سری لنکا میں پیٹرول کے حصول کیلئے فسادات، فوج کی فائرنگ

اپ ڈیٹ 19 جون 2022
فوج کے ترجمان نے بتایا کہ 20 سے 30 افراد کے ایک گروہ نے پتھراؤ کیا اور فوج کے ایک ٹرک کو نقصان پہنچایا — فوٹو: رائٹرز
فوج کے ترجمان نے بتایا کہ 20 سے 30 افراد کے ایک گروہ نے پتھراؤ کیا اور فوج کے ایک ٹرک کو نقصان پہنچایا — فوٹو: رائٹرز

سری لنکا میں فوج نے پیٹرول پمپ پر ایندھن حاصل کرنے کے لیے شہریوں کے درمیان ہونے والے فسادات پر قابو پانے کے لیے فائرنگ کردی۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق بدترین مالی بحران کے شکار ملک میں پیٹرول اور ڈیزل کے حصول کے لیے فیول اسٹیشنز کے باہر طویل قطاریں دیکھی گئیں۔

فوج کے ترجمان نیلانتھا پریمارتنے نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ہفتے کی شب درالحکومت کولمبو سے 365 کلومیٹر دور واقع ویزوماڈو شہر میں فوجی اہلکاروں نے اس وقت فائرنگ کی جب مشتعل افراد نے ان پر پتھراؤ کیا۔

نیلانتھا پریمارتنے نے بتایا کہ 20 سے 30 افراد کے ایک گروہ نے پتھراؤ کیا اور فوج کے ایک ٹرک کو نقصان پہنچایا۔

مزید پڑھیں: سری لنکا میں تاریخ کا بد ترین معاشی بحران

پولیس نے بتایا کہ فوج نے ایندھن کی قلت کے باعث پیدا ہونے والی بدامنی اور فسادات پر قابو پانے کے لیے فائرنگ کی، جس سے 4 شہری اور 3 فوجی زخمی ہوگئے۔

پولیس نے کہا کہ پیٹرول پمپ پر پیٹرول ختم ہونے پر گاڑی مالکان نے احتجاج شروع کردیا اور صورت حال قابو سے باہر ہو گئی، اس موقع پر احتجاج فوجیوں کے ساتھ تصادم میں بدل گیا۔

سری لنکا آزادی کے بعد سے بدترین معاشی بحران سے گزر رہا ہے جہاں خوراک، ایندھن اور ادویات سمیت بنیادی اشیا درآمد کرنے کے لیے زرمبادلہ کے ذخائر ختم ہوگئے ہیں۔

ملک کی 2 کروڑ 20 لاکھ آبادی شدید قلت اور قلیل سپلائی کے لیے لمبی قطاروں کا سامنا کر رہی ہے جبکہ صدر گوٹابایا راجاپکسے نے کئی مہینوں سے بدانتظامی پر استعفیٰ دینے کے مطالبات سے انکار کیا ہوا ہے۔

سری لنکا نے پیٹرول اسٹیشنز کی حفاظت کے لیے مسلح پولیس اور فوجیوں کو تعینات کر رکھا ہے، رواں سال اپریل میں جب پیٹرول اور ڈیزل کی تقسیم کو لے کر تصادم ہوا تو مرکزی قصبے رامبوکانہ میں ایک گاڑی سوار کو پولیس نے گولی مار کر ہلاک کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سری لنکا کو معاشی بحران سے نکالنے کیلئے ’جنگی اقتصادی کابینہ‘ تشکیل

پولیس نے کہا کہ رواں ہفتے کے آخر میں 3 مقامات پر موٹرسائیکل سواروں اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، ایک جھڑپ میں کم از کم 6 کانسٹیبل زخمی ہوئے جبکہ 7 موٹر سائیکل سواروں کو گرفتار کر لیا گیا۔

اس سے قبل رواں ہفتے ہی سری لنکن حکومت نے ایندھن اور بجلی کی قلت کے باعث سرکاری دفاتر اور اسکولوں کو 2 ہفتے کے لیے بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ملک کو ریکارڈ سطح پر بلند مہنگائی اور بجلی کی طویل بندش کا بھی سامنا ہے جس کی وجہ سے ملک میں کئی مہینوں سے مظاہرے جاری ہیں۔

مزید پڑھیں: سری لنکا: پرتشدد احتجاج میں 7 ہلاکتوں کے بعد فوج، پولیس کو ہنگامی اختیارات تفویض

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ سری لنکا میں ہر 5 میں سے 4 افراد کھانا چھوڑنے لگے ہیں کیونکہ وہ کھانا خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے، اقوام متحدہ نے متنبہ کیا ہے کہ سری لنکا میں لاکھوں افراد کو امداد کی ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے جمعرات سے کولمبو کے غیر محفوظ علاقوں میں تقریباً 2 ہزار حاملہ خواتین کو فوڈ واؤچرز تقسیم کرنا شروع کیے ہیں۔

ڈبلیو ایف پی جون اور دسمبر کے درمیان خوراک کی امدادی کوششوں کے لیے 6 کروڑ ڈالر جمع کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

سری لنکا اپریل میں 51 ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضے ادا کرنے سے محروم رہا تھا اور بیل آؤٹ کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے مذاکرات کر رہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں