بھارت کی جانب سے کرتارپور راہداری کھولنے کے بعد یاتریوں کی آمد بحال

اپ ڈیٹ 26 جولائ 2023
نومبر 2019 میں کرتارپور راہداری کا افتتاح کیا گیا تھا——تصویر: عمران خان فیس بک
نومبر 2019 میں کرتارپور راہداری کا افتتاح کیا گیا تھا——تصویر: عمران خان فیس بک

بھارتی حکام کی جانب سے کرتارپور راہداری دوبارہ کھولے جانے کے بعد گوردوارہ دربار صاحب میں یاتریوں کی آمد سے متعلق سرگرمیاں بحال ہوگئیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بھارتی حکومت نے 20 جولائی کو کرتار راہداری کے قریب کھیتوں میں سیلاب آنے کے بعد راہداری کو بند کر دیا تھا۔

ایواکیوای ٹرسٹ پراپرٹی بورڈ (ای ٹی پی بی) کے سینئر عہدیدار کے مطابق بھارتی حکام نے پاکستان رینجرز کے ساتھ زیرو لائن پر فلیگ میٹنگ کے بعد ہفتے کے روز کرتارپور راہداری کا اپنی طرف کا گیٹ کھول دیا۔

ای ٹی پی بی کے ایڈمنسٹریٹر رانا طارق نے ڈان کو بتایا کہ تقریباً 106 زائرین نے 25 جولائی بروز منگل کو بھارت سے کوریڈور کا دورہ کرنا تھا لیکن ان میں سے صرف 53 یاتریوں نے ہی گوردوارہ دربار صاحب کا رخ کیا۔

انہوں نے کہا کہ 89 بھارتی زائرین 26 جولائی بروز بدھ کو کرتارپور راہداری آئیں گے جب کہ آنے والے دنوں میں اس تعداد میں اضافہ ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ منگل کے روز بھارتی اور پاکستانی طرف کے دروازے بالترتیب صبح 8 بج کر 15 منٹ اور صبح 8 بج کر 45 منٹ پر کھولے گئے تھے جب کہ سکھ یاتری صبح 9 بج کر 5 منٹ کے قریب گوردوارہ دربار صاحب کی زیارت کے لیے کوریڈور کے ذریعے پاکستان میں داخل ہوئے۔

ایک سوال کے جواب میں رانا طارق نے کہا کہ بھارتی حکام کی جانب سے 22 جولائی کو کرتار پور راہداری کھولنی تھی لیکن انہوں نے سیلاب کو جواز بنا کر ایسا نہیں کیا تھا۔

یاد رہے کہ کرتار پور پاکستانی پنجاب کے ضلع نارووال میں شکر گڑھ کے علاقے میں دریائے راوی کے مغربی جانب واقع ہے، جہاں سکھوں کے پہلے گرونانک دیو جی نے اپنی زندگی کے 18 برس گزارے تھے۔

کرتارپور میں واقع دربار صاحب گوردوارہ کا بھارتی سرحد سے فاصلہ تین سے چار کلومیٹر کا ہی ہے۔

پاکستان میں واقع سکھوں کے دیگر مقدس مقامات ڈیرہ صاحب لاہور، پنجہ صاحب حسن ابدال اور جنم استھان ننکانہ صاحب کے برعکس کرتار پور ڈیرہ بابا نانک سرحد کے قریب ایک گاؤں میں ہے۔

بھارت اور پاکستان کے درمیان کرتارپور سرحد کھولنے کا معاملہ 1988 میں طے پاگیا تھا لیکن بعد ازاں دونوں ممالک کے کشیدہ حالات کے باعث اس حوالے سے پیش رفت نہ ہوسکی تھی اور سرحد بند ہونے کی وجہ سے ہر سال بابا گرونانک کے جنم دن کے موقع پر سکھ بھارتی سرحد کے قریب عبادت کرتے تھے اور بہت سے زائرین دوربین کے ذریعے گوردوارے کی زیارت کرتے تھے۔

یاد رہے کہ کرتار پور گوردوارہ کمپلیکس 400 ایکڑ پر مشتمل ہے، گوردوارے میں بابا گرونانک کے زیراستعمال کنواں سری کھو صاحب بھی موجود ہے، کرتارپور راہداری کا افتتاح 2019 میں کیا گیا تھا۔

گوردوارے کے احاطے میں میوزیم، لائبریری، لاکر روم، امیگریشن سینٹر اور دیگر عمارتیں تعمیر کی گئی ہیں، ساتھ ہی لنگرخانہ اور یاتریوں کے قیام کے کمرے بھی تعمیر کیے گئے ہیں، اس کے علاوہ گورداورے کے خدمت گاروں میں سکھ اور مسلمان دونوں شامل ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں