آئی ایم ایف کا آؤٹ لک 2023 میں بہتری کے ساتھ شرح نمو کی رفتار کم ہونے کا انتباہ
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پہلی سہ ماہی میں سروس سیکٹر کی سرگرمیوں میں اضافے اور مضبوط لیبر مارکیٹ پر انحصار کرتے ہوئے رواں سال عالمی شرح نمو کا اپنا آؤٹ لک اپ گریڈ کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عالمی قرض دہندہ کی جانب سے یہ بات منگل کے روز سامنے آئی۔
آئی ایم ایف آؤٹ لک 2023 کے مطابق معمولی بہتر معاشی پیش گوئی کے باوجود دنیا کی ترقی یافتہ معیشتوں میں کمزور شرح نمو کی وجہ سے عالمی سطح پر بھی شرح نمو کی رفتار کم ہو کر تین فیصد اور پھر اسی پر برقرار رہنے کی توقع ہے۔
آئی ایم ایف کے چیف اکنامسٹ نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ عالمی معیشت وبائی مرض کووڈ-19 اور یوکرین پر روسی حملے کے اثرات سے بتدریج نکل رہی ہے لیکن یہ تاحال مکمل طور پر مشکلات اور خطرات سے باہر نہیں آئی۔
آئی ایم ایف نے ورلڈ اکنامک آؤٹ لک (ڈبلیو ای او) کی جاری تازہ ترین اپ ڈیٹ میں اعلان کیا کہ رواں سال کے لیے شرح نمو کی پیش گوئی آئی ایم ایف کی جانب سے اپریل میں لگائے گئے آخری تخمینے سے 0.2 فیصد پوائنٹس بڑھائی گئی۔
آؤٹ لک کے مطابق عالمی معیشت 2023 اور 2024 دونوں میں 3 فیصد شرح نمو حاصل کرے گی، یہ شرح نمو سال 2021 میں 6.3 فیصد اور گزشتہ برس 3.5 فیصد رہی تھی۔
آئی ایم ایف کے چیف اکانومسٹ کا کہنا تھا کہ کساد بازاری سے بچنے کے لیے امریکا ’انتہائی تنگ راستے‘ پر ہے۔
آئی ایم ایف نے کہا کہ عالمی افراط زر کی صورتحال میں کچھ بہتری آئی ہے، رواں برس صارفین کے لیے قیمتوں میں 6.8 فیصد اضافہ متوقع ہے جو اپریل کی پیش گوئی سے 0.2 فیصد کم ہے۔
آئی ایم ایف کے ورلڈ اکنامک اسٹڈیز ڈویژن کے سربراہ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ بڑی حد تک چین میں مہنگائی میں کمی کی وجہ سے ہے، یہ اس وقت دنیا کا واحد ملک ہے جہاں مہنگائی ہدف سے کم ہے، آئی ایم ایف نے سال کے لیے چین کے لیے مہنگائی کی پیش گوئی کو کم کرکے 1.1 فیصد کر دی ہے۔