ایٹمی دوڑ کی وجہ سے وسائل ضائع ہوئے، نواز

شائع September 27, 2013

پاکستانی وزیراعظم نواز شریف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کررہے ہیں۔ اے ایف پی فوٹو۔
پاکستانی وزیراعظم نواز شریف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کررہے ہیں۔ اے ایف پی فوٹو۔

اقوام متحدہ: پاکستانی وزیراعظم نواز شریف نے ہندوستانی ہم منصب منموہن سنگھ سے تاریخی ملاقات سے قبل کہا ہے کہ ہندوستان اور پاکستان نے ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ میں 'بڑے پیمانے پر وسائل' کو ضائع کیا۔

کشمیر کےمتنازعہ علاقے میں رواں ہفتے جھڑپوں کے پسمنظر میں نواز شریف اور منموہن سنگھ کے درمیان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے دوران اہم ملاقات متوقع ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہ دونوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان تین سال کے دوران پہلی ملاقات ہوگی۔

نواز شریف نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ وہ منموہن سنگھ سے ملاقات کے منتظر ہیں اور وہ ہندوستان کے ساتھ 'ایک نئے آغاز' کے لیے پر امید ہیں۔

 انہوں نے کہا 'دونوں ممالک نے ایٹمی دوڑ کی وجہ سے بڑے پیمانے پر وسائل کو ضائع کیا'۔

 انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے گزشتہ تین دہائیوں کے دوران ایٹمی بم بنانے میں خطیر رقم صرف کی۔

 ان کا کہنا تھا کہ یہ رقم لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے استعمال بھی استعمال ہوسکتی تھی۔

نواز شریف نے کہا 'ہمارے پاس ابھی بھی موقع ہے۔ پاکستان اور ہندوستان ایک ساتھ ترقی کرسکتے ہیں اور ہمارے تعاون سے پورے خطے کو فائدہ پہنچے گا'۔

 انہوں نے کہا کہ ہم ہندوستان کے ساتھ بامقصد مذاکرات کو ایک مرتبہ پھر شروع کرنا چاہتے ہیں۔

وزیراعظم شریف نے کہا کہ پاکستان اور ہندوستان کو 1999ء میں ہونے والے معاہدے کے تحت اپنے اختلافات کو دور کرنا چاہئے۔

'میں پرامن اور اقتصادی طور پر مضبوط خطے کی جدوجہد کے لیے پرعزم ہوں۔ یہی ہمارے لوگ بھی چاہتے ہیں اور مجھے بھی اسی کی خواہش ہے'۔

UN-GENERAL ASSEMBLY-PAKISTAN

اے پی پی:

 وزیراعظم نواز شزیف کا جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران کہنا تھا کہ ہم کسی بھی شکل میں دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں اور ہم خود گذشتہ کئی برس سے دہشت گردی کا بری طرح شکار ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ ہم نے اس میں بچوں اور خواتین سمیت 40 ہزار جانوں کی قربانی دی ہے اور ہمارے 8 ہزار فوجی اس میں ہلاک ہوئے ہیں، اب یہ سلسلہ ختم ہونا چاہئے۔

'میں نے اپنی سرزمین سے دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے قومی اتفاق رائے پر پہنچنے کی کوشش کی ہے اور ہم تمام دستیاب وسائل کے ساتھ دہشت گرد طاقتوں کا مقابلہ کرنے کیلئے پرعزم ہیں'۔

پاکستانی وزیراعظم نے کہا کہ ہم افغان قیادت میں افغان امن عمل کے حامی ہیں اور اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ افغانستان کے عوام کو فیصلے ان کی اپنی مرضی کے مطابق کرنے کا حق ہے۔

وزیراعظم نواز شزیف نے کہا کہ تیسری بار وزیراعظم کی حیثیت سے خطاب کرنا میرے لئے اعزاز کی بات ہے، فخر سے بتانا چاہتا ہوں کہ پاکستان میں ایک آزاد اور متحرک میڈیا اور مضبوط پارلیمنٹ موجود ہے۔

 انکے مطابق جمہوریت کی مضبوطی کیلئے باتیں نہیں اچھے نظم و نسق کی ضرورت ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان عالمی امن کیلئے اقوام متحدہ کی تمام کوششوں کی حمایت اور عالمی قوانین کا مکمل احترام کرتا ہے۔

Pakistani Prime Minister Muhammad Nawaz Sharif speaks during the United Nations 68th session of the General Assembly at U.N. headquarters in New York
پاکستانی وزیراعظم نواز شریف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کررہے ہیں۔ رائٹرز فوٹو۔

 انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کو مختلف عالمی مسائل کے حل کیلئے پہلے سے زیادہ متحرک کرنے کی ضرورت ہے، اقوام متحدہ کے مؤثر کردار کیلئے اصلاحات ازحد ضروری ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر 1948ء میں اقوام متحدہ میں پیش کیا گیا جو ابھی تک حل نہیں ہو سکا اور گذشتہ سات دہائیوں سے حل طلب ہے۔

وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کیا جانا چاہئے۔

وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ ہم افغانستان میں امن کے خواہاں ہیں اور پاکستان افغانستان میں قیام امن کیلئے اقوام متحدہ کی کوششوں کو سراہتا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ پاکستان پچھلی کئی دہائیوں سے افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کر رہا ہے۔

فلسطین کے مسئلہ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فلسطین کو پچھلے سال اقوام متحدہ کی اعزازی رکنیت دی گئی ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ فلسطین کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن کا جلد اعزاز دیا جائے گا۔

 انہوں نے کہا کہ پاکستان بیت المقدس کو فلسطین کے دارالحکومت قرار دیئے جانے کی مکمل حمایت کرتا ہے۔

شام کے مسئلہ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شام کے مسئلہ کا سیاسی حل تلاش کیا جائے اور کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں امریکی ڈرون حملے عالمی قوانین، پاکستان کی خود مختاری اور سالمیت کی خلاف ورزی ہیں، ہم امریکہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ یہ ڈرون حملے بند کئے جائیں۔

 انہوں نے کہا 'پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ملک ہے جس کے ناطے وہ اقوام متحدہ کے قوانین کی مکمل پابندی کرے گا'۔

 انہوں نے کہا کہ ملکی دفاع کیلئے کم سے کم ایٹمی ڈیٹرنس برقرار رکھیں گے اور ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل نہیں ہوں گے۔

  انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے اور اس کے تقریباً ڈیڑھ لاکھ فوجیوں نے اقوام متحدہ کے عالمی مشنوں میں خدمات سرانجام دی ہیں۔

وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ہم ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ دہشت گرد اسلام کی غلط تشریح کرتے ہوئے مسلمانوں کا غلط تشخص پیش کر رہے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ پاکستان نے پچھلے 12 سال کے دوران دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں بڑی قربانیاں دی ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ ہم دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے مذاکرات کا راستہ اختیار کر رہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ اسلام امن کا مذہب ہے اور اس کے پیروکار امن کے خواہاں ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اقلیتوں کو مکمل آزادی ہے۔ ہمیں پشاور سانحہ میں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے۔

 انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دہشت گردی، انفراسٹرکچر اور توانائی کے بحران جیسے مسائل کا سامنا ہے، ہم عالمی برادری سے ان مسائل کے حل کیلئے مدد کی بجائے تجارت چاہتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان مسائل کے حل کیلئے کثیر الجہتی مذاکرات کا حامی ہے۔

 

تبصرے (2) بند ہیں

Israr Muhammad Khan Sep 27, 2013 05:35pm
عالمی فورم میں اس طرح کے مسائل پر سچی بات کرنا قابل دید اور قابل داد هے مگر اس کے ساتھ ساتھ دہشتگردی اور امریکی رول پر بھی بات هونی چاہئے تھی
‘پاکستان، ہندوستان کیخلاف دہشت گردی میں معاونت فراہم نہ کرے’ Sep 28, 2013 05:45pm
[…] گزشتہ روز اپنے خطاب میں کہا تھا کہ وہ ہندوستان کے ساتھ ‘ایک نیا آغاز’ چاہتے […]

کارٹون

کارٹون : 22 جون 2025
کارٹون : 21 جون 2025