Dawn News Television

اپ ڈیٹ 17 مارچ 2022 01:08pm

سینیٹر شیری رحمٰن نے بھارتی میزائل کے معاملے پر سوالات اٹھا دیے

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امورِ خارجہ کی چیئرپرسن شیری رحمٰن نے بھارت کی جانب سے نام نہاد غلطی سے داغے گئے میزائل پر سوالات اٹھادیے، جو حال ہی میں پاکستان میں گرا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں گرنے والا بھارتی میزائل متعدد خطرات کی نشاندہی کرتا ہے اور اس سے ناقابل تصور نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دونوں طاقتوں اور جوہری صلاحیت رکھنے والے ممالک کے درمیان کسی بھی قیمت پر دشمنی کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حالیہ دنیا میں ایسے خطرے کی مثال کہی نہیں ملتی جہاں دو جوہری طاقتیں جو ایک دوسرے سے 4 جنگیں لڑ چکی ہیں اور براہِ راست پڑوسی بھی ہیں۔

مزید پڑھیں: نامعلوم افراد کا دور اتنا بڑھ چکا ہے کہ کسی کو کچھ سمجھ نہیں آرہا، شیری رحمٰن

انہوں نے کہا کہ ہماری ہنگامی تاریخ اور سخت گیری کی وجہ سے اس نام نہاد ’غلطی‘ کو پاکستان اور بین الاقوامی برادری کی جانب سے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

شیری رحمٰن نے کہا کہ یہ بات بہت اہمیت کی حامل ہے کہ یہ ’تکنیکی خرابی‘ متنازع علاقے میں نہیں بلکہ اسلام آباد سے 500 کلو میٹر دور میاں چنوں میں پیش آئی۔

انہوں نے واقعے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ امریکا اور چین کے بعد بھارت دنیا کی تیسرا بڑا فوجی طاقت رکھنے والا ملک ہے وہ ’معمول کی جانچ‘ میں ایسی غلطی کیسے کر سکتے ہیں۔

سینیٹر نے کہا کہ 'ہم نے بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ پاکستان کو بھارت کی طرف سے پیغام دیا گیا ہے، ماضی کے واقعات کے تناظر میں بین الاقوامی برادری کی خاموشی مایوس کُن ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: ’وزیر اعظم کی عدم اعتماد سے بچنے کی کوشش ملک کو بحران میں دھکیل رہی ہے‘

شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی برادری کے رویے کے سبب ہم یہ سوال کرتے ہیں کہ اگر پاکستان بھارت میں میزائل داغتا ہے تو کیا پاکستان کو بھی اسی طرح کا رد عمل موصول ہوگا جبکہ یہ میزائل خاص طور پر حادثاتی طور پر داغا گیا ہو۔

اس موقع پر سیکریٹری برائے امورِ خارجہ نے اپنے دورہ ماسکو کے جمع رپورٹ پیش کی جس میں کہا گیا کہ اس دورے کی منصوبہ بندی پہلے ہی کرلی گئی تھی اور روس سے متعدد سطح پر مثبت گفتگو ہوئی۔

سینیٹر شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ خارجہ پالیسی پر گفتگو کرتے ہوئے ذاتی ناراضی کو دور رکھنا ضروری ہے۔

Read Comments