Dawn News Television

شائع 13 اپريل 2023 02:49pm

پی ایس ایل کے نشریاتی حقوق غیرقانونی طور پر اے آر وائی کو دینے کے خلاف کارروائی کا حکم

قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے نشریاتی حقوق ’اے آر وائی ٹیلی ویژن نیٹ ورک‘ کو غیر قانونی طور پر دینے میں ملوث تمام افراد کے خلاف کارروائی کی ہدایات کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رکن قومی اسمبلی نور عالم خان کی زیر صدارت کمیٹی کے اجلاس میں مشاہدہ کیا گیا کہ گزشتہ دور حکومت میں نجی چینل کے مفاد کے لیے قواعد کی دھجیاں اڑائی گئیں۔

کمیٹی نے پاکستان ٹیلی ویژن کے سابق ڈائریکٹر اسپورٹس ڈاکٹر نعمان نیاز کی تنخواہ، سہولتیں اور مراعات روکنے کا بھی حکم دیا۔

نور عالم خان نے کہا کہ جو بھی اس معاملے میں ملوث ہوگا اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ ’اس معاملے میں سابق وزیر اطلاعات ملوث ہیں‘، انہوں نے تجویز دی کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ڈاکٹر نعمان نیاز کو طلب کرے تاکہ اس معاملے میں ان کے کردار واضح ہوسکے۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال جون میں پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن نے لاہور ہائی کورٹ کے سامنے تسلیم کیا تھا کہ پی ایس ایل 7 کے نشریاتی حقوق کا معاہدہ قوانین کی خلاف ورزی اور شفافیت کے اصولوں کے خلاف تھا جوکہ پی ٹی وی اور اے آر وائی کے درمیان طے پایا گیا تھا۔

سیکرٹری اطلاعات و نشریات سہیل علی خان نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو اے آر وائی کو پی ایس ایل کے حقوق دیے جانے اور مختلف عدالتوں میں اس معاملے پر جاری سماعتوں کے حوالے سے آگاہ کیا۔

سیکرٹری اطلاعات نے کمیٹی کو بتایا کہ حقوق ایک کنسورشیم کے ذریعے حاصل کیے گئے جس میں اے آر وائی اور پی ٹی وی شامل تھے اور پی ٹی وی نے بھی بولی میں حصہ لیا۔

کارروائی نہ ہونے کی وجوہات سے متعلق پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین اور اراکین کی جانب سے سوال پر انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی نے انکوائری کی تھی اور کیس وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو بھیج دیا گیا تھا۔

کمیٹی اراکین کے ایک اور سوال کے جواب میں سہیل علی خان نے کہا کہ ڈاکٹر نعمان نیاز کو پہلے ہی معطل کیا جا چکا ہے اور اس معاملے پر اس وقت 4 مقدمات زیر التوا ہیں جن میں سے ایک سندھ ہائی کورٹ، 2 لاہور ہائی کورٹ اور ایک اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ پی ٹی وی کا نقطہ نظر ہے کہ نشریاتی حقوق مناسب اور شفاف طریقے سے نہیں دیے گئے، اس معاملے پر عدالتوں سے حکم امتناع جاری ہوچکے ہیں اور وزارت اطلاعات و نشریات کے فیصلوں کا انتظار ہے جس کا اعلان جلد کیا جائے گا۔

Read Comments