کوئٹہ میں دہرا قتل: خاتون کو 7 اور مرد کو 9 گولیاں ماری گئیں، ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں انکشاف
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے نواحی علاقے مارگٹ میں دہرے قتل کی ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ رپورٹ سامنے آگئی، جس کے مطابق خاتون کو 7 اور مرد کو 9 گولیاں ماری گئیں۔
پوسٹ مارٹم کرنے والی پولیس سرجن عائشہ فیض نے ڈان کو بتایا کہ غیرت کے نام پر قتل ہونے والے مرد و خاتون کی قبر کشائی کر کے پوسٹ مارٹم کیا گیا، جنہیں 4جون 2025کو موت کے گھاٹ اتارا گیا تھا۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق خاتون کی عمر 37 سے 38 برس کے قریب ہے، جن کے سر پر ایک جبکہ سینے اور پیٹ پر سات گولیاں ماری گئیں خاتون کے بازو پر نام نور بانو بی بی لکھا ہوا تھا اور اس کا تعلق ساتکزئی قبیلہ سے ہے۔
رپورٹ کے مطابق لڑکے کا نام احسا ن اللہ اور اس کی عمر 35سے 36سال کے لگ بھگ ہے، جسے سینے اور پیٹ پر 9 گولیاں ماری گئی تھیں۔
پولیس سرجن عائشہ فیض کے مطابق خاتون کی لاش خراب ہو چکی تھی تاہم قابل شناخت تھی، جبکہ مرد کی لاش کی حالت قدرے بہتر اور قابل شناخت تھی۔
غیرت کے نام پر قتل ہونے والی خاتون کو ڈیگاری قادر بخش کول مائنز قبرستان اور مرد کو سنجدی قبرستان میں دفنایا گیا تھا، دونوں لاشوں کے ڈی این اے بھی حاصل کر لیے گئے اور ضرورت پڑنے پر ڈی این اے بھی کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی، جس میں چند افراد کو ایک خاتون اور مرد کو قتل کرتے ہوئے دیکھا گیا، وائرل ویڈیو کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ بظاہر ان پر پسند کی شادی کرنے کا الزام تھا۔
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے نواح میں خاتون اور مرد کو قتل کرنے والے مرکزی ملزم بشیر احمد سمیت 20 افراد کو گرفتار کرلیا گیا تھا، گرفتار ملزمان میں ستکزئی قبیلے کے سربراہ شیرباز ستکزئی، ان کے 4 بھائی اور 2 محافظ بھی شامل ہیں، واقعے کا مقدمہ ہنہ اوڑک تھانے میں ایس ایچ او کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، جبکہ عدالت نے شیرباز ستکزئی کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا تھا۔
پولیس کے مطابق واقعے کا مقدمہ تھانہ ہنہ اوڑک میں ایس ایچ او نوید اختر کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا گیا تھا، ایف آئی آر کے مطابق واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی، جس میں خاتون اور مرد کو فائرنگ کرکے قتل کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
ادھر، آج وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا تھا کہ کوئٹہ کے نواحی علاقے میں قتل ہونے والے افراد کے درمیان کوئی ازدواجی رشتہ نہیں تھا، دونوں پہلے سے شادی شدہ تھے اور ان کے بچے بھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ سوشل میڈیا پر بہت زیادہ وائرل ہو رہا ہے اور لوگ اس کی اصل حقیقت جاننا چاہتے ہیں، سوشل میڈیا پر ایسی خبریں گردش کر رہی ہیں کہ مقتولین نیا شادی شدہ جوڑا تھے، لیکن وہ سب کو یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ دونوں کا آپس میں کوئی ازدواجی رشتہ نہیں تھا، واقعے میں جس خاتون کا قتل ہوا، اس کے 5 بچے ہیں اور اس کے شوہر کا نام نور ہے، جب کہ مقتول مرد بھی پہلے سے شادی شدہ تھا اور اس کے 6 بچے ہیں۔
وزیر اعلیٰ کے مطابق دونوں کو بے دردی سے قتل کیا گیا جو کسی صورت قابل قبول نہیں، نہ معاشرہ اس کی اجازت دیتا ہے اور نہ ہی حکومت، حکومت ملزمان سے کسی قسم کی نرمی نہیں برتے گی۔