Dawn News Television

شائع 20 جون 2022 07:11pm

معاشی بحران کے شکار سری لنکا نے آئی ایم ایف سے مذاکرات شروع کردیے

معاشی بحران کا شکار سری لنکا نے ملک میں تیزی سے ختم ہوتے ایندھن کے ذخائر کو بچانے کے لیے دو ہفتے تک اسکولوں کو بند کردیا ہے اور غیر ضروری سرکاری دفاتر کی خدمات کو بھی روک دیا ہے کیونکہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کولمبو کے ساتھ ممکنہ قرض دینے پر بات چیت کا آغاز کردیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق 2 کروڑ 20 لاکھ کی آبادی والا ملک انتہائی ضروری درآمدات بشمول ایندھن کی رقم ادا کرنے کے لیے ڈالر ختم ہونے کے بعد اپنے بدترین معاشی بحران کا سامنا کر رہا ہے۔

پیر کو اسکول بند رہے اور ریاستی دفاتر نے کام کی اوقات کو کم کرنے اور قیمتی پیٹرول اور ڈیزل کو بچانے کے حکومتی منصوبوں کے حصے کے طور پر چھوٹے سے عملے کے ساتھ کام کیا، تاہم کولمبو میں ہسپتال اور مرکزی بندرگاہ پر اب بھی کام جاری ہے۔

مزید پڑھیں: سری لنکا میں پیٹرول کے حصول کیلئے فسادات، فوج کی فائرنگ

معاشی بدحالی کے شکار ملک میں لاکھوں گاڑیاں پیٹرول اور ڈیزل کے لیے میلوں لمبی قطاروں میں کھڑی ہیں حالانکہ وزارت توانائی نے اعلان کیا تھا کہ ان کے پاس کم از کم مزید تین دن تک ایندھن کا تازہ ذخیرہ نہیں ہوگا۔

سری لنکا اپریل میں اپنا 51 ارب ڈالر کا غیر ملکی قرضہ ادا کرنے سے محروم رہا تھا اور آئی ایم ایف کے پاس مدد کے لیے گیا۔

قرض دہندہ ادارے اور حکومت نے مختصر بیانات میں کہا کہ سری لنکا کی بیل آؤٹ درخواست پر آئی ایم ایف کے ساتھ پہلی ذاتی بات چیت پیر کو کولمبو میں شروع ہوئی اور یہ مزید 10 دن تک جاری رہے گی۔

کینبرا نے اپنے بیان میں کہا کہ ’وزیر اعظم رانیل وکرما سنگھے بھی دورہ پر آئے ہوئے آسٹریلوی وزیر داخلہ کلیئر اونیل سے ملاقات کرنے والے ہیں، تاکہ تعاون کو مزید بہتر کرنے اور سری لنکا کی مدد کرنے کی کوشش کی جائے کیونکہ ملک کو بہت مشکل معاشی حالات کا سامنا ہے۔‘

یہ بھی پڑھیں: سری لنکا: ملازمین کو اجناس کی پیداوار کے لیے اضافی چھٹی دینے کی منظوری

بیان میں کہا گیا کہ کلیئر اونیل بین الاقوامی جرائم پر قابو پانے کو مضبوط بنانے پر بھی بات کریں گے جس میں گزشتہ ماہ کشتی کے ذریعے غیر قانونی تارکین وطن کی تعداد میں اضافے کے بعد لوگوں کی اسمگلنگ بھی شامل ہے۔

سری لنکا کو ریکارڈ بلند مہنگائی اور بجلی کی طویل بندش کا سامنا ہے جس کی وجہ سے ملک میں کئی مہینوں سے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔

ملک کے مختلف حصوں میں پرتشدد مظاہرے بھی ہوئے ہیں جو صدر گوٹابایا راجاپکسے سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

پولیس نے 21 طلبہ کارکنوں کو گرفتار کیا جنہوں نے پیر کو گوٹابایا راجاپکسے کی 73ویں سالگرہ کو ’یوم سوگ‘ قرار دینے کے بعد صدارتی سیکریٹریٹ کی عمارت کے تمام دروازے بند کر دیے۔

مزید پڑھیں: سری لنکا میں تاریخ کا بد ترین معاشی بحران

دفاتر اور اسکول بند کرنے کا حکم گزشتہ ہفتے اس وقت آیا جب اقوام متحدہ نے خوراک کی کمی کا سامنا کرنے والی ہزاروں حاملہ خواتین کو کھانا کھلانے کے لیے اپنا ہنگامی عمل شروع کیا۔

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ کھانے کے متحمل نہ ہونے کہ وجہ سے سری لنکا میں ہر پانچ میں سے چار لوگوں نے کھانا چھوڑ دیا ہے، اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ سری لنکا میں لاکھوں افراد کو امداد کی ضرورت ہے۔

Read Comments