چہرے اور سر پر سنسناہٹ یا سوئیاں چبھنے کا احساس ہونا ذہن کو پریشان کردینے والا ہوتا ہے۔

یہ احساس جسم کے دیگر حصوں جیسے گردن حصوں میں بھی ہوسکتا ہے جس کے ساتھ سن ہونے یا جلن جیسی کیفیات کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔

ویسے عام طور پر ایسا ہاتھوں اور پیروں میں ہوتا ہے مگر سر میں بھی کئی وجوہات کے باعث ہوسکتا ہے۔

اکثر ایسا سنگین نہین ہوتا مگر کبھی کبھار سر میں سنسناہٹ یا سوئیاں چبھنے کا احساس سنگین مسئلے کی جانب اشارہ بھی ہوتا ہے۔

اس کی چند وجوہات درج ذیل ہیں۔

عام نزلہ زکام اور نتھوں کے انفیکشن

ناک کے پیچھے کا حصہ گالوں اور پیشانی سے منسلک ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ مختلف بیماریوں جیسے نزلہ زکام، فلو اور دیگر سے نتھنے سوج جاتے ہیں۔ سوج کر ان کا حجم بڑھنے سے قریبی اعصاب سکڑ جاتے ہیں جس سے سر میں سنسناہٹ کا احساس ہوسکتا ہے۔

سردرد اور مائیگرین

آدھے سر کا درد خون کی روانی کو بدلتا ہے اور سر پر دباؤ بڑھتا ہے جس سے چہرے اور سر میں سنسناہٹ کا احساس ہوسکتا ہے۔

سردرد کی دیگر اقسام جیسے تناؤ کے باعث ہونے والے سردرد یا آنکھوں پر دباؤ سے سردرد کی وجہ سے بھی ایسا ہوسکتا ہے۔

تناؤ یا ذہنی بے چینی

تناؤ بھی کبھی کبھار سر میں سوئیاں چبھنے کے احساس کی وجہ بن سکتا ہے، پرتناؤ صورتحال میں جسم کا مدافعتی نظام متحرک ہوتا ہے۔

تناؤ کا باعث بننے والے ہارمونز خون کو جسم کے ان حصوں کی جانب بھیجتا ہے جہاں ان کی ضرورت سب سے زیادہ ہوتی ہے، اس کے نتیجے میں سنسناہٹ کا تجربہ ہوتا ہے۔

سر کی چوٹ

ایسی انجریز جن سے کھوپڑی متاثر ہو اس سے دماغی اعصاب کو بھی نقصان پہنچتا ہے، جس کے باعث چہرے کے مفلوج ہونے، سن ہونے یا سنسناہٹ جیسی علامات کا سامنا ہوسکتا ہے۔

ذیابیطس

ذیابیطس ایک عام میٹابولک عارضہ ہے جو ہائی بلڈ شوگر سے منسلک ہے۔ وقت کے ساتھ اگر اس کا علاج نہ ہو تو اعصاب کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

اگرچہ یہ زیادہ عام نہیں مگر ذیابیطس کے معمر مریضوں میں اس کا امکان زیادہ ہوتا ہے، جس سے چہے اور سر کے دیگر حصوں کے سن ہونے کا سامنا ہوسکتا ہے۔

ملٹی پل sclerosis (ایم ایس)

ایم ایس ایک دائمی مرض ہے جو مرکزی اعصابی نظام پر اثر انداز ہوتا ہے۔ اس کے شکار افراد میں سوئیاں چبھنے اور اعضا سن ہونے کی علامات عام ہوتی ہیں، اس کا اثر چہرے، گردن اور سر کے دیگر حصوں میں بھی ہوسکتا ہے۔

مرگی

مرگی کے شکار افراد میں بھی اس طرح کا اثر سامنے آسکتا ہے۔

اعصاب کو نقصان پہنچانے والے مسائل

ہیپاٹائٹس سی، ایچ آئی وی، لمفی امراض سمیت بیکٹریل اور وائرل انفیکشنز سے بھی سر کے اعصاب متاثر ہوسکتے ہیں جس سے سر اور چہرے کے مختلف حصوں میں سنسناہٹ اور سن ہونے جیسی علامات کا سامنا ہوسکتا ہے۔

مخصوص ادویات کا استعمال

اس طرح کا احساس کچھ ادویات کا ایک مضر اثر بھی وہسکتا ہے جبکہ الکحل، تمباکو نوشی اور دیگر منشیات کا زیادہ استعمال بھی اس کا باعث بن سکتا ہے۔

دماغی تنزلی کے امراض

دماغی تنزلی کے امراض جیسے الزائمر سے بھی اعصاب کو نقصان پہنچ سکتا ہے جس کا ایک اثر سر میں سنسناہٹ کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے۔

دیگر مسائل

مختلف بیماریوں یا طرز زندگی کے عناصر بھی اس کا باعث بن سکتے ہیں جیسے ہائی بلڈ پریشر، کھڑے ہونے یا بیٹھنے کے دوران کمر کو جھکا کر رکھنا، فالج، وٹامن بی 12 کی کمی، الیکٹرولائٹ کا عدم توازن اور برین ٹیومر اس کا باعث بن سکتے ہیں۔

کچھ گھریلو ٹوٹکے

عموماً سر یا چہرے پر سنسناہٹ عارضی ہوتی ہے جس کا انحصار وجہ پر ہوتا ہے اور خود ہی ختم ہوجاتی ہے۔

مگر کچھ گھریلو ٹوٹکے اور طرز زندگی کی تبدیلیاں بھی اس علامت کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔

مثال کے طور پر زیادہ نیند، جس حد تک ممکن ہو تناؤ سے بچنا، سکون پہنچانے والی سرگرمیاں جیسے مراقبہ یا چہل قدمی، ورزش کو معمول بنانا، کھڑے یا بیٹھے ہونے کے دوران کمر کو سیدھا رکھنا اور بیماریوں کا علاج کرانا مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

کب ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے؟

اگر یہ مسئلہ روزمرہ کی سرگرمیوں میں رکاوٹ بن جائے یا چند دن میں ختم نہ ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے تاکہ وہ وجہ کا تعین کرکے اس کے مطابق علاج کرسکے۔

تبصرے (0) بند ہیں