دنیا

غزہ میں جنگ بندی کی کوششیں تیز، اسرائیل کے حملوں میں مزید81 فلسطینی شہید، 400 زخمی

دوحہ، ایران اسرائیل جنگ بندی سے پیدا ہونے والی فضا اور موقع کو استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ غزہ پر مذاکرات دوبارہ شروع کیے جا سکیں، ترجمانی قطری وزات خارجہ
|

ایران ، اسرائیل جنگ بندی کے بعد غزہ میں جنگ بندی کی کوششیں بھی تیز ہوگئی ہیں، دوسری جانب اسرائیل کی دہشت گردی کے نتیجے میں 24 گھنٹے میں مزید 81 فلسطینی شہید اور 400 سے زائد زخمی ہوگئے۔

ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق قطر کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے کہا ہے کہ غزہ کے ثالث اسرائیل اور حماس کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں تاکہ اس ہفتے ایران کے ساتھ ہونے والے جنگ بندی معاہدے کی بنیاد پر فلسطینی علاقے میں بھی جنگ بندی کی کوششوں کو آگے بڑھایا جا سکے۔

ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق جمعے کو اے ایف پی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ماجد الانصاری نے کہا کہ دوحہ، جو واشنگٹن اور قاہرہ کے ساتھ مل کر غزہ کے ثالثی عمل میں شامل ہے، اب اس جنگ بندی سے پیدا ہونے والی فضا اور موقع کو استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ غزہ پر مذاکرات دوبارہ شروع کیے جا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ ’اگر ہم نے اس موقع اور اس رفتار کو استعمال نہ کیا، تو یہ ایک اور ضائع ہونے والا موقع ہوگا، جیسا کہ حالیہ ماضی میں کئی بار ہو چکا ہے، ہم دوبارہ ایسا نہیں دیکھنا چاہتے‘، الانصاری قطر کے وزیراعظم کے مشیر بھی ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کو غزہ میں نئی جنگ بندی کے بارے میں امید کا اظہار کیا اور کہا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدہ اگلے ہفتے تک طے پا سکتا ہے۔

ثالث کئی مہینوں سے دونوں فریقوں کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں تاکہ غزہ میں گزشتہ 20 ماہ سے جاری جنگ کا خاتمہ ہو، ماجد الانصاری نے وضاحت کی کہ اس وقت براہ راست بات چیت نہیں ہو رہی، تاہم قطر ہر فریق سے الگ الگ سطح پر بھرپور رابطے میں ہے۔

جنوری میں صدر ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد دو ماہ کی جنگ بندی پر اتفاق ہوا تھا، تاہم مارچ میں یہ معاہدہ ختم ہو گیا اور اس کے بعد اسرائیل نے غزہ میں اپنی فوجی کارروائیاں تیز کر دیں۔

ماجد الانصاری نے جنوری کی اس جنگ بندی کا حوالہ دیتے ہوئے جس کے تحت حماس کے زیر حراست درجنوں قیدیوں کے بدلے میں سیکڑوں فلسطینی قیدی رہا کیے گئے تھے، کہا کہ ’ہم نے دیکھا ہے کہ امریکا کا دباؤ کیا کچھ کر سکتا ہے‘۔

قطری عہدیدار نے کہا کہ خاص طور پر اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی پر امریکا کے عمل دخل کے تناظر میں یہ کسی طرح بعید از قیاس نہیں کہ واشنگٹن کی طرف سے دباؤ غزہ میں بھی ایک نئی جنگ بندی کے حصول کا باعث بن سکتا ہے۔

دریں اثنا، ہفتے کو غزہ کی وزارتِ صحت نے دعویٰ کیا کہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملوں میں 81 افراد شہید جبکہ 400 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کے مطابق الشفا ہسپتال کے عملے اور عینی شاہدین نے خبر رساں ایجنسیوں کو بتایاکہ غزہ شہر کے ایک سٹیڈیم کے قریب حملے میں بچوں سمیت کم از کم 11 افراد شہید ہو گئے، اس اسٹیڈیم کو بے گھر افراد خیموں میں رہنے کے لیے استعمال کر رہے تھے۔

بی بی سی کی جانب سے تصدیق شدہ فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لوگ اپنے ہاتھوں اور کدالوں کا استعمال کرتے ہوئے ریت سے لاشیں نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اس کے علاوہ، المواسی کے علاقے میں ایک اپارٹمنٹ بلاک اور ایک خیمے پر حملوں میں بچوں سمیت 14 افراد کے شہید ہونے کی اطلاعات ہیں۔

غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق، ہفتے کی دوپہر کو جافا اسکول کے نزدیک فضائی حملے میں 5 بچوں سمیت 8 افراد شہید ہوئے، اس علاقے میں غزہ کے سینکڑوں بے گھر باشندے پناہ لیے ہوئے ہیں۔