لاہور ہائی کورٹ نے ٹیکس دہندگان کے خلاف ایف بی آر کے نوٹسز کالعدم قرار دے دیے

03 ستمبر 2022
ایف بی آر کے پاس 2020 سے پہلےمنی لانڈرنگ کے خلاف قانون بنانے کا اختیار نہیں تھا،درخواست گزار
ایف بی آر کے پاس 2020 سے پہلےمنی لانڈرنگ کے خلاف قانون بنانے کا اختیار نہیں تھا،درخواست گزار

لاہور ہائی کورٹ نے تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے انسداد منی لانڈرنگ قانون کے تحت جاری کردہ نوٹسز کے خلاف ٹیکس دہندگان کی سیکڑوں درخواستیں منظور کرتے ہوئے نوٹسز کو کالعدم قرار دے دیا۔

ڈان اخبارمیں شائع رپورٹ کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے درخواست گزاروں کو جاری کیے گئے متنازع نوٹسز کو کالعدم قرار دے دیا، عدالت نے اس سے قبل درخواست گزاروں کو عبوری ریلیف کی فراہمی کے لیے نوٹسز پر عمل درآمد کرنے سے روک رکھا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر نے مالی سال کے 5 ماہ میں 23 کھرب روپے سے زائد ٹیکس اکٹھا کرلیا

ٹیکس دہندگان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر نے انکم ٹیکس گوشواروں میں بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات نہ ہونے پر اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کے تحت انہیں نوٹسز جاری کر دیے تھے۔

انہوں نے موقف اختیار کیا گیا کہ ٹیکس گوشواروں میں بینک کی تفصیلات ظاہر نہ کرنا اینٹی منی لانڈرنگ قانون کے تحت جرم نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: 'لاہور ہائی کورٹ کے جج نے آئیسکو کو فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کی وصولی سے روک دیا'

درخواست گزاروں نے بتایا کہ ایف بی آر کے پاس 2020 سے پہلے یہ اختیار نہیں تھا کہ وہ منی لانڈرنگ کے خلاف قانون لاگو کرے، استغاثہ کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ ایف بی آر نے درخواست گزاروں کو براہ راست نوٹسز جاری کرکے سپریم کورٹ کے فیصلوں کی خلاف ورزی کی ہے۔

عدالت کے روبرو ایف بی آر کے وکیل نے درخواستوں کی مخالفت کرتے ہوئے اصرار کیا کہ درخواست گزاروں کا موقف سننے کے لیے جاری کردہ نوٹس قانونی طور پر جاری کیے گئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں