Dawn News Television

اپ ڈیٹ 01 اگست 2022 10:36am

شہباز گل کا شاہد خاقان عباسی پر بھارتی کمپنی سے رشوت لینے کا الزام

پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے چیف آف اسٹاف شہباز گل نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی پر الزام لگایا ہے کہ جب وہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی کابینہ میں وزیر پیٹرولیم تھے تو انہوں نے ایک بھارتی کمپنی سے رشوت لی تاہم سابق وزیر اعظم نے اس الزام کی تردید کی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز گل نے الزام لگایا کہ شاہد خاقان عباسی نے کنسلٹنسی فیس کے طور پر بھارتی فرم سے 14 کروڑ روپے رشوت لی اور یہ رقم ان کے بینک اکاؤنٹ میں تین ٹرانزیکشنز میں منتقل کی گئی، ایک ٹرانزیکشن دسمبر 2016 میں اور دو جنوری 2017 میں کی گئیں۔

شہباز گل نے کہا کہ ان کے اور شاہد خاقان عباسی کے ایک ہی بینک میں اکاؤنٹس ہیں ساتھ ہی انہوں نے مطالبہ کیا کہ دونوں اکاؤنٹس کی تفصیلات عوام کے سامنے رکھی جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز گل ضمنی انتخابات کے دوران 'اسلحے کی نمائش' پر گرفتار، عمران خان کا اظہار مذمت

رہنما پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا کہ شاہد خاقان عباسی نے بطور وزیراعظم ایک راست باز شخص ہونے کا تاثر دینے کی کوشش کی لیکن یہ حقیقت سے دور ہے۔

دوسری جانب شہباز گل کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے پی ٹی آئی رہنما کو چیلنج کیا کہ اگر ان کے پاس ثبوت ہیں تو معاملے کو عدالت میں لے جائیں۔

اسلام آباد سے ایک بیان میں، سابق وزیر اعظم نے کہا کہ پی ٹی آئی اور اس کی 'کیچڑ اچھالنے والی بریگیڈ' چار سال سے ملک پر حکومت کر رہی تھی اور ان کے خلاف دو مقدمات بنائے گئے ہیں۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے اپنے سیاسی حریف پر زور دیا کہ وہ ان کے خلاف ایک اور مقدمہ دائر کرنے اور 'نام نہاد ثبوت' پیش کرنے کے لیے عدالت میں درخواست کریں۔

مزید پڑھیں: نامناسب زبان استعمال کرنے پر پی ٹی آئی رکن اسمبلی کا شہباز گل کو قانونی نوٹس

اپنی پریس کانفرنس کے دوران شہباز گل نے صحافیوں کو یہ بھی بتایا کہ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کو پنجاب میں سیلاب زدگان کی مدد کے لیے امدادی کوششوں اور احساس سماجی تحفظ اور غربت کے خاتمے کے پروگرام پر ہونے والی پیش رفت کے بارے میں بتایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی پنجاب کے 6 ڈویژنوں کے پارٹی قانون سازوں سے الگ الگ ملاقات کر کے پارٹی امور اور آئندہ عام انتخابات کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کریں گے۔

Read Comments