Dawn News Television

شائع 17 اکتوبر 2023 09:36am

برطانوی کمپنی کا شیل پاکستان خریدنے میں اظہار دلچسپی

شیل پاکستان لمیٹڈ نے کہا ہے کہ برطانوی کمپنی پریکس اوورسیز ہولڈنگ لمیٹڈ کی جانب سے 77.42 فیصد حصص خریدنے میں دلچپسی ظاہر کی گئی ہے، یہ شیئرز ابھی کمپنی کی بین الاقوامی اسپانسر کی ملکیت ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق متوقع خریدار ایک برطانوی سرمایہ کاری فرم ہے، جس کے تمام حصص ایندھن فراہم کرنے والے اسٹیٹ آئل لمیٹڈ کے پاس ہیں۔

یہ کمپنی ایندھن کے تینوں شعبوں خام تیل اور گیس کی تلاش، اس کی ترسیل اور ذخیرہ کرنا اور فروخت کرنے والی کمپنیوں کی مالک ہے، وہ تیار مصنوعات ہارویسٹ انرجی کے برینڈ نام سے فروخت کرتی ہے، جو ایس پی ایل کے زیر انتظام مقامی ویلیو چین کا حصہ ہے۔

قبل ازیں، جون کے وسط میں پیٹرولیم کے شعبے سے وابستہ شیل پاکستان نے کہا تھا کہ پیرنٹ شیل پیٹرولیم کمپنی نے پاکستان میں اپنے تمام 77.42 فیصد شیئرز فروخت کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔

شیل پیٹرولیم کمپنی لمیٹڈ شیل پی اییل سی کا ذیلی ادارہ ہے، جو اس وقت پاکستانی فرم میں واحد سب سے بڑا شیئر ہولڈر ہے، عوام کے پاس 15.2 فیصد حصص ہیں جبکہ باقی شیئرز پبلک سیکٹر کمپنیوں، بینکوں اور میچول فنڈز وغیرہ کے پاس ہیں۔

حصص حاصل کرکے کمپنی کا کنٹرول لینے کے قواعد کا تقاضا ہے کہ اکثریتی شیئر ہولڈر کے ساتھ کسی بھی حصص کی خریداری کے معاہدے کی لازمی عوامی پیشکش ہونی چاہیے تاکہ چھوٹے سرمایہ کاروں کو معاہدے سے فائدہ اٹھانے میں مدد مل سکے۔

لہذا حصص لینے کا دوسرا مرحلہ شیل پاکستان لمیٹڈ میں بقیہ شیئر ہولڈنگ کے نصف کے لیے عوامی پیشکش پر مشتمل ہوگا جو فی الحال اقلیتی سرمایہ کاروں کے پاس ہے، اس کے لیے ممکنہ خریدار 11.29 فیصد حصص کے لیے غیر ملکی اسپانسر کو اس کے اکثریتی حصص کی قیمت کے برابر یا زائد کی عوامی پیشکش کرے گا۔

مارکیٹ میں اس وقت ایک حصص کی قیمت 161 روپے 27 پیسے ہے، اس طرح پیٹرولیم کمپنی کے غیر ملکی اسپانسر کے تمام شیئرز کی قیمت تقریباً 26 ارب 70 کروڑ روپے بنتی ہے۔

جولائی میں پاکستان ریفائنری لمیٹڈ اور ایئر لنک کمیونیکشن لمیٹڈ نے بھی مشترکہ طور پر شیل پاکستان لمیٹڈ کے اکثریتی حصص خریدنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، حال ہی میں بلومبرگ نیوز نے رپورٹ کیا تھا کہ دنیا کی تیل کی سب سے بڑی سعودی کمپنی آرامکو بھی ایس پی ایل کی ممکنہ پیشکش کا امکان دیکھ رہی ہے۔

شیل پاکستان کا خالص منافع جنوری تا جون کے دوران 3 ارب 50 کروڑ روپے رہا، جو ایک سال پہلے کے مقابلے میں 52.8 فیصد کم ہے، جس نے اسے ’نمایاں بیرونی خلل، روپے کی قدر میں غیرمعمولی کمی، برھتی مہنگائی، اور معاشی غیریقینی کو قرار دیا ہے۔

Read Comments