اداکار اور فلم اسٹار عمران عباس نے پاکستانی ٹاک شوز کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ وہ ایسے میزبانوں کے انتہائی مضحکہ خیز اور فضول پروگرام میں شرکت نہیں کرتے جو شہرت کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار ہوجاتے ہیں۔

عمران عباس نے فیس بُک پر طویل پوسٹ کی، جس میں انہوں نے ابتدائی طور پر وہ جملے لکھے جس کے بارے میں پاکستانی ٹاک شوز میں بات کی جاتی ہے۔

انہوں نے مثال دیتےہوئے لکھا کہ ہمارے ٹاک شوز میں یہ کس طرح کی باتیں کی جارہی ہیں کہ ’اسے اداکاری نہیں آتی، وہ اوور ریٹڈ ہے یا انتہائی فضول اداکار یا اداکارہ ہے، وہ اب بوڑھی نظر آتی ہے اس لیے اسے اداکاری چھوڑ دینی چاہیے، وہ سرجری کے بعد پلاسٹک یا بھیانک نظر آتی ہے، اللہ اس کو مسلمان ہونے کی ہدایت دے، اس کے لباس پہننے کا طریقہ اچھا نہیں ہے، وغیرہ وغیرہ۔‘

خیال رہے کہ حال ہی میں اے پلس انٹرٹینمنٹ کے پروگرام چاکلیٹ ٹائمز کی میزبان عائشہ جہانزیب میں نادیہ افگن نے کہا تھا کہ یمنیٰ زیدی اوور ریٹڈ اداکارہ ہیں۔

اس کے علاوہ اسی پروگرام میں ماڈل نتاشا حسین نے بھی شرکت کی تھی، جہاں میزبان نے ان سے سوال کیا تھا کہ ایسا کون سا اداکار یا اداکارہ ہیں جن سے متعلق وہ سمجھتی ہیں کہ انہیں اقربا پروری کی وجہ سے کام یا شہرت ملی؟ اس پر اداکارہ نے شہروز سبزواری کا نام لیا تھا۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا تھا کہ وہ شہروز سبزواری کو اداکار نہیں سمجھتیں اور انہیں ان کے والد کی وجہ سے اقربا پروری کی بنیاد پر کام ملتا ہے۔

یہی نہیں بلکہ اسی پروگرام میں دیگر اداکاروں نے بھی شرکت کی تھی جہاں میزبان کے سوال پر مہمان اداکاروں نے اسی طرح کے جوابات دیے تھے جس کی کلپس سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھیں اور ایک تنازع کھڑا ہوگیا تھا کہ میزبان کو مہمان سے اس طرح کے سوالات نہیں کرنے چاہیے۔

صرف ٹی وی پروگرام میں ہی نہیں بلکہ یوٹیوب پوڈکاسٹ میں بھی اسی طرح کے سوالات کیے جاتے ہیں، کچھ ماہ قبل نادر علی کے پوڈکاسٹ میں اداکارہ سنیتا مارشل نے شرکت کی تھی۔

پروگرام کے دوران میزبان نادر علی نے سنیتا مارشل سے مذہب تبدیلی اور انتہائی ذاتی اور نامناسب سوالات کیے تھے، بعدازاں انہوں نے معافی بھی مانگ لی تھی۔

فوٹو: عمران عباس فیس بُک
فوٹو: عمران عباس فیس بُک

اسی حوالے سے عمران عباس نے فیس بُک پر لکھا کہ ’ہمارے ٹاک شوز میں میزبان کے لیے یہ اتنا اہم کیوں ہے کہ وہ دوسرے اداکاروں کی تذلیل، بے عزتی کریں، انہیں نیچا دکھائیں، ٹاک شوز کے میزبان پروگرام میں بیٹھے مہمان کو ساتھی اداکار کے بارے میں متنازع یا منفی بات کرنے پر اصرار کرتے ہیں، ایسا کیوں ہوتا ہے؟ کیا یہ وائرل ہونے، پروگرام میں دلچسپی بڑھانے کا واحد طریقہ ہے؟‘

عمران عباس نے کہا کہ یہی ایک بڑی وجہ ہے کہ وہ اس طرح کے پروگرام میں شرکت نہیں کرتے جہاں میزبان شہرت کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار ہوجاتے ہیں، جنہیں کوئی نہیں جانتا، جنہوں نے اپنی زندگی میں کوئی بڑا کام نہیں کیا، جو نامور شخصیات کی ذاتی زندگی اور یہاں تک کہ ان کے مذہب اور عقائد کے بارے میں بھی کھلے عام بات کرتے ہیں۔’

انہوں نے مزید کہا کہ ’یہی میزبان شوبز شخصیات کی جدوجہد کے سفر کو جانے بغیر ان کے کام کے بارے میں اپنی رائے قائم کرلیتے ہیں اور تذلیل کا نشانہ بناتے ہیں۔‘

عمران عباس نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’صرف ویوز حاصل کرنے کے لیے کسی کو نیچا دکھانے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔‘

انہوں نے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ’میں ساتھی اداکاروں سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ ان مضحکہ خیز ٹاک شوز کا حصہ بننا چھوڑ دیں اور اپنی زبان پر بھی قابو رکھنا سیکھیے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ جب ہم مہمان یا میزبان کے طور پر اسکرین کے سامنے آتے ہیں تو ہم پر کچھ ذمہ داریاں ہوتی ہیں کہ ہم اپنے اخلاق کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں اور ایک مثال قائم کریں۔

عمران عباس نے کہا کہ ’یاد رکھیں کہ کامیاب، مصروف، کام کرنے والے اور خود پر اطمینان رکھنے والے لوگوں کے پاس منفی بات کرنے اور دوسرے کیا کر رہے ہیں اس کے بارے میں سوچنے میں وقت اور اپنی طاقت ضائع نہیں کرتے۔‘

تبصرے (0) بند ہیں