چکوال: لاہور سے راولپنڈی جانے والی بس کو حادثہ، 9 افراد جاں بحق، 30 زخمی
چکوال میں موٹروے پربلکسر انٹرچینج کے قریب مسافربس ٹائر پھٹنے کے نتیجے میں کھائی میں جاگری، حادثے میں 9 مسافر جاں بحق اور 30 زخمی ہوگئے۔
ریسکیو 1122 چکوال کے ترجمان کے مطابق، بس اسلام آباد سے لاہور جا رہی تھی جب موٹروے (ایم 2) پر بلکسر انٹرچینج کے نزدیک اس کا ایک ٹائر پھٹ گیا، حادثے کے نتیجے میں ڈرائیور بس پر سے کنٹرول کھو بیٹھا، جس کے نتیجے میں گاڑی کھائی میں جاگری اور الٹ گئی۔
چکوال ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) کے سی ای او ڈاکٹر سعید اختر نے ایک بیان میں بتایا کہ حادثے میں 9 افراد جاں بحق اور 30 زخمی ہوئے۔
بیان کے مطابق چکوال کی ڈپٹی کمشنر سارہ حیات اور اسسٹنٹ کمشنر ذیشان شریف نے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر (ڈی ایچ کیو) اسپتال میں زخمیوں کی عیادت کی۔
ڈی سی سارہ حیات کو حادثے کی تفصیلات سے آگاہ کیا گیا، جس پر انہوں نے زخمیوں کو تمام ممکنہ طبی سہولتیں فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
اس سے قبل پولیس کے بیان کہا گیا تھا کہ حادثے میں 8 مسافر موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے، جب کہ ایک خاتون زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہسپتال میں دوران علاج چل بسی، اس حادثے میں 21 افراد زخمی بھی ہوئے۔
ریسکیو 1122 نے حادثے کی اطلاع ملتے ہی 6 ریسکیو گاڑیاں جائے وقوعہ پر روانہ کیں، نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس، چکوال پولیس اور فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کی ٹیم بھی موقع پر پہنچ گئی۔
زخمیوں کو تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال کلر کہار اور ضلعی ہیڈکوارٹر اسپتال چکوال منتقل کیا گیا، جہاں لاشیں بھی منتقل کی گئیں۔
ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے ڈی ایچ کیو ہسپتال چکوال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر مختار سرور نیازی نے بتایا کہ ہسپتال لائے گئے 12 زخمیوں میں سے 4 کی حالت نازک ہے اور انہیں راولپنڈی ریفر کیا جا رہا ہے۔
ریسکیو 1122 کے مطابق بس میں 35 سے 40 افراد سوار تھے، جاری کردہ فہرست کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں 3بچے شامل ہیں جن کی عمریں بالترتیب 8 ماہ، ایک سال اور 2 سال تھیں جبکہ سب سے عمررسیدہ متوفی کی عمر 45 سال تھی، زخمیوں کی عمریں 14 سے 55 سال کے درمیان ہیں۔
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر چکوال احمد محی الدین نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے سینئر پولیس افسران پر مشتمل ٹیم جائے حادثہ پر روانہ کی، چکوال پولیس کے ترجمان نے بتایا کہ جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے لیا گیا ہے اور قانونی کارروائی جاری ہے۔
چکوال ریسکیو اینڈ سیفٹی آفیسر شوکت علی نے کہا کہ ہماری ٹیموں نے پیشہ ورانہ مہارت سے زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کی اور لاشوں کو ہسپتال منتقل کیا، انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ طویل سفر سے قبل گاڑیوں کا مکمل فٹنس معائنہ، خاص طور پر ٹائر، بریک اور اسٹیئرنگ سسٹم ضرور کروائیں تاکہ ایسے المناک حادثات سے بچا جا سکے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں شاہراہوں پر مہلک حادثات معمول بن چکے ہیں جن کی بڑی وجوہات میں تیز رفتاری، خطرناک اوور ٹیکنگ اور ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیاں شامل ہیں۔
اس سے قبل 13 جولائی کو چکری انٹرچینج کے قریب ایم ٹو موٹروے پر ایک بس حادثے کا شکار ہوئی تھی جس میں 6 افراد جاں بحق اور 27 زخمی ہوئے تھے۔
اسی موٹروے پر 28 فروری کو کراچی جانے والی بس بھاگل گاؤں کے قریب کھائی میں جاگری تھی، جس میں 8 مسافر جاں بحق اور 40 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
گزشتہ برس اگست میں ایم 2 موٹروے پر سیال موڑ سروس ایریا کے قریب ایک بس الٹنے کے نتیجے میں 27 مسافر زخمی ہوئے تھے۔