انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کو مختلف عالمی مسائل کے حل کیلئے پہلے سے زیادہ متحرک کرنے کی ضرورت ہے، اقوام متحدہ کے مؤثر کردار کیلئے اصلاحات ازحد ضروری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر 1948ء میں اقوام متحدہ میں پیش کیا گیا جو ابھی تک حل نہیں ہو سکا اور گذشتہ سات دہائیوں سے حل طلب ہے۔
وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کیا جانا چاہئے۔
وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ ہم افغانستان میں امن کے خواہاں ہیں اور پاکستان افغانستان میں قیام امن کیلئے اقوام متحدہ کی کوششوں کو سراہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان پچھلی کئی دہائیوں سے افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کر رہا ہے۔
فلسطین کے مسئلہ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فلسطین کو پچھلے سال اقوام متحدہ کی اعزازی رکنیت دی گئی ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ فلسطین کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن کا جلد اعزاز دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان بیت المقدس کو فلسطین کے دارالحکومت قرار دیئے جانے کی مکمل حمایت کرتا ہے۔
شام کے مسئلہ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شام کے مسئلہ کا سیاسی حل تلاش کیا جائے اور کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں امریکی ڈرون حملے عالمی قوانین، پاکستان کی خود مختاری اور سالمیت کی خلاف ورزی ہیں، ہم امریکہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ یہ ڈرون حملے بند کئے جائیں۔
انہوں نے کہا 'پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ملک ہے جس کے ناطے وہ اقوام متحدہ کے قوانین کی مکمل پابندی کرے گا'۔
انہوں نے کہا کہ ملکی دفاع کیلئے کم سے کم ایٹمی ڈیٹرنس برقرار رکھیں گے اور ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے اور اس کے تقریباً ڈیڑھ لاکھ فوجیوں نے اقوام متحدہ کے عالمی مشنوں میں خدمات سرانجام دی ہیں۔
وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ہم ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گرد اسلام کی غلط تشریح کرتے ہوئے مسلمانوں کا غلط تشخص پیش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے پچھلے 12 سال کے دوران دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں بڑی قربانیاں دی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے مذاکرات کا راستہ اختیار کر رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ اسلام امن کا مذہب ہے اور اس کے پیروکار امن کے خواہاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اقلیتوں کو مکمل آزادی ہے۔ ہمیں پشاور سانحہ میں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دہشت گردی، انفراسٹرکچر اور توانائی کے بحران جیسے مسائل کا سامنا ہے، ہم عالمی برادری سے ان مسائل کے حل کیلئے مدد کی بجائے تجارت چاہتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان مسائل کے حل کیلئے کثیر الجہتی مذاکرات کا حامی ہے۔