اور تصدیق کرنے کے لیے کیا گیا تھا، جس میں وہ نور مقدم کا پیچھا کر رہا تھا اور اسے گھر کے اندر گھسیٹ رہا تھا۔

تفتیش کاروں نے ملزم کے گھر اور پڑوس میں نصب کیمرے کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فوٹیج سے پتہ چلتا ہے کہ مقتولہ نور مقدم گھر کی پہلی منزل سے چھلانگ لگا کر مرکزی دروازے کی طرف بھاگتی ہیں، لیکن وہاں تالا لگا ہوا تھا۔

بعد ازاں وہ ایک گارڈ کے کمرے میں پناہ لی لیکن ملزم نے دروازہ توڑ کر اسے گھر کے اندر گھسیٹ لیا۔

انہوں نے بتایا کہ جنسی زیادتی کی تصدیق کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے ملزم کے نمونے بھی لیے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: نور مقدم قتل: مشتبہ ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں دو دن کی توسیع

عہدیدار نے بتایا کہ پوسٹ مارٹم کے دوران مقتولہ کے جسم سے لیے گیے دل، پھیپھڑوں، پیٹ، جگر، تلی اور آنت کے نمونے بھی فرانزک ایجنسی کو جمع کرائے گئے۔

پولیس افسران نے بتایا کہ مقتولہ اور ملزم کے موبائل بھی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو بھیجے گئے تھے تاکہ انہیں فرانزک ٹیسٹ کے اَن لاک کیا جاسکے اور حذف شدہ ڈیٹا بازیاب کیا جاسکے۔

کیس کے تفتیشی افسر (آئی او) انسپکٹر عبدالستار نے بتایا کہ پی ایف ایس اے میں ملزم کے تقریباً 25 ٹیسٹ کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ پولی گراف، ویڈیوگراف اور ڈی این اے ٹیسٹ کے نتائج کا انتظار ہے، مقتولہ اور ملزم آئی فون استعمال کر رہے تھے اور ایف آئی اے کو بھیجے جانے کے وقت وہ بند تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں