Dawn News Television

شائع 23 ستمبر 2022 10:10am

انسانی حقوق کے عالمی ماہرین کا سیلاب متاثرین کی امداد میں اضافے کا مطالبہ

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستان میں سیلاب متاثرین کی امداد میں اضافہ کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ بحالی کی عالمی کوششیں انسانی حقوق کے قوانین اور معیار کے مطابق ہوں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ماہرین نے کہا کہ ہم پاکستان میں سیلاب متاثرین کے ساتھ عالمی یکجہتی کا مطالبہ کرنے والوں کے ساتھ ہیں، عالمی موسمیاتی بحران پاکستان میں اس خوفناک سیلاب اور بدترین انسانی مصائب کا باعث بنا۔

انہوں نے کہا کہ وہ تمام ممالک جنہوں نے عالمی موسمیاتی بحران میں کردار ادا کیا ہے ان کی عالمی ذمہ داری ہے کہ وہ بحالی کے اقدامات میں پاکستان کی مدد کریں۔

یہ بھی پڑھیں: یورپی یونین کمیشن کا سیلاب متاثرین کیلئے مزید امداد کا وعدہ

ان ماہرین کا کہنا تھا کہ گلوبل وارمنگ کے نتیجے میں شدید موسمیاتی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں لیکن بہت سے صنعتی ممالک کے مقابلے میں پاکستان اور اس کے عوام نے گلوبل وارمنگ میں معمولی حصہ ڈالا ہے۔

ان ماہرین کے یہ ریمارکس اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی جانب سے پاکستان کے لیے عالمی حمایت کے مطالبے اور ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک کی بحالی میں مدد کے لیے ایک بین الاقوامی فنڈ کے قیام کی اپیل کے تناظر میں سامنے آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ ضروری ہے کہ امداد کی عالمی کوششیں انسانی حقوق سے مطابقت رکھتی ہوں، انسانی امداد کو ترجیح دی جائے اور سب سے زیادہ متاثرہ افراد کو ریلیف فراہم کیا جائے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں سیلاب دنیا کیلئے ایک حقیقی ’ویک اپ کال‘ ہے، انجلینا جولی

انہوں نے کہا کہ غریب اور کمزور لوگ اکثر قدرتی آفات کے دوران سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں واقع عارضی بستیوں میں رہنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔

دریں اثنا برطانوی ہائی کمشنر ڈاکٹر کرسچن ٹرنر نے میرپور خاص ضلع میں سیلاب سے متاثرہ آبادیوں کا دورہ کیا اور برطانوی حکومت کی جانب سے مالی اعانت فراہم کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم ’کنسرن ورلڈ وائیڈ‘ کی جانب سے امداد کا جائزہ لیا۔

کنسرن ورلڈ وائیڈ کے قائم مقام کنٹری ڈائریکٹر شیرزادہ خان کے ہمراہ ڈاکٹر کرسچن ٹرنر نے امدادی کارکنوں اور مقامی رہنماؤں سے ملاقات کی تاکہ سندھ کی صورتحال کو بہتر طریقے سے سمجھا جا سکے اور یہ معلوم کیا جا سکے کہ برطانیہ کی امداد کو مزید کس طرح استعمال کیا جا سکتا ہے۔

Read Comments