Dawn News Television

شائع 26 ستمبر 2022 12:21pm

سینیٹرز کا صدر مملکت پر پی ٹی آئی کے بروکر کا غیرآئینی کردار ادا کرنے کا الزام

مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے سینیٹرز نے صدر عارف علوی کو آرمی چیف کی تقرری کے بارے میں ان کے ریمارکس پر تنقید کا نشانہ بنایا اور انہیں اپنے پارٹی چیئرمین کی ہدایات پر عمل اور ’بروکر‘ کا غیر آئینی کردار ادا کرنے کا الزام لگایا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ(ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ صدر عارف علوی کی تمام سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے سے آرمی چیف کی تقرری کو مشروط کرنے کی تجویز مضحکہ خیز ہے، صدر کو عمران خان کی لائن پر چلنے کے بجائے آئین کو برقرار رکھنا چاہیے کیونکہ انہوں نے ہی اس کے تحفظ اور نفاذ کا حلف اٹھایا ہے۔

مزید پڑھیں: آرمی چیف کے قبل از وقت تقرر میں کوئی حرج نہیں، صدر عارف علوی

انہوں نے واضح کیا کہ تمام جمہوری ممالک میں آرمی چیف کی تقرری کا اختیار ایگزیکٹو کے پاس ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نہ تو ماضی میں کوئی تنازع کھڑا ہوا اور نہ ہی کسی اپوزیشن نے اس مقصد کے لیے مشاورتی عمل میں اپنی شمولیت کا مطالبہ کیا۔

پیپلز پارٹی کے سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ صدر کو اپنے لیے ’سیاسی جگہ‘ بنانے کی کوشش بند کرنی چاہیے کیونکہ یہ 1973 کے آئین کی خلاف ورزی ہے، وہ ایماندار بروکر نہیں ہیں، اس لیے سیاسی اسٹیک ہولڈرز کے لیے سیاسی بات چیت کے لیے قابل قبول نہیں۔

سابق چیئرمین سینیٹ نے مزید کہا کہ صدر مملکت اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کے خلاف ان کی طرف سے بھیجے گئے بددیانتی پر مبنی ریفرنسز کی وجہ سے ادارہ جاتی مکالمے کا حصہ نہیں بن سکتے۔

ان کے مطابق آئینی ڈھانچے کے تحت صدر کا ایسا کوئی کردار نہیں ہے اور نہ ہی پارلیمنٹ انہیں آئین کے ساتھ کھلواڑ کرنے کی اجازت دے گی۔

یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف کے تقرر سے متعلق عمران خان کی وضاحت سے مطمئن ہوں، صدر مملکت

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ اگر پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے اتحاد کے پاس پارلیمنٹ میں مطلوبہ تعداد ہوتی تو وہ اس وقت کے وزیر اعظم کی ہدایات پر پارلیمنٹ کی ساکھ خراب کرنے، اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کے خلاف ’بد نیتی‘ پر مبنی ریفرنس بھیجنے، خود مختار اور نیم خودمختار اداروں میں غیر قانونی تقرریوں پر پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ صدر کا مواخذہ کر چکی ہوتی۔

Read Comments