Dawn News Television

اپ ڈیٹ 22 اگست 2022 03:43pm

حیدرآباد میں قرآن پاک کی مبینہ بےحرمتی پر شہر بھر میں ہنگامہ آرائی

حیدرآباد میں قرآن پاک کی مبینہ بے حرمتی کے واقعے کے بعد شہر کے مختلف علاقوں میں شدید تناؤ کا ماحول پیدا ہوگیا اور ہنگامہ آرائی کے پیش نظر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ اور ہوائی فائرنگ کی گئی۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اتوار کو ہونے والے مظاہرے میں ایک پولیس اہلکار کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا جبکہ پولیس موبائل کو بھی نقصان پہنچا۔

مشتعل ہجوم قرآن پاک کی بے حرمتی کا الزام لگانے والے شخص کو پکڑنے کے لیے کاروباری مرکز کی کھڑکیوں کے شیشے توڑ کر اندر گھس گیا۔

بُندو خان ​​عباسی کے بیٹے بلال کی شکایت پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 295-بی اور 34 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔

شکایت کنندہ نے دعویٰ کیا کہ انہیں پتا چلا تھا کہ رابی پلازہ میں کسی نے قرآن پاک کی بے حرمتی کی ہے، معاملے کا پتا لگانے کے لیے وہ پلازہ کے اندر گئے تو معلوم ہوا کہ قرآن پاک کو کسی نے جلا دیا ہے، کچھ دیر بعد ہی 8 سے 10 افراد پلازہ میں داخل ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: 'توہین مذہب کے نام پر تشدد میں 90 فیصد نوجوان ملوث ہوتے ہیں'

بلال نے دعویٰ کیا کہ مولانا امین ذکریا نے انہیں لفٹ کے قریب جلے ہوئے مقدس اوراق دکھائے، انہوں نے ایک سینیٹری ورکر سے پوچھا کہ کیا وہ اُس شخص کو پہچان سکتا ہے جس نے قرآن پاک کی بے حرمتی کی لیکن جواب دینے کے بجائے وہ شخص خاموش رہا۔

بلال نے بتایا کہ اُس نے سینیٹری ورکر کو پکڑا اور کچھ جلے ہوئے مقدس اوراق سمیت سینیٹری ورکر کو پولیس کے حوالے کردیا۔

صورتحال اس وقت گمبھیر شکل اختیار کر گئی جب قرآن پاک کی بے حرمتی کی خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی اور شہر کے تمام کاروباری اور تجارتی مراکز فوری طور پر بند کر دیے گئے جبکہ مشتعل نوجوان پلازہ کے باہر جمع ہو گئے۔

مزید پڑھیں: ’قیام پاکستان سے اب تک توہین مذہب کے الزام میں 89 شہریوں کو قتل کیا گیا‘

مشتعل مظاہرین کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا اور شام 5 بجے تک مظاہرین کی تعداد ہزاروں میں پہنچ گئی، انہوں نے پلازہ کی طرف جانے والی سڑکیں بلاک کر دیں۔

جب ہجوم نے منتشر ہونے سے انکار کیا تو پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ کرکے مظاہرین کو منتشر کیا، تاہم چند منٹوں بعد مظاہرین پلازہ کے باہر دوبارہ جمع ہونا شروع ہوگئے۔

6 سے 7 مظاہرین کھڑکیوں کے شیشے توڑ کر سیڑھی کا استعمال کرتے ہوئے میزانائن فلور پر قائم دفتر کے ذریعے پلازہ میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئے۔

Read Comments

کبھی ہم خوبصورت تھے۔۔۔

پاکستانی موسیقی کا ایک چراغ اور گل ہوا۔ ہم سے محض نیرہ نور رخصت نہیں ہوئیں بلکہ ہمارا ’ناسٹیلجیا’ بھی اپنی روشنی کھو رہا ہے۔