پاک-بھارت بڑھتی کشیدگی پر تجزیہ کار اور صحافی کیا کہتے ہیں؟
بھارت کی طرف سے پاکستان کے پنجاب اور آزاد جموں و کشمیر کے 6 مقامات پر رات گئے فضائی حملے کیے جانے کے بعد ’بڑھتے ہوئے جنگی خطرات‘ پر تجزیہ کاروں اور صحافیوں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
بھارتی حملے میں 26 شہری شہید جبکہ 40 سے زائد زخمی ہوئے۔ جوابی حملے میں پاکستان نے بھارت کے 5 طیارے مار گرائے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ پاکستان نے ردعمل میں بھارت کی متعدد فوجی چوکیوں کو تباہ کیا جبکہ حکومتِ پاکستان نے کہا کہ جوابی کارروائی میں بھارت کے کسی شہری کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔
ایک اور پیش رفت میں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں مسلح افواج کو بھارت کے خلاف جوابی کارروائی کی اجازت دے دی گئی۔
آئیے جانتے ہیں کہ حالیہ پیش رفت پر صحافی اور تجزیہ کار کا کیا مؤقف ہے اور مستقبل کے حوالے سے وہ کیا کہتے ہیں۔
مظہر عباس- سینئر تجزیہ کار
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مظہر عباس نے کہا، ’7 مئی کا دن پاکستان کے لیے پُرامید ہونا چاہیے کیونکہ ہم نے نہ صرف جنگی بلکہ سفارتی محاذ پر بھی بھارت کو شکست دی ہے‘۔
انہوں نے کہا، ’بھارت نے فلم چلائی، ہم نے ٹریلر۔ اگر وہ جنگ کرنا چاہیں گے تو ہم تیار ہیں‘۔ گزشتہ ماہ ہونے والے پہلگام حملے کا حوالہ دیتے ہوئے مظہر عباس نے کہا کہ بھارت نے ابھی تک پاکستان کے ملوث ہونے کے حوالے سے شواہد پیش نہیں کیے ہیں۔
انہوں نے کہا، ’شواہد کے بغیر ہی وہ ایک اور ایڈوینچر کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ پاکستان نے اسے تین محاذوں یعنی جنگ، میڈیا اور سفارت کاری پر شکست دی ہے۔ اگر ہم مربوط کوششیں جاری رکھیں تو ہم کامیاب ہوں گے‘۔
مائیکل کوگل مین- ماہرِ خارجہ پالیسی
انہوں نے ایکس پوسٹ میں لکھا، ’بھارت کا پاکستان پر حملہ 2019ء کے مقابلے میں کافی بڑا تھا۔ جیسا کہ بھارتی طیارے گرانے کی متعدد رپورٹس ہیں، پاکستان کا ردعمل بھی 2019ء کے مقابلے میں زیادہ شدید ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان اشتعال انگیزی پہلے ہی 2019ء کے مقابلے میں شدید ہے‘۔
ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’یہ دو مضبوط عسکری ملک جوہری طاقت کے بغیر بھی ایک دوسرے کے خلاف روایتی فوجی قوت کے مظاہرہ کرنے سے خوفزدہ نہیں‘۔
انہوں نے متنبہ کیا، ’کشیدگی بڑھنے کے خدشات حقیقی ہیں اور یہ بہت کم وقت میں بڑھے گی‘۔
جبران ناصر- سماجی کارکن اور وکیل
جبران ناصر نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا، ’بھارت کی بےلگام ریاست شہریوں اور مساجد کو نشانہ بنا کر متعدد بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ پہلگام میں پاکستان کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت فراہم کیے بغیر مودی حکومت نے جنیوا کنونشن IV 1949ء، جنیوا پروٹوکول 1977ء کے آرٹیکل 51 اور 53، ہیگ کنونشن IV 1907ء کے آرٹیکل 25 اور 27، ہیگ کنونشن 1954ء، روم اسٹیچو آف دی آئی سی سی 1998ء کے آرٹیکل 8 اور روایتی IHL جیسا کہ آئی سی آر سی نے کوڈفائیڈ کیا ہے، کی شقوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جنگی جرائم کا سہارا لیا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے طیارے گرانا اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانا ایک سوچا سمجھا اقدام تھا اور ساتھ ہی انہوں نے پاکستان کے دفاع کے حق پر زور دیا۔
انہوں نے مزید کہا، ’ہندوتوا کی قیادت میں بھارتی جمہوریت شہریوں پر بمباری، معصوم بچوں کے قتل اور خواتین کو آن لائن گینگ ریپ کی دھمکیاں دینے پر خوش ہوتی ہے۔ آپریشن سندور نام صرف گھر میں اور اس کے پڑوسی ممالک کے ساتھ مسلمانوں کے خلاف بھارتی حکومت کے زہریلے رویے، نفرت انگیز وطن پرستی اور نسل پرستی کی نشاندہی کرتا ہے‘۔
مزید کہا، ’امید کرتے ہیں کہ مزید خون نہیں بہے گا اور عالمی برادری آگے بڑھ کر بھارت کو سمجھائے گی اور آج رات جو اس نے جنگی جرائم کیے، اس کا محتسب ٹھہرائے گی۔ بھارت کو جوابدہ ہونا ہوگا اور ہر انسانی جان اور مسجد کو نشانہ بنانے کی قیمت ادا کرنا ہوگی۔
’تب تک پاکستان کو تمام معنوں میں اپنا دفاع کرنا ہوگا۔ ہر پاکستانی اپنی خودمختاری اور سالمیت کے لیے متحد ہے‘۔
حنا ربانی کھر- سفارتکار
ایکس پر اپنے پوسٹ میں سابق وزیرِ خارجہ نے کہا کہ پاکستان میں بھارت کے متعدد حملے ظاہر کرتے ہیں کہ ’بھارت کو لگتا ہے کہ اسے استثنیٰ حاصل ہے اور وہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کچھ بھی کرسکتا ہے‘۔
انہوں نے کہا، ’پاکستان کو نہ صرف حق حاصل ہے بلکہ اس کے پاس اتنی صلاحیت بھی ہے کہ وہ جنگی جنون میں مبتلا بےلگام ہمسایے کو جواب دے سکے‘۔
حامد میر- سینئر صحافی
ایک چینل پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’گمان ہوتا ہے کہ جیسے مودی کی حکمت عملی ناکام ہوچکی ہے۔ بھارت نے پاکستان میں دہشتگرد ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا لیکن زیرِ گردش تمام ویڈیوز سے واضح ہے کہ اس نے معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا‘۔
انہوں نے کہا، ’پوری دنیا متفق ہے کہ پاکستان نے یہ سب شروع نہیں کیا۔ بھارت نے پاکستان کے شہریوں کو نشانہ بنایا اور پاکستان نے ان کی فوجی تنصیبات پر حملہ کیا۔ اخلاقی طور پر پاکستان کی پوزیشن بہتر ہے‘۔
حامد میر نے کہا کہ ان کے نزدیک پاکستان کو سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے جواب میں شملہ معاہدہ معطل کردینا چاہیے۔
یہ تحریر انگریزی میں پڑھیے۔