Dawn News Television

شائع 03 ستمبر 2022 01:34pm

لاہور ہائی کورٹ نے ٹیکس دہندگان کے خلاف ایف بی آر کے نوٹسز کالعدم قرار دے دیے

لاہور ہائی کورٹ نے تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے انسداد منی لانڈرنگ قانون کے تحت جاری کردہ نوٹسز کے خلاف ٹیکس دہندگان کی سیکڑوں درخواستیں منظور کرتے ہوئے نوٹسز کو کالعدم قرار دے دیا۔

ڈان اخبارمیں شائع رپورٹ کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے درخواست گزاروں کو جاری کیے گئے متنازع نوٹسز کو کالعدم قرار دے دیا، عدالت نے اس سے قبل درخواست گزاروں کو عبوری ریلیف کی فراہمی کے لیے نوٹسز پر عمل درآمد کرنے سے روک رکھا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر نے مالی سال کے 5 ماہ میں 23 کھرب روپے سے زائد ٹیکس اکٹھا کرلیا

ٹیکس دہندگان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر نے انکم ٹیکس گوشواروں میں بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات نہ ہونے پر اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کے تحت انہیں نوٹسز جاری کر دیے تھے۔

انہوں نے موقف اختیار کیا گیا کہ ٹیکس گوشواروں میں بینک کی تفصیلات ظاہر نہ کرنا اینٹی منی لانڈرنگ قانون کے تحت جرم نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: 'لاہور ہائی کورٹ کے جج نے آئیسکو کو فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کی وصولی سے روک دیا'

درخواست گزاروں نے بتایا کہ ایف بی آر کے پاس 2020 سے پہلے یہ اختیار نہیں تھا کہ وہ منی لانڈرنگ کے خلاف قانون لاگو کرے، استغاثہ کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ ایف بی آر نے درخواست گزاروں کو براہ راست نوٹسز جاری کرکے سپریم کورٹ کے فیصلوں کی خلاف ورزی کی ہے۔

عدالت کے روبرو ایف بی آر کے وکیل نے درخواستوں کی مخالفت کرتے ہوئے اصرار کیا کہ درخواست گزاروں کا موقف سننے کے لیے جاری کردہ نوٹس قانونی طور پر جاری کیے گئے تھے۔

Read Comments