Dawn News Television

اپ ڈیٹ 01 دسمبر 2021 12:35pm

بلوچستان اسمبلی کا ریکوڈک سے متعلق فیصلے میں شامل کرنے کا مطالبہ

بلوچستان اسمبلی میں منظور کردہ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ وفاقی حکومت، ریکوڈک میں تانبے اور سونے کی کان کنی کے حوالے سے کسی بھی معاہدے پر دستخط اور اس کی بریفنگ ان کیمرا کرے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اراکین اسمبلی کو آگاہ کیا گیا کہ وفاقی حکومت، بلوچستان حکومت کو اعتماد میں لیے بغیر تانبے اور سونے کی کان کنی کے معاہدے یا مفاہمتی یادداشت پر دستخط کرنے جارہی ہے تاہم بلوچستان اسمبلی نے بغیر کسی مخالفت کے قرارداد منظور کرلی۔

قرارداد بلوچستان اسمبلی کے اپوزیشن رہنما و بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل (بی این پی ایم) کے میر اختر حسین لانگو نے پیش کی۔

مزید پڑھیں: ریکو ڈیک لیز کیس: پاکستان کا 5 ارب 80 کروڑ ڈالر جرمانے میں ریلیف کا مطالبہ

بلوچستان اسمبلی کے قائم مقام اسپیکر سردار بابر خان موسیٰ خیل کی زیر صدارت اجلاس میں قرارداد پیش کرتے ہوئے اختر حسین لانگو کا کہنا تھا کہ اطلاع موصول ہوئی کہ وفاقی حکومت ایسے’غیر قانونی اقدامات‘ اٹھا رہی ہے جس کی وجہ سے بلوچستان کے لوگ صوبے کے قدرتی وسائل سے محروم ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ان اقدامات کی مفاہمتی یادداشت یا معاہدے پر مستقبل قریب میں اسلام آباد میں دستخط ہوں گے۔

اس موقع پر قانون سازوں نے دعویٰ کیا کہ بلوچستان کے لوگ ریکوڈک اور صوبے کے دیگر قدرتی وسائل کے حقیقی مالک ہیں لیکن انہیں خصوصاً صوبے کے قدرتی وسائل کی فیصلہ سازی کے مرحلے میں شامل نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت اور صوبے کے عوام کے منتخب کردہ نمائندے کسی بھی قسم کے فیصلے سے لاعلم ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ریکوڈک: اربوں ڈالر کا راز

18ویں ترمیم کا حوالہ دیتے ہوئے اپوزیشن قانون ساز نے اس طرح کے فیصلے میں بلوچستان کے کردار کا مطالبہ کیا اور تجویز دی کہ اسمبلی کی کمیٹی تشکیل دی جائے جو اس سے متعلق وفاقی حکومت سے مذاکرات کرے۔

اسمبلی کے اجلاس کے دوران اپوزیشن رہنما ملک سکندر خان، محمد اصغر خان اچکزئی، اصغر علی ترین، ملک نصیر احمد شاہوانی، احمد نواز بلوچ اور نصراللہ زیری نے بھی خطاب کیا۔

Read Comments

فالوورز کے لیے فنا ہوتے بچے

بچوں کو مناسب وقت دیجیے اور ایسا تعلق قائم کیجیے کہ جس سے ان کو بھی فائدہ ہو اور آپ کو بھی پچھتانے کا موقع نہ ملے۔