Dawn News Television

اپ ڈیٹ 27 مئ 2022 07:24pm

سینئر فوجی قیادت کے خلاف ہرزہ سرائی کیس میں ایمان مزاری کی عبوری ضمانت منظور

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاک فوج کی سینئر قیادت کے خلاف ہرزہ سرائی اور دھمکیوں کے کیس میں وکیل ایمان زینب مزاری حاضر کی 9 جون تک ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرلی۔

ایمان زینب مزاری نے عبوری ضمانت کی درخواست ایڈووکیٹ زینب جنجوعہ کے توسط سے دائر کی تھی، جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی۔

ایمان مزاری کے خلاف دارالحکومت کے تھانہ رمنا میں گزشتہ روز سید ہمایوں افتخار، لیفٹننٹ کرنل فار جج ایڈووکیٹ جنرل، جنرل ہیڈکوارٹرز راولپنڈی کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا تھا، جس میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 505 (لوگوں کو مسلح افواج کے خلاف اکسانا) اور 138 (جوان کو خلاف ورزی کی ترغیب دینا) شامل کی گئی ہیں۔

مزید پڑھیں: پولیس کو ایمان مزاری، بلوچ طلبہ کے خلاف کیس میں گرفتاری سے روک دیا گیا

مقدمے میں کہا گیا تھا کہ ایمان مزاری نے 21 مئی کو ، جس دن ان کی والدہ اور سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کو گرفتار کیا گیا تھا، ہائی کورٹ کی حدود میں ایک بیان میں پاک فوج کی سینئر قیادت کے خلاف ہرزہ سرائی تھی۔

بعد ازاں ان کی ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی تھی جس میں انہیں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کے خلاف بولتے دیکھا گیا۔

مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ ایمان مزاری کے اس بیان سے پاکستان آرمی کے رینکس میں بغاوت پر اکسانے کی کوشش کی گئی اور آرمی کے اندر نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی جو سنجیدہ جرم ہے۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کے بیان سے پاکستان آرمی کے اندر بے چینی اور انتشار پیدا کرنے کی کوشش کی گئی، اس طرح کے بیانات پاکستان آرمی اور سینئر قیادت کے لیے نقصان دہ ہیں اور قابل سزا جرم ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری کو 'گرفتار' کرلیا گیا

بعد ازاں مقدمے کو چیلنج کرتے ہوئے ایمان مزاری کی نمائندگی کرنے والی وکیل نے کہا کہ ان کی مؤکلہ کو ’شکایت کنندہ اور دیگر لوگوں کے، جو انتہائی بااثر ہیں، عزائم اور بے حسی کا شکار بنایا جارہا ہے۔

عبوری ضمانت کی درخواست میں کہا گیا کہ ایمان مزاری کے خلاف مقدمہ اور الزامات بے بنیاد اور من گھڑت ہیں۔

عدالت نے ایمان مزاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں دو ہفتوں کی ضمانت قبل از گرفتاری دے دی۔

Read Comments