برسلز : یورپی یونین کی عدالت کے مشیر نے مسلم فرانسیسی خاتون کو سر پر اسکارف پہننے پر ملازمت سے نکالنے کو غیر قانونی تجویز کر دیا۔

یورپی یونین کی عدالت کے قانونی مشیر ایڈوکیٹ جنرل الینار شارپسٹن نے ایک تحریری تجویز میں کہا کہ مسلم خاتون کو اسکارف اتارنے سے انکار پر ملازمت سے برطرف کرنا غیر قانونی ہے، کسی کے ساتھ بھی ملازمت میں اسکارف پہننے پر امتیازی سلوک روا نہیں رکھا جاسکتا۔

مسلم خاتون عاصمہ بوگنوئی فرانس کی ایک انفارمیشن ٹیکنالوجی ( آئی ٹی) کمپنی میں ڈیزائنر انجینئر کے عہدے پر فائز تھیں، ان کو دوران ملازمت اسکارف اتارنے سے انکار کرنے پر برطرف کیا گیا جس کے بعد مسلم خاتون وہ اپنا مقدمہ لے کر فرانسیسی عدالت پہنچ گئیں اور فرانسیسی عدالت نے یہ کیس یورپین کورٹ آف جسٹس (ای سی جے) کے حوالے کردیا۔

قانونی مشیر ایڈوکیٹ جنرل الینار شارپسٹن کا کہنا تھا کہ فرانس میں ملازمت کے لیے کوئی ڈریس کوڈ کا قانون موجود نہیں اور نہ ہی ایسا کوئی ضابطہ کار طے کیا گیا ہے کہ مسلم خاتون سر پر اسکارف پہن کر فرائض انجام نہیں دیں گی۔

انہوں نے مزہد کہا کہ کمپنی صرف جائز مقصد کے لیے ڈریس کوڈ لازمی قرار دے سکتی ہے۔

یورپین کورٹ آف جسٹس کے قانونی مشیر کی رائے مقدمے کے حتمی فیصلے کے لیے اہمیت کی حامل ہوتی ہے۔

خیال رہے کہ فرانس میں سرکاری ملازمین کو مذہبی لباس پہننے پر پابندی عائد ہے لیکن پرائیوٹ سیکٹر میں کام کرنے والوں کے لیے ایسا کوئی قانون نہیں بنایا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں