Dawn News Television

شائع 15 اکتوبر 2022 09:37am

رانا ثنااللہ پنجاب میں داخل ہوئے تو چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی، پرویز الٰہی

وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ نے وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں داخل ہونے کے بعد انہیں چھپنے کی کوئی جگہ نہیں ملے گی۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ (پی ڈی ایم) کی حکومت اور شریف فیملی لانگ مارچ سے گھبرا گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’ایک بندے کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں‘، پرویز الہیٰ کا وزیر داخلہ پنجاب کے بیان پر ردعمل

پاکستان کڈنی اور لیور ٹرانسپلانٹ انسٹیٹیوٹ میں بون میرو ٹرانسپلانٹ یونٹ کی افتتاحی تقریب میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے پرویز الہیٰ نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے پنجاب میں اپنے دور حکومت میں قائم ہسپتالوں کو فعال نہیں کیا، شہباز شریف نے تمام طبی اداروں کو تباہ کردیا تھا۔

دوسری جانب پرویز الہیٰ نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائم کردہ کسی بھی ادارے کو بند نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تمام ہسپتالوں کی ایمرجنسی میں مریضوں کو مفت ادویات فراہم کی جائیں گی جبکہ ایمرجنسی میں کام کرنے والے ڈاکٹرز کی تنخواہیں بھی دُگنی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ لانگ مارچ کی کال کے بعد وفاقی حکومت اور شریف فیملی خوف زدہ ہے، شہباز شریف کو مستعفیٰ ہوکر گھر بیٹھ جانا چاہیے۔

مزید پڑھیں: پرویز الہیٰ ہمارے اور عوام کے بیچ دیوار کھڑی نہیں کرسکتے، بجٹ منظور ہوگا، حمزہ شہباز

پرویز الہیٰ نے کہا کہ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کو پنجاب حکومت گرانے کے لیے 186 ارکان کی حمایت درکار ہوگی، اپوزیشن مطلوبہ ارکان کی تعداد پوری نہیں کرسکتی۔

پرویز الہیٰ کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے سیلاب زدگان کی مدد کے لیے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا جس کی وجہ سے شہباز شریف وزیراعظم آفس میں بُری طرح بے نقاب ہوئے، جبکہ عمران خان کی ٹیلی تھون نے سیلاب زدگان کےلیے ڈھائی ارب روپے جمع کیے۔

انہوں نے کہا کہ بون میرو ٹرانسپلانٹ کی لاگت ڈھائی کروڑ روپے ہے، وفاقی حکومت کو غریب مریضوں کی مدد کے لیے یہ علاج مفت میں فراہم کرنا چاہیے، اس یونٹ میں ابتدائی طور پر 17 بیڈ تھے۔

اس موقع پر وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد، سیکریٹری اسپیشلائزڈ ہیلتھ اینڈ میڈیکل ایجوکیشن، آئی ڈی اے پی کے سربراہ ، پاکستان کڈنی اور لیور ٹرانسپلانٹ انسٹیٹیوٹ کے سربراہ اور دیگر متعلقہ حکام موجود تھے۔

Read Comments