سوات، شانگلہ کے عوام کا دہشت گردی کی لہر کے خلاف ایک مرتبہ پھر شدید احتجاج

14 اکتوبر 2022
سوات اور شانگلہ کے عوام نے ریاست سے پائیدار امن کے قیام کا مطالبہ کیا—فوٹو: فضل خالق
سوات اور شانگلہ کے عوام نے ریاست سے پائیدار امن کے قیام کا مطالبہ کیا—فوٹو: فضل خالق

خیبرپختونخوا کے علاقے سوات اور شانگلہ میں عوام کی جانب سے دہشت گردی کی بڑھتی ہوئی لہر کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جہاں تحصیل چارباغ اور الپوری میں شہری سڑکوں پر نکل آئے اور علاقے میں امن دشمن عناصر کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔

مقامی تنظیم سوات قومی جرگے کے زیراہتمام تحصیل چارباغ کے مختلف علاقوں میں بزرگ، نوجوان اور بچوں نے احتجاج میں حصہ لیا، جنہوں نے پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے، جن میں علاقے میں امن کی بحالی کے مطالبے درج تھے۔

مزید پڑھیں: سوات اسکول وین حملہ: انتظامیہ سے مذاکرات کامیاب، لواحقین کا 40 گھنٹے سے جاری دھرنا ختم

اس سے قبل گزشتہ ہفتے خوازہ خیلہ کے مٹہ چوک پر احتجاج کے دوران مظاہرین نے خبردار کیا تھا کہ اگر حکام اپنا فرض نبھانے میں ناکام رہے کہ وہ دہشت گردوں سے مقابلے کے لیے ہتھیار اٹھائیں گے۔

وزیراعظم کے مشیر سیاسی امور امیرمقام بھی احتجاج کے مقام پر پہنچے اور مظاہرین سے اظہار یک جہتی کیا، اسی طرح عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے ضلعی سربراہ ایوب شارے، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنما مختیار یوسفزئی، چارباغ کے عمائدین نوید اقبال، عطااللہ جان اور دیگر کارکن اس مظاہرے میں شریک تھے۔

مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے رہنماؤں نے کہا کہ وادی میں آخری دہشت گرد کے خاتمے تک مظاہرے جاری رہیں گے۔

امیر مقام نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) سوات میں امن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف ہیں اور ہم امن کے لیے سوات کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔

—فوٹو: فضل خالق
—فوٹو: فضل خالق

ان کا کہنا تھا کہ میں واضح کروں کہ سوات کے ہم تنہا نہیں ہیں، مسلم لیگ (ن) رہنماؤں کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں موجود ہر کارکن ان کے ساتھ کھڑا ہے۔

مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ایک اور رہنما نے کہا کہ سوات کے عوام جاگ گئے ہیں، جو اچھے اور برے اور غلط اور صحیح ہر چیز سے باخبر ہیں۔

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے مختیار یوسفزئی نے کہا کہ شہریوں نے فیصلہ کرلیا ہے کہ جب تےک سوات سے دہشت گردی کا مکمل طور پر صفایا نہیں ہوتا اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ وہ دن گئے جب سوات کے عوام ایک منظم دہشت گردی کا سامنا کر رہے تھے، اب ہم اس ناسور کا مکمل طور پر خاتمہ کریں گے۔

—فوٹو: فضل خالق
—فوٹو: فضل خالق

مظاہرے میں شامل کئی افراد اپنے ساتھ بچوں کو لے کر آئے تھے، جن کے ہاتھوں میں جھنڈے اور پلے کارڈز تھے اور ان کا ریاست سے امن کا مطالبہ تھا۔

رہنماؤں نے کہا کہ سوات کے عوام نے ناقابل فراموش قربانیاں دی ہیں اور امن کی بحالی کے لیے بے گھر بھی ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: سوات میں اسکول وین پر فائرنگ سے ڈرائیور جاں بحق، 2 طلبہ زخمی

ایڈووکیٹ عطااللہ جان نے اپنی تقریر میں کہا کہ ہم بھی اس ملک کے شہری ہیں اور ہمارے بھی برابر حقوق ہیں لیکن بدقسمتی سے ہمارے ساتھ ریاست سے سوتیلے بچوں جیسا سلوک کیا جاتا ہے۔

سوات قومی جرگہ کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ جب تک سوات کے ہر حصے میں پائیدار اور مکمل امن بحال نہیں ہوتا مزید مظاہرے ہوں گے۔

شانگلہ میں احتجاج

سوات کی طرح شانگلہ کے علاقے الپوری میں بھی شہریوں نے احتجاج کیا، مظاہرین خطے میں پائیدار امن کے نعرے لگا رہے تھے اور مالاکنڈ ڈویژن میں دہشت گردی کی حالیہ لہر کی شدید مذمت کی۔

شانگلہ پیس موومنٹ نامی مقامی تنظیم کی جانب سے کیے گئے احتجاج میں تمام جماعتوں سے تعلق رکھنے والے سیاسی رہنماوں، کارکنوں، ماہرین تعلیم، وکلا، ٹرانسپورٹز، نوجوان، طلبہ اور ہرشعبے سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔

مظاہرین نے امن کی بحالی اور دہشت گردی کے خاتمے کا مطالبہ دہرایا۔

اے این پی کے رہنما متوکل خان کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت ہر فرد کے لیے آواز اٹھائے گی چاہے وہ وزیرستان میں ہو یا بلوچستان، سوات یا شانگلہ میں ہو کیونکہ ہم پختونوں کا خون بہانا برداشت نہیں کرسکتے۔

—فوٹو: عمر باچا
—فوٹو: عمر باچا

انہوں نے کہا کہ شانگلہ چکیسر سے تعلق رکھنے والے باپ بیٹے کے قتل اور سوات میں حال ہی میں اسکول وین پر حملے کا حوالہ دیا اور کہا کہ یہ واقعات انتہائی طور پر ناقابل برداشت ہیں۔

سابق رکن صوبائی اسمبلی راشد خان کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے تھے کہ حکومت مالاکنڈ کے عوام کی جان اور مال کا تحفظ کرے کیونکہ انہوں نے جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ مزید قتل و غارت بردازت نہیں کرسکتے اور امن چاہتے ہیں جو ہر پاکستانی کا آئینی حق ہے تاکہ وہ محفوظ زندگی گزار سکے۔

مزید پڑھیں: سوات میں عسکریت پسندوں کی موجودگی کے خلاف احتجاجی مظاہرے

اے این پی کے ضلعی صدر اعظم خان کا کہنا تھا کہ خطے میں اب کسی دہشت گرد کے کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے اور یہ ان کا واضح پیغام ہے کہ اس مرتبہ بے وقوف نہیں بنیں گے اور لوگ ردعمل دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ریاست عوام کے جان و مال کے تحفظ کی ذمہ دار ہے اور وہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اپنا فرض ادا کرے اور سوال کیا کہ دہشت افغانستان سے پاکستان میں کیسے داخل ہوگئے۔

بعد ازاں مظاہرین نے پرامن انداز میں احتجاج ختم کیا اور منتشر ہوگئے۔

تبصرے (0) بند ہیں