لانگ مارچ کے دوران توڑ پھوڑ کے مقدمات میں پی ٹی آئی رہنماؤں کی ضمانت منظور

اپ ڈیٹ 20 جون 2022
وکیل انتظار پنجوتھا نے کہا کہ یہ مقدمہ سیاسی طور پر بنایا گیا — فائل فوٹو: ڈان نیوز / پی آئی ڈی
وکیل انتظار پنجوتھا نے کہا کہ یہ مقدمہ سیاسی طور پر بنایا گیا — فائل فوٹو: ڈان نیوز / پی آئی ڈی

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے لانگ مارچ کے دوران تھوڑ پھوڑ کے مقدمات میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کی ضمانت کی درخواست منظور کرتے ہوئے مقدمات میں شامل تفتیش ہونے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد کی سیشن عدالت کے جج کامران بشارت مفتی کی عدالت میں ملزمان کے وکلا نے عبوری درخواست ضمانت پر بحث کی، اس موقع پر شہریار آفریدی کے وکیل انتظار پنجوتھا نے کہا کہ یہ مقدمہ سیاسی طور پر بنایا گیا ہے، پی ٹی آئی کے رہنما اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے آئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ احتجاج ہر شہری کا بنیادی حق ہے، آئین اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے جبکہ تھانہ کوہسار میں درج مقدمات میں جو دفعات شامل کی گئی ہیں وہ قابل ضمانت ہیں جبکہ تھانہ آئی نائن میں درج ایک مقدمہ میں ناقابل ضمانت دفعات پر درج کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: لانگ مارچ میں توڑ پھوڑ کا مقدمہ: پی ٹی آئی رہنماؤں کی عبوری ضمانت میں توسیع

اس موقع پر تھانہ کوہسار میں درج کروائے گئے مقدمے کے مدعی راجا سبطین خان بھی عدالت میں پیش ہوئے، انہوں نے کہا کہ عدالت میں ہی ملزمان شامل تفتیش ہو رہے ہیں، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ اپنا کام کریں ہمیں اپنا کام کرنے دیں۔

جج نے ریمارکس دیے کہ تھانہ ترنول، گولڑہ اور آئی نائن کے مقدمات میں کوئی بھی شامل تفتیش نہیں ہوا، میں تفتیشی افسر کو پابند کر دیتا ہو آپ شامل تفتیش ہو جائیں۔

عدالت نے پی ٹی آئی رہنماؤں شیخ رشید، اسد عمر، شاہ محمود قریشی، شہریار آفریدی، قاسم سوری سمیت دیگر کی ضمانتوں کی ضمانتیں منظور کرتے ہوئے ہدایت جاری کی کہ تھانہ آئی نائن، گولڑہ، ترنول میں درج مقدمات میں ملزمان شامل تفتیش ہوں۔

عدالت نے تھانہ کوہسار میں درج پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف ضمانتوں کی درخواست پر سماعت 27 جون تک ملتوی کردی۔

دوران سماعت مراد سعید نے کہا کہ ملک کے خلاف سازش ہوئی، اسپیکر نے سپریم کورٹ کو مراسلہ بھیج دیا ہے، ہم نے اپنا آئینی اور جمہوری حق استعمال کیا، ہم اپنی آواز اٹھانے کے لیے سڑکوں پر نکلے۔

مزید پڑھیں: لانگ مارچ کے دوران توڑ پھوڑ کے مقدمات: پی ٹی آئی رہنماؤں کی عبوری ضمانت منظور

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے ملک کے لیے قربانیاں دی ہیں، مجھے شاید آئین کا اتنا علم نہ ہو لیکن میرے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ جو ظلم کیا گیا آمریت کے دور میں بھی ایسا نہ ہوا، میں وہ مراسلہ دیکھ چکا ہوں، گورا ہمارے ملک کو ڈکٹیٹ کر رہا ہے، گورا کہتا ہے کہ اگر کامیاب ہو گئے تو آپ کو معاف کر دیں گے

مراد سعید کا کہنا تھا کہ روز نیا مقدمہ درج کیا جاتا ہے، علامہ اقبال کے گھر رات کو پولیس والے گھس کر ہراساں کر رہے ہیں، مجھے تکلیف ہے کہ بغاوت کا مقدمہ درج کیا گیا، ہم حلف اٹھاتے ہیں کہ آئین اور قانون کی پاسداری کروں گا۔

طاقت کے استعمال سے ملک بند کیا جاسکتا ہے چلایا نہیں جاسکتا، اسد عمر

بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں سابق وزیر اسد عمر کا کہنا تھا کہ آج ہم پھر عدالتوں میں پیش ہو رہے ہیں، ہم پر جعلی مقدمے بنائے گئے، طاقت کے استعمال سے ملک بند کیا جا سکتا ہے مگر چلایا نہیں جا سکتا۔

مزید پڑھیں: لانگ مارچ کے دوران توڑ پھوڑ کے مقدمات: پی ٹی آئی رہنماؤں کی عبوری ضمانت میں توسیع

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے سازش کی، خرم دستگیر کے منہ سے سب نے سن لیا، جب قوم کو ریلیف کی ضرورت ہو تو کہتے ہیں ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں۔

پی ٹی آئی کے رہنما کا کہنا تھا کہ 12 سو ارب روپے موجود تھے، حکومت چاہتی تو آٹے پیٹرول سمیت تمام اشیا پر ریلیف دے سکتی تھی، حکومت عوام کے ووٹ سے نہیں آئی بلکہ لائی گئی ہے۔

سازش ہوئی ہے تو ہی مداخلت ہوئی ہے، قاسم سوری

سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کا کہنا تھا کہ امپورٹڈ حکومت کے پاس کوئی معاشی پلان نہیں ہے، 25 مئی کو ہمارے گھروں پر چھاپہ مارے گئے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد میں جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ، عمران خان سمیت پی ٹی آئی رہنماؤں کےخلاف مقدمات

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مقبوضہ کشمیر سے زیادہ تشدد کیا گیا، واحد حل فوری طور پر نئے انتخابات کرائے جائیں، رانا ثنا اللہ سمجھتے ہیں کہ وہ عوام کو دبا دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج پاکستان کا ادارہ ہے اس کی ہم قدر کرتے ہیں، عمران خان نے قومی سلامتی کے اجلاس کی صدارت کی۔

قاسم سوری نے اپنا بیانیہ دہراتے ہوئے کہا کہ سازش ہوئی ہے تو مداخلت ہوئی ہے، جب گھر میں چور گھس جائے تو گھر خالی کر دیتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کو عوام کی نہیں سوئمنگ پول کی پڑی ہے وہ بن جائے جبکہ عمران خان ٹیکس کے پیسوں کو غریب کی امانت سمجھتا تھا۔

احتجاج نے حکومت کو خوف میں مبتلا کردیا ہے، شہریار آفریدی

شہریار آفریدی نے کہا کہ حکومت ہمیں ڈرانے کی کوشش کر رہی ہے، ہمیں داغدار ماضی والے ڈرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آزادی مارچ: عمران خان کا نئے انتخابات کی تاریخ کے اعلان تک اسلام آباد کے ڈی چوک میں قیام کا عزم

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان ازخود نوٹس لیں، رانا ثنا اللہ کیسے وزیر داخلہ بنا، ڈیمارش کیوں کیا گیا، پاکستان ہے تو ہم سب ہیں، پاکستان کی عزت افواج پاکستان سے جڑی ہوئی ہے، ملک کو کون گمراہ کر رہا ہے وہ میڈیا کو زیادہ پتا ہے، اگر آپ سمجھتے ہیں میں اشتعال میں آکر کچھ کہہ جاؤں گا یہ آپ کی بھول ہے۔

اس موقع پر بابر اعوان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں پی ٹی آئی رہنماؤں سمیت کارکنان کو 62 ایف آئی آرز میں نامزد کیا گیا ہے، پاکستان میں ایک گروپ ہے جو قانون پر نہیں صرف این آر او پر یقین رکھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومتی نمائندے نے کہا کہ سازش ہوئی پھر مہربانی ہوئی پھر سازش آئی، این آر او جو یہ چاہتے ہیں ہم کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ رات کے احتجاج نے ان کو خوف میں مبتلا کر دیا ہے، اسلام آباد سمیت دیگر کارکنان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، کارکنان اور وکلا نے کھڑے رہ کر مقابلہ کیا، اس قوم کو کوئی بھی گمراہ نہیں کر سکتا۔

مزید پڑھیں: لانگ مارچ کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں کو ملک بھر میں مقدمات کا سامنا

اس موقع پر سینیٹر فیصل جاوید کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ امپورٹڈ حکومت اب خوف زدہ ہو گئی ہے، امپورٹڈ حکومت سے آزادی لیں گے، عمران خان کی سربراہی میں ہم آزادی لیں گے۔

عمران خان کی کال پر پورا ملک باہر نکلا ہے، شیخ رشید

شیخ رشید نے عدالت کے باہر گفتگو میں کہا کہ ریاست کا وزیر داخلہ خود بہت بڑا دہشت گرد ہے۔

ملک کی معیشت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 9 ارب ڈالر ذخائر رہ گئے ہیں، ہمیں بتانے کی ضرورت نہیں کہ ملک میں مہنگائی کہاں تک پہنچ گئی ہے، الیکشن کی تاریخ دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی کال پر پورا ملک باہر نکلا ہے۔

سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ جنرل صاحب اور میں اردو میڈیم کے پڑے ہوئے ہیں، میں ان کا احترام کرتا ہوں، آئی ایس پی آر میرے خلاف بیان دے دے گا، آئی ایس پی آر بتائے کہ سازش اور مداخلت میں کیا فرق ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں