Dawn News Television

شائع 11 فروری 2022 09:03am

فرانسیسی وزیر کی حجاب پہننے والی مسلمان فٹ بال کھلاڑیوں کی حمایت

فرانس کی وزیر برائے صنفی مساوات نے مسلمان خواتین فٹبالرز کی حمایت کی ہے جو میدان میں سر پر حجاب لینے والی کھلاڑیوں پر عائد پابندی کو ختم کرنے کی کوششیں کر رہی ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی غیر ملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فرانسیسی فٹ بال فیڈریشن کے مقررہ قوانین فی الحال مسابقتی میچوں میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں کو مذہبی علامات جیسے کہ مسلمانوں کے سر کے حجاب یا یہودی کپا (ایک طرح کی ٹوپی) پہننے سے روکتے ہیں۔

'لیس حجابیس' کے نام سے معروف خواتین کے اجتماع نے نومبر میں قوانین کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کیا تھا اور یہ دعویٰ کیا کہ قوانین امتیازی ہیں اور ان کے مذہب پر عمل کرنے کے حق کی خلاف ورزی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:فرانس میں کھیلوں میں حجاب کے استعمال پر پابندی کے حق میں ووٹنگ

اس ضمن میں صنفی مساوات کی وزیر ایلزبتھ مورینو نے ایک ٹیلیویژن چینل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ 'قانون کہتا ہے کہ یہ نوجوان خواتین سر پر حجاب پہن کر فٹ بال کھیل سکتی ہیں، آج فٹ بال کی پچز پر سر کے حجاب کی ممانعت نہیں ہے، میں چاہتی ہوں کہ قانون کا احترام کیا جائے'۔

خیال رہے کہ فرانسیسی صدارتی انتخابات سے دو ماہ قبل یہ مسئلہ ایک ایسے ملک میں ایک موضوع بحث بن گیا ہے جو سیکولرازم کی ایک سخت شکل کو برقرار رکھتا ہے اور جس کا مقصد ریاست اور مذہب کو الگ کرنا ہے۔

فرانسیسی سینیٹ، جس پر دائیں بازو کی ریپبلکن پارٹی کا غلبہ ہے، نے جنوری میں ایک قانون تجویز کیا تھا جس کے تحت تمام مسابقتی کھیلوں میں واضح مذہبی علامتوں کے پہننے پر پابندی ہو گی۔

مزید پڑھیں:فرانس میں حجاب پر مجوزہ پابندی کیخلاف مسلمان خواتین کا آن لائن احتجاج

مجوزہ قانون کو ایوان زیریں میں مسترد کر دیا گیا جہاں صدر ایمانوئل میکرون کی سینٹرسٹ ریپبلک آن دی موو پارٹی اور اتحادیوں کو اکثریت حاصل ہے۔

سیکولرازم کے حوالے سے فرانس کے قوانین تمام شہریوں کو مذہبی آزادی کی ضمانت دیتے ہیں اور عوامی مقامات پر مذہبی علامتوں کے پہننے پر پابندی لگانے کی کوئی دفعات ان میں شامل نہیں۔

سوائے پورے چہرے کو ڈھانپنے کے جو 2010 میں غیر قانونی قرار دیا گیا تھا۔

Read Comments