پاکستان

آن لائن قرض لینے والے شہری کی خودکشی، ناقص تفتیش پر عدالت برہم، تمام ملزمان کی ضمانت منظور

یہ انتہائی درد ناک اور حیران کن ہے کہ پوری فائل میں خود کشی سے موت کا ذکر تک نہیں، عدالت کا تحریری فیصلہ

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے آن لائن قرض لینے والے شہری کے خودکشی کے مقدمے میں ایف آئی اے کی ناقص تفتیش پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چار چینی باشندوں سمیت تمام 9 ملزمان کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست منظور کر لی۔

آن لائن قرض لینے والے شہری کی خود کشی کے کیس میں درخواست ضمانتوں پر سماعت ایڈیشنل سیشن جج محمد الیاس نے کی۔

ملزمان کے وکلا نے کہا کہ مقدمے میں نامزد دیگر ملزمان کی بعدازگرفتاری درخواست ضمانتیں منظور ہو چکی ہیں اور مقدمے میں لگی تمام دفعات قابل ضمانت ہیں، صرف دفعہ 419 ناقابل ضمانت ہے جو مقدمے میں لگ ہی نہیں سکتی۔

مدعی کے وکیل سید مسعود الحسن شاہ نے کہا کہ اس مقدمہ میں بھتہ خوری کی دفعہ لگنی چاہیے، ایف آئی اے نے دفتر سیل کیا اور برآمدگیوں میں سب کے رول کا تعین کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ابھی ملزمان سے لیپ ٹاپ و موبائل فونز بھی برآمد کیے جانے ہیں لہٰذا ضمانت خارج کی جائے۔

اس موقع پر ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے بھی ملزمان کی درخواست ضمانتوں کی مخالفت کرتے ہوئے استدعا کی کہ ملزمان سے مزید تفتیش کرنی ہے لہٰذا ضمانت کنفرم نہ کی جائے

عدالت نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا ہے اور بعدازاں ایڈیشنل سیشن جج محمد الیاس نے تمام ملزمان کی ضمانتیں منظور کر لیں۔

عدالت نے مقدمے میں ملوث 4 چینی باشندوں سمیت 9 ملزمان کو ایک، ایک لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے اپنے تحریری فیصلے میں ایف آئی اے کی ناقص تفتیش پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی درد ناک اور حیران کن ہے کہ پوری فائل میں خود کشی سے موت کا ذکر تک نہیں۔

فیصلے میں کہا گیا کہ بلیک میلنگ کے باعث شہری کی خود کشی ریکارڈ کا حصہ ہی نہیں بنائی گئی اور ایف آئی اے نے شہری کی موت کی وجوہات، ڈیتھ سرٹیفکیٹ کو فائل کا حصہ نہیں بنایا۔

3 صفحات پر مشتمل فیصلہ ایڈیشنل سیشن جج سید محمد الیاس نے جاری کیا جس میں بتایا گیا کہ شہری کی خودکشی سے موت اور مقامی پولیس کے ریکارڈ کے ایک کاغذ تک کو ایف آئی اے ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا گیا۔

عدالت نے نامکمل ریکارڈ اور ناقص تفتیش کی بنیاد پر تاؤ وینگ، کاؤ لیانگ، چن یی، جیانگ وی، سمیرا، شعیب سمیت 9 ملزمان کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کر لی۔

یاد رہے کہ آن لائن قرض لینے والے شہری کی خود کشی کے کیس میں ضرورت کیش، الٹرا کیش، بھروسہ لون، مدد گار، ایزی لون، پی کے لون، بروقت لون، بی کے لون کے عملے کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ رواں سال جولائی میں راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے ایک بے روزگار شہری محمد مسعود نے موبائل ایپلی کیشن کے ذریعے لیے گئے قرض پر 8 لاکھ روپے کی عدم ادائیگی پر ’دھمکیاں‘ ملنے سے تنگ آکر خودکشی کرلی تھی۔

13 جولائی کو مقدمہ آن لائن ایپس کی بلیک میلنگ کے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا جس کی تفتیش ایف آئی اے کے انسپکٹر بدر شہزاد کر رہے ہیں۔

اس واقعے کے چند دن بعد وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے شہریوں کی بلیک میلنگ میں ملوث قرض دینے والی ایپلی کیشنز کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ملک میں ایسی 43 ایپلی کیشنز کو بلاک کردیا تھا۔

اس سلسلے میں ایک اہم قانون سازی بھی اس وقت عمل میں آئی تھی جب سندھ میں نجی طور پر سود پر قرض دینے والوں کے خلاف قانون نافذ العمل ہوگیا تھا اور گورنر سندھ نے ’سندھ پروہیبشن آف انٹرسٹ آن پرائیوٹ لون بل 2023‘ کی منظوری دے دی تھی۔

صوبائی اسمبلی سے منظوری اور گورنر سندھ کے دستخط کے بعد اس قانون کی بدولت نجی طریقوں سے سود کے عوض قرض دینے والوں کے خلاف مقدمات درج ہوسکیں گے۔

پاکستان کا ایشیا کپ میں فاتحانہ آغاز، نیپال کو 238 رنز سے شکست

کراچی: شارع فیصل پر آنے والا شیر چڑیا گھر منتقل، مالک سمیت 5 ملزمان کی ضمانتیں منظور

ناکام شادی اور طلاق پر ماہرہ خان کی پہلی مرتبہ تفصیلی گفتگو